سِٹی چوک کی دیش بھگتی کاامتحان!

0
0

سِٹی چوک کی دیش بھگتی کاامتحان! پرانے شہرجموں کے سب سے مقبول ومصروف ترین چوراہے’سِٹی چوک‘کوہندوستان کی آزادی کے 73برس بعداپنی دیش بھگتی کاثبوت دیناپڑرہاہے کیونکہ بھاجپااقتداروالی جموں میونسپل کارپوریشن کے سرپہ اُترپردیش کے بھگوادھاری وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کئی تواریخی مقامات کے نام تبدیل کئے ،یوگی آدتیہ ناتھ کے نام تبدیل کرنے کے عمل کوسیکولرہندوستان کی اکثریت نے جھٹلایاجبکہ ہندوانتہاپسندسوچ کے حامیوں نے یوگی کے نام کی خوب مالائیں جھپیں،تاہم جموں وکشمیرمیں بھاجپاکوجب پہلی مرتبہ اقتدارکی حصہ داربننے کاموقع ملاتواس نے بھی یہاں کئی مقامات کے نام بدل دینے کامن بنایاتھالیکن سبز۔زعفرانی اتحادوالی سرکارمیں نہ ہی پی ڈی پی کے خواب شرمندۂ تعبیرہوئے اورنہ بھاجپاکی تمنائیں پوری ہوئیں،اوران کی ’ٹریپل طلاق‘ہوگئی،سرکارگئی،ریاست گئی اوراب یوٹی رہ گئی، تاہم بلدیاتی اِداروں پربھاجپاکاراج برقرار ہے،جموں میونسپل کارپوریشن پربھاجپاکامیئر،ڈپٹی میئرہیں،بھاجپاکے کونسلراکثریت میں ہیں،اورپرانی ریاست جموں وکشمیرمیں بھاجپاکے ادھورے خوابوں کوپوراکرنے میں میئرچندرموہن گپتابھلاکیسے کوئی کسرباقی رکھ سکتے ہیں،اُنہوں نے جموں شہرمیں تعمیروترقی کے نام پرصرف زبانی جمع خرچی کی ہے اس میں کوئی شک نہیں، سواچھ بھارت کے سواچھ شہروں کی فہرست میں جموں کی تنزلی چندرموہن گپتاکیلئے کارکردگی کی سندہے، تاہم اب گذشتہ روز اچانک جموں میونسپل کارپوریشن نے شہرکے اہم مقامات کے نام تبدیل کرنے کاکام دِن کے اُجالے میں نہیں بلکہ رات کی تاریکی میں کرڈالا، شہرکے مصروف ترین چوک جِسے سِٹی چوک کہاجاتاہے جب صبح بازارکھلے، لوگوں کی وہاں چہل قدمی ہوئی توچوراہے میں ’بھارت ماتاچوک‘کابورڈ جے ایم سی کے ذریعے نصب دیکھاتو سب حیران رہ گئے، دُکانداروں نے سخت ناراضگی کااِظہارکیا،جے ایم سی نے بھارت ماتاکوایک چوک میں لاکھڑاکردیااوراس مشہور وتاریخی مقام کونیانام دیتے ہوئے اپنی غلیظ ومحدود ذہنیت کاثبوت دیاہے،شہریوں کواعتمادمیں لئے بغیرجگہوں کے نام بدلنے سے جموں کی تقدیراورتصویربدلناممکن نہیں ، یہاں بھاجپاکواپنی گندی سیاست کھیلنے کے بجائے جموں کو سمارٹ سِٹی بناناہوگا،سمارٹ سِٹی بنانے کیلئے ’بھارت ماتا‘نام کابورڈ لگانے سے کام چلنے والانہیں بلکہ زمینی سطح پرکام کرنے کی ضرورت ہے،میئرموصوف بھاجپاکونسلروں کی وارڈوں کے دورے ضرور کرتے ہیں لیکن دیگر وارڈ جہاں آزاداُمیدوار فتحیاب ہوئے ہیں یاکانگریس کے کونسلرہیں ،ایسی وارڈوں کو یکسرنظراندازکیاجارہاہے،جس کی بدترین مثال بٹھینڈی، پریم نگر،گوجرنگر،سنجواں،چواہدی ہیں جہاں کاراستہ جے ایم سی ہنوز بھٹکی ہوئی ہے اوراب اہلیانِ جموں کے جذبات کیساتھ کھلواڑ کرتے ہوئے نام بدلنے کی مہم چھیڑدی گئی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا