ادبی سرمایہ میں خواتین کی دین پر دو روزہ کانفرنس
لازوال ڈیسک
جموں؍؍عالمی یومِ خواتین کے سلسلے میں اکیڈیمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز اور زنانہ کالج ایم اے روڈ سرینگر کے اشتراک سے دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ ادبی سرمایہ میں خواتین کی دین پر یہ کانفرنس گورنمنٹ زنانہ کالج مولانا آزاد روڈ کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی جس کی صدارت نامور قلمکار اور براڈ کاسٹر رخسانہ جبین نے کی جبکہ ایوانِ صدارت میں پروفیسر ستیہ بھاما رازدان، پروفیسر شفیقہ پروین، اکیڈیمی کے سیکرٹری منیر الاسلام اور گورنمنٹ زنانہ کالج امیرا کدل کی پرنسپل پروفیسر یاسمین عشائی بھی موجود تھیں۔تقریب کا آغاز کلام لل دید اور حبہ خاتون سے ہواجسے کالج کی طالبات نے پیش کیا۔ اپنے استقبالیہ تقریر میں سیکرٹری اکیڈیمی نے کہا کہ کشمیری زبان و ادب کی پرداخت میں خواتین نے نمایاں کارنامے انجام دئے ہیں۔ جس کی ابتداء لل دید سے ہوئی ہے۔ یہ سلسلہ تب سے برابر چلا آرہا ہے اور آج بھی ہماری خواتین ان روایات کو بحسن و خوبی آگے بڑھا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی یومِ خواتین کے سلسلے میں اس تقریب کا انعقاد ہمیں تبادلہ خیالات کا بہترین موقعہ فراہم کرے گا۔تقریب میں کلچرل اکیڈیمی کے کشمیری شعبے کی طرف مرتب کی گئی کتابوں کی رسم رونمائی انجام دی گئی جن میں ہنٹن نولز کے انگریزی محاورات کا کشمیری ترجمہ ، اے پی جے ابوالکلام کی سوانح عمری کا کشمیری ترجمہ اور معروف ڈراما اداکار سیٹھ رفیع کی تصنیف ’’ پھِرِتھ پھیرن‘‘ بھی شامل ہے۔شعبہ سنسکرت کشمیر یونیورسٹی کی سربراہ پروفیسر ستیہ بھاما رازدان ، پروفیسر شفیقہ پروین ، پروفیسر یاسمین عشائی اور رخسانہ جبین نے اپنی تقریروں میں تقریب کے انعقاد کے لئے اکیڈیمی کو مبارکباد پیش کی اور اس سلسلے کو جاری رکھنے کی خواہش کا اِظہار کیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر نکہت نظر نے انجام دئے جبکہ اکیڈیمی کے کشمیری شعبے کے ایڈیٹر جاوید اقبال نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔قریب میں ادیبوں ، قلمکاروں، فنکاروں اور طلبہ کی ایک بھاری تعداد موجود تھی۔ جنہوں نے کانفرنس کی مختلف نشستوں میں بحث و تمحیص میں حصہ لیا۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں میں بزمِ شاعرات اور افسانے کی محفلوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔