اصولی طور فیصلہ لیا گیا ،آرڈر عنقریب جاری کیا جائیگا:کمشنر سیکریٹری ایجوکیشن
کے این ایس
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں 5اگست سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ جہاں اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 4ماہ گذر جانے کے باوجود درس وتدریس کا عمل مکمل طور بحال نہیں ہوا ،وہیں اسکولوں میں 16دسمبر سے سرمائی تعطیلات ہونے کا قوی امکان ہے ۔کمشنر سیکریٹری ایجوکیشن ،سریتا چوہان نے کہا کہ 16دسمبر سے اسکولوں میں سرمائی تعطیلات متعلق اعلان عنقریب متوقع ہے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطا بق 5اگست کو مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کی تقسیم وتنظیم نوسے متعلق پار لیمانی فیصلہ جات لینے کیساتھ ہی وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی ،جسکی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہوا ۔شعبہ تعلیم پر منفی اثرارت مرتب ہوئے کیونکہ چار ماہ گذر جانے کے باوجود بھی وادی کشمیر میں مکمل طور پر درس وتدریس کا عمل بحال نہ ہوسکا ۔اگرچہ انتظامیہ نے مرحلہ وار بنیادوں پر پرائمری سے لیکر کالج سطح تک کے سبھی تعلیمی اداروں کو کھولنے کے احکامات صادر کئے اور تدریسی وغیر تدریسی عملے کی حاضری کو لازمی قرار دیا گیا ،لیکن اس کے باوجود طلبہ تعلیمی اداروں سے دور ہی رہے ۔ چار ماہ قبل والدین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بچوں کو اسکول بھیجنے خطرے سے خالی نہیں ۔ان کا کہناتھا کہ ایک طرف اب بھی مواصلاتی بریک ڈائون جاری ہے اور جب مواصلاتی رابطہ نہ ہو وہ کیسے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پوسٹ پیڈ موبائیل سروس ہر کسی کے پاس نہیں ہے اور اس سروس کا محدود افراد ہی استعمال کرتے ہیں جبکہ زیادہ تر تعداد پری پیڈ موبائیل فون سروس استعمال کرنے والوں کی ہے ۔والدین کا کہناتھا کہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی دستیاب نہیں ہے ،ایسے میں بچے کیسے اسکولوں تک پہنچ سکتے ہیں ؟۔والدین نے کہا کہ سبھی والدین اسکول بس سروس یا ذاتی ٹرانسپورٹ کی سہولیت نہیں رکھتے ،بلکہ بچوں کو اسکول آنے جانے کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے ۔ادھر عام لوگوں کا کہنا ہے کہ حالات سازگار ہونے تک وادی کشمیر میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونا ناممکن ہے ۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کیلئے سازگار ماحول کا ہونا لازمی ہے ۔تاہم حالات میں آہستہ آہستہ آئی بہتری کے باوجود تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل بحال نہیں ہوسکا ۔نجی تعلیمی اداروں نے چار ماہ گذر جانے کے باوجود بھی اپنا نجی ٹرانسپورٹ اسکولی طلاب کو لانے اور لیجانے کیلئے سڑکوں پرنہیں اُتارا ۔اس عرصے کے دوران سبھی اسکولوں جماعتوںکے امتحانات بھی منعقد ہوئے ۔10ویںاور12ویں جماعتوں کے سالانہ امتحانات میں لاکھوں طلاب نے شرکت کی جبکہ اسی دیگر بورڈ کے تحت دیگر جماعتوں کے سالانہ امتحانات بھی منعقد کئے گئے ۔حالات میں آئی تبدیلی کے دوران کئی والدین اپنے بچوں کو بغیر یونیفارم اپنے بل بوتے پر اسکول پڑھنے کیلئے لاتے اور واپس لیجاتے ہیں ،تاہم مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے اسکولوں میں بچوں کی حاضری کافی کم ہے ۔وہیں حکام کا کہنا ہے کہ اسکولوں اور کالجوں میں معمول کے مطابق درس وتدریس کا عمل جاری رہتا ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ جن تعلیمی اداروں میں بچوں کی حاضری رہتی ہیں ،وہاں پڑھائی بھی ہوتی ہے ۔تاہم چار ماہ سے بچوں کو یونیفارم میں اسکول جاتے ہوئے نہیں دیکھا ۔اب جبکہ شدید سردی کا سلسلہ بھی وادی کشمیر میں شروع ہوچکا ہے،ایسے میں معصوم بچوں کا اسکول جا نا تقریباً ناممکن ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ شدید سردی کے پیش نظر انتظامیہ نے اسکولوں میں سرمائی تعطیلات کرنے کا اصولی فیصلہ لیا ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ 16دسمبر سے اسکولوں میں سرمائی تعطیلات ہوسکتی ہیں اور اس ضمن میں سوموار کو حتمی فیصلہ لیا جاسکتا ہے ۔کمشنر سیکریٹری ایجوکیشن ،سریتا چوہان نے ممکنہ طور 16دسمبر سے سرمائی تعطیلات ہوسکتی ہیں اور سوموار کو اس ضمن میں باضابط آرڈر جاری کیا جاسکتا ہے ۔یاد رہے کہ گذشتہ برس دسمبر کے پہلے ہفتے میں ہی سرکاری تعطیلات کا اعلان کیا گیا تھا اور رواں برس اس میں ایک ہفتے کی تاخیر ہوگئی ۔گذشتہ ایک ہفتے سے وادی کشمیر مکمل طور سخت ترین اور شدت کی سردی کی لپیٹ میں ہے ،کیونکہ شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے ہی ریکارڈ کیا جارہا ہے