غزل

0
0

ابھی امنگیں ہیں زندہ دل میں ابھی مرا من بھرا نہیں ہے
ابھی جواں ہیں مرے ارادے تو عزم بھی کم ہوا نہیں ہے

حسین وادی جھلس رہی ہے ہمارے ارماں پگھل رہے ہیں
جو روک دے ظلم کی یہ آندھی کسی میں بھی حوصلہ نہیں ہے

ہے بربریت کا رقص جاری خموش کیوں ہیں زبانیں ساری
ہمیں تو یہ لگ رہا ہے جیسے یہاں پہ کچھ بھی ہوا نہیں ہے

قدم قدم پر ہمارے دشمن دکھا کے آنکھیں ڈرا رہے ہیں
نظر کرم کی بس اک خدایا ترے خزانے میں کیا نہیں ہے

یہ درس اسلاف سے ملا ہے کہ ظالموں سے کبھی نہ ڈرنا
اسی لئے تو یہ سر ہمارا کسی کے آگے جھکا نہیں ہے

تمام عالم کے تم ہو آقا ﷺ ہماری امداد کو بھی آئے
ہمیں تمہارے سوا جہاں میں کسی کا بھی آسرا نہیں ہے

ہے خوں میں ڈوبی سحر ہماری تو شب میں شعلے ڈرا رہے ہیں
ہے خوف طاری دلوں پہ عاطف یہ ظلم کی انتہا نہیں ہے

اظہر عاطف، ناندورہ

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا