سرینگر کی طالبہ نے شعبہ کامراس میں آل انڈیا سطح پر منعقدہ امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍تعلیمی میدان میں ایک مرتبہ پھر جموں کشمیر اور والدین کا سر فخر سے اونچا کرتے ہوئے سرینگر کی طالبہ میر بریق منظور نے حال ہی میں اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی (IGNOU)میں ملکی سطح پر منعقدہ کامرس شعبہ کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی ۔ پورے ملک میں پہلی پوزیشن اپنے نام کرنے پر ہونہار طالبہ کو دلی میں یونیورسٹی کے 33ویںکنونشن کے دوران سونے کے تمغے کے علاوہ اسناد سے نوازا گیا ۔محنت اور جد و جہد کو زندگی کا حصہ قرار دیتے ہوئے پہلی پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ میر بریق نے بتایا کہ لڑکیاں بھی کسی سے کم نہیں ہوتی کیونکہ و ہ بھی والدین کیلئے بیٹے جیسا رول ادا کر سکتی ہے۔ سی این آئی کے مطابق کھیل کود اور دیگر شعبوں میں بین الاقوامی و ملکی سطح پر جموں کشمیر کا نام روشن ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی جموں کشمیر خاص کر وادی کے ہونہار طلباء کی جانب سے کشمیر کا نام بلندیوں پر پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔جس کی تازہ مثال سرینگر کے رعناواری علاقہ سے تعلق رکھنے والی میر بریق منظور دختر منظور احمد میر نامی طالبہ ہے ۔ اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی ( IGNOU) میں شعبہ کامراس میں بی کام ڈگری حاصل کرنے والی طالبہ میر بریق نے ملکی سطح پر منعقد ہ امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے نہ صرف خود اور والدین بلکہ پورے جموں کشمیر کا نام روشن کرکے یہ ثابت کر دیا کہ انسان محنت کرے تو کیا کچھ نہیں ہو سکتا ۔ امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے کے بعد میر بریق کو 17فروری 2020میں یونیورسٹی کنونشن کے دوران سونے کے تمغے سے نوازا گیا جبکہ ان کی حوصلہ افزائی بھی کی گئیں۔ سی این آئی کو کامیابی کا سفر بیان کرتے ہوئے میر بریق نے کہا کہ منٹو سرکل سرینگر سے دسویں جماعت پاس کرنے کے بعد انہوں نے کامراس شعبہ میں گورئمنٹ ہائر ا سکنڈری اسکول امیرا کدل میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے بارہویں جماعت تک پڑھائی کی ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد پڑھائی کے ساتھ ساتھ دیگر شعبوں میں بھی نمایاں کارکردگی دکھانے کیلئے انہوں نے آگے کی تعلیم اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی سے حاصل کرنے کا فیصلہ لیاجبکہ ساتھ ہی انہوں نے من بنایا لیا تھا کہ پڑھائی کے ساتھ آئی اے ایس اور دیگر مسابقتی امتحانات کیلئے تیاریاں شروع کی جائے ۔ میر بریق کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران انہوں نے مطالعات کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیااورپڑھائی کے طرف غیر معمولی دھیان دینے کے علاوہ اللہ تعالی پر بھروسہ کیا۔”یہ اتنا سنجیدہ مطالعہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے انٹرنیٹ تک رسائی حاصل نہیں تھی اور مجھے اپنے اساتذہ تک رسائی حاصل نہیں تھی ، تاہم اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے امتحان میں اعلیٰ کامیابی حاصل کر لی ۔ بریق نے مزید کہا کہ سیول سروسز امتحان میں حصہ لینے کے علاوہ ان کی خواہش یہ ہے کہ وہ کچھ ایسا کام کریں جس سے کشمیر میں بے روز گاری کا کچھ حد تک خاتمہ ہو سکے ۔ انہوں نے کہا ، میں بھی اپنی کوئی چیز قائم کرنا چاہتا ہوں ، جہاں میں کشمیر میں بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہوں۔”انہوں نے کہا کہ ان کی کامیابی کا سہرا اللہ تعالی کو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ، میرے والدین بھی معاون ہیںجبکہ ہمیشہ میرے دوستوں اور اساتذہ کی حیثیت سے کام کیا ہے۔