تنظیم کی پُرانی کارکُن او راُردوُ ہِندی ڈوگری اور پنجابی کی شاعرہ شکُنت دیٖپ مالاؔ کو خراجِ عقیدت
طالب
جموّں ؍؍ جموں و کشمیر کی سرزمین پر ادبی و ثقافتی خدمات میں گذشتہ 44برسکی طویل مُدّت سے مصروف کارادبی تنظیم ’ادبی کُنج جے اینڈ کے‘ کی ادبی خدمات کے رواں سِلسِلہ کے تحت اِس کے ادبی مرکزکِڈزذی سکوُل تالاب تِلّو جموّںمیںایک خصوُصی ادبی ثقافتی نِشست کا اہتمام ہوُا۔ جِس کی صدارت کے فرائض اکھنوُر سے تشریف لائے اُردوُو ڈوگری کے معروُف شاعر اور ادبی کُنج برانچ اکھنوُر کے صدراو پی شاکرؔ نے سر انجام دِئے۔ جِس میں ادبی کُنج کے سیکرٹری و اُردوُ اور گوجری کے نامور شاعر غُلام سروَر چوہان حبیٖبؔ بھی نِشست کی صدارتِ ثانی میں تشریف فرما تھے۔ آج کے مہمانِ خصوُصی اُردوُ، پنجابی و ڈوگری کے شاعر بِشن داس خاکؔ تھے۔ جبکہ نِشست کی نظامت کے فرائض اُردوُو کے معروُف نوجوان شاعرراہُل ارمان ؔنے انجام دِئے۔ اِس نِشست کے نثری دوَر میں تنظیم کے صدرشام طالبؔ نے اپنا ایک دِلچسپ افسانہ ’بھوُک‘ پڑھا۔ اِن کے بعد او پی شاکر نے اپنا ایک افسانہ کم ناولٹ ’عجیٖب داستان‘ پڑھ کر سُنایا، جو اُن کے ناول کا دیباچہ بھی تھا۔جِس کے بعد سروَر چوہان حبیٖب نے اپنا ایک گوجری افسانہ ’بینس‘ سنُاکر حاضرین کو محظوظ کِیا۔اِن تینوں افسانوں کو بہُت سراہا گیا اور افسانہ کے اسلوُب پرتجزیہ بھی ہُوا۔۔ اِس کے بعد نظمی دوُر شروع ہوُا۔جِس میںسب سے پہلے کرگل سے تشریف لائے محمّد باقر صباؔ نے اپنی ایک نظم پیش کی ۔جِس کا مطلع تھا ’بِنا پنکھ کے میںچلتا ہوںاُڑتا ہوں ، ہوا کے رُخ پہ میں ہرسِمت مُڑتا ہوں۔ بِشن داس خاکؔ کی غزل کا مطلع تھا، ’بِگڑی ہوئی ہے بات بنانے کی بات کر، گِرتے ہوئے کو یار اُٹھانے کی بات کر‘۔ راہُل ارمان کی غزل تھی ، ’ جِسم مِٹی کا سہی پر جان سی ہے زندگی، اجنبی ماحول میںپہچان سی ہے زندگی‘۔ سرور چوہان حبیٖبؔ کی گوجری نظم تھی، ’دِل گیَ اندر آن گے بڑیا، دُکھ تھا سارا جان گیَ بڑیا۔ او پی شاکرؔ‘ کی غزل تھی،’ کورے کاغذ پہ کُچھ لِکھا کرنا ، اِس طرح یاد تُم کِیا کرنا، اہلِ دُنیا تو اہلِ دُنیا ہے ، اہلِ دُنیا سے کیا گِلہ کرنا‘۔ شام طالب ؔکی غزل تھی کِتنے لمحوں میں تازگی آئی آج پھِریادِ سارتھیؔ آئی‘ ۔ آرشؔ دلموترہ کی نظم تھی ، ’اپنا ہے مسکن جہاں وہ جموں و کشمیر ہے، دیکھنے کو لگتا ہے یہ ادب کی تصویر ہے‘۔ آج کی اِس نشست میںجموں کی نامی گرامی شاعرہ شکنت دیٖپ مالاؔ کی وفات پر اُنھیں خراجِ عقیدت پیش کِیاگیا اور دو مِنٹ کی خاموشی اِختیار کی گئی۔اِس تقریب کااِختتام تنظیم کے چئیرمین آرشؔ دلموترہ کی طرف سے پیش کردہ شُکریہ کی تحریک سے ہوُا۔