بازاروں میں سینیٹائزرس اور ماسکوں کی قلت بھی

0
0

بے تحاشہ مہنگائی ،خریدنا عام لوگوں کے بس کی بات نہیں
یواین آئی

جموں؍؍چین میں جنم لے کر دنیا میں تیزی سے پھیلنے والے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بیچ بازاروں میں جہاں سینیٹائزرس اور ماسکوں کی قلت پڑ گئی ہے وہیں ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جس سے ان کو خریدنا عام لوگوں کے بس کی بات نہیں رہ گئی ہے۔بتادیں کہ انتظامیہ نے جموں میں دو متاثرین میں کرونا وائرس کے قوی آثار ہونے کے پیش نظر جموں اور سانبہ اضلاع میں پرائمری اسکولوں میں تدریسی عمل ماہ رواں کی 31 تاریخ تک معطل کی ہیں نیز جموں کشمیر میں بائیو میٹرک حاضری نظام کو بھی 31 مارچ تک معطل کردیا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خطرات کے بیچ بازاروں میں سینیٹائزرس اور ماسکوں کی قلت پڑ گئی ہے اور ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔آل ڈرگس اینڈ کمسٹس ایسو سی ایشن جموں کے جنرل سکریٹری پریم شرما کا کہنا ہے کہ ان اشیا کی مانگ میں اضافہ اور ان کی خریداری میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ سے ان کی قلت پڑنا شروع ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان چیزوں کی سپلائی کم ہے جبکہ ان کی خریداری اور استعمال میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ایک اور ڈیلر کا کہنا ہے کہ ہمارا اسٹاک محدود تھا لیکن گزشتہ تین دنوں سے ان چیزوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ان کی قلت پڑ گئی ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ بازاروں میں سینیٹائزرس اور ماسکوں کی کمی ہی نہیں ہے بلکہ ان کی قیمتیں بھی آسمان چھونے لگی ہیں۔ایک شہری نے کہا کہ بازاروں میں چھ روپے کی ماسک کو ساٹھ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کرونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے ڈاکٹروں نے احتیاطی تدابیر کرنے کی اپیل کی ہے جن میں سینیٹائزرس اور ماسکوں کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا