کچھ پڑھے لکھے لوگ بھی جاہلوں کی مانند اپوزیشن جماعتوں اور ملک مخالف قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں
یواین آئی
حصار؍؍سڑک ٹرانسپورٹ اور نیشنل ہائی وے کے وزیر مملکت اور سابق آرمی چیف ڈاکٹر وی کے سنگھ نے آج کہا کہ شہریت (ترمیمی) قانون (سي اے اے ) میں ایسا کچھ نہیں ہے جس سے کسی کو اس کی مخالفت کرنی پڑے بلکہ اس کی مخالفت کرکے اپوزیشن لیڈر اور پارٹی بین الاقوامی سطح پر ملک کی شبیہہ کو خراب کرنے کی گھناؤنی کوشش کر رہے ہیں۔ڈاکٹر سنگھ بروالا میں مہرشی ددھیچی پرمارتھ ٹرسٹ کے نئے فیزیو تھریپی اور یوگا سینٹر کا افتتاح کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر کچھ پڑھے لکھے لوگ بھی جاہلوں کی مانند اپوزیشن جماعتوں اور ملک مخالف قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ ایسے لوگ بلا وجہ دھرنا مظاہرہ کرکے اور عوامی راستوں کو روک کر بے وقوفوں جیسا سلوک کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک دشمن طاقتوں نے شہریت ترمیم قانون کو لے کر جو بھرم پھیلایا ہے ، اسے نکال کر پھینک دینا چاہئے ۔ اس قانون سے کسی کے ساتھ بھی کوئی ناانصافی نہیں ہوگی، کیونکہ یہ قانون شہریت دینے کا قانون ہے نہ کہ کسی کی شہریت چھیننے قانون ہے ڈ[؟]اکٹر سنگھ نے کہا کہ سي اے اے جب اپوزیشن پارٹیوں کی پول کھلنے لگی تو انہوں نے قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) پر بھی بھرم پھیلانا شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل ملک میں پہلے سے جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے مطابق ہر 10 سال بعد ملک کے شہریوں کی مکمل معلومات حاصل کرنا محض این پی آر کا کام ہے ۔ ڈ[؟]اکٹر سنگھ نے کہا کہ تقریبا 10 سال پہلے سابق وزیر پی چدمبرم نے این پی آر کے تحت ملک کی اس وقت کی صدر پرتیبھا پاٹل کو شناختی کارڈ دیا تھا، تب اس بات کو لے کر کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیاتھا۔انہوں نے الزام لگایا کہ این پی آر کو لے کر کام کرنے والی کانگریس اب موقع پرست سیاست کے تحت اس کی مخالفت کرنے میں لگی ہے اور عالمی سطح پرہندوستان کی تصویر خراب کرنے کے نت نئی کوشش کر رہی ہے ۔ قومی شہریت رجسٹر (این آرسی) کو لے کر انہوں نے صاف کرنا چاہا کہ اسی طرح سے این آرسي صرف آسام میں لاگو ہوا ہے ، وہ بھی سپریم کورٹ کے احکامات سے لاگو کیا گیا ہے ، باقی جگہ تو اسے لاگو کرنے کے لئے اب تک کوئی معیاری ہی طے نہیں ہوئے ہیں