ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق عرضیاں ہائی کورٹ بھیجی گئیں
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے آج دہلی فسادات 2020میں اشتعال انگیز تقریر کرنے والے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں کو ہائی کورٹ بھیج دیا اور اس پر جمعہ کے روز سماعت کرنے کی ہدایت دی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر کرنے والے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے معاملے کو 13 اپریل تک ملتوی کر دیا تھا ، لیکن عدالت عظمیٰ کی آج کی ہدایت کے بعد شنوائی اب جمعہ کو ہوگی ۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے جسٹس بی آر گوئي اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے دہلی فسادات کا شکار عرضی گزاروں کے وکیل کولن گونجالوس کو کہا کہ کچھ سیاسی لیڈروں کے نام دہلی ہائی کورٹ کوبتائے گئے تاکہ وہ (ہائی کورٹ) امن کی بحالی کے امکانات ڈھونڈنے پر غور کرے ۔ اس دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی شکایت پر عدالت کے خلاف تبصرہ کرنے کے سلسلے میں ایک درخواست گزار ہرش مندر سے کہا گیاکہ وہ جمعہ تک جواب داخل کرے ۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران جسٹس بوبڈے نے کہا کہ درخواست گزار ہرش مندر کو فی الحال نہیں سنا جائے گا۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ دیگر عرضی دائر کرنے والے فساد متاثرین کے وکیل اپنا موقف رکھ سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے یہ بات درخواست گزار ہرش مندر کے بارے میں اس وقت کہی،جب مسٹر مہتا نے بینچ کے سامنے ان کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہرش مندر نے شاہین باغ جاکر مظاہرین کو مشتعل کیا ہے ۔ہرش مندر نے کہا تھا کہ جو کچھ ہوگا سڑک پر ہی ہوگا، سپریم کورٹ سے زیادہ توقع نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تبصرہ کیا تھا۔سالیسٹر جنرل نے کہا کہ اگر عدالت چاہے تو وہ درخواست گزار ہرش مندر کی تقریر کورٹ میں چلا سکتے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے تقریر کی ٹراسکرپٹ طلب کی۔مسٹر مہتا کی دلیل کا ہرش مندر کی وکیل کرونانندی نے پرزور مخالفت کی۔اس کے باوجود جسٹس بوبڈے نے کہاکہ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم نوٹس جاری نہیں کریں گے اور جب تک آپ کی تقریر کے سلسلے میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نہیں ہوجاتا، ہم آپ کو نہیں سنیں گے ۔البتہ آپ کے بجائے ہم دوسرے درخواست گزاروں کو سنیں گے ۔جیسے ہی فسادات کے شکار عرضی گزاروں کی جانب سے مسٹر گونجالوِس نے استدلال شروع کی ویسے ہی سالیسٹر جنرل نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دہلی فسادات سے متعلق عرضیاں ہائی کورٹ میں زیر التوائہیں اورسپریم کورٹ کو اس پر سماعت نہیں کرنا چاہئے ۔ اس پر مسٹر گونجالوِس نے جسٹس بوبڈے سے کہا کہ جامعہ فسادات سے متعلق مقدمہ بھی دہلی ہائی کورٹ بھیج دیا گیا تھا، اسے بھی وہاں ٹالا جا رہا ہے ۔ مسٹر مہتا نے کہا کہ جامعہ کے معاملے میں جب ہائی کورٹ نے تاریخ دی تو ان افراد نے ‘شیم شیم’ کے نعرے لگائے ، اس سے ان کی ذہنیت سمجھی جا سکتی ہے ۔ مسٹر مہتا نے کہا کہ دہلی میں صورتحال ابھی ٹھیک نہیں ہے لہذا پولیس نے اشتعال انگیز بیان دینے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کچھ وقت کے لیے ملتوی کر دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ دہلی فسادات کے معاملے میں فسادیوں کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوئی ہے ۔ اب تک 468 ایف آئی آر درج ہوئی ہیں۔ درخواست گزار کو صرف تین افراد (بی جے پی لیڈروں) کے خلاف ہی ایف آئی آر میں دلچسپی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 468 ایف آئی آرمیں کچھ اور ایف آئی آر شامل کر سکتے ہیں، اگر پولیس دونوں طرف کے افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرتی ہے ، تب کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔ سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے ہرش مندر کی درخواست کو چھوڑ کر فساد متاثرین کی درخواست ہائی کورٹ کو بھیج دی، ساتھ ہی اسے یہ ہدایت دی کہ وہ جمعہ کے روز اس پر سماعت کرے ۔