راجوری کے پرائیویٹ اسکولوں میں کاروباری نظام عروج پر

0
0

دو کمروں میں ہائی اسکول، کھیل میدان کا کوئی پتہ نہیں، پارکینگ نہیں، محکمہ تعلیم کی ملی بھگت سے پرائیویٹ اسکولوں میں سہولیات کا فقدان
عمرارشدملک

راجوری؍؍ آج کل تعلیم کے نام پر کاروبار کا سلسلہ عروج پر چل رہا ہے اور محکمہ تعلیم کے آفیسران کی ملی بھگت سے پرائیویٹ اسکولوں کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ضلع راجوری اور خاص طور پر میونسپل قصبہ کے پرائیویٹ اسکولوں میں طلباء سے بہترین تعلیم اور مختلف قسم کی فیس وصول کی جاتی ہے لیکن سہولیات کے نام پر زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوتا۔ ’لازوال نیوز ‘نے ایک سروے کیا جس میں پایا گیا کہ راجوری میں 70 فیصد اسکولوں میں کھیل میدان اور گاڑیوں کی پارکنگ تک نہیں ہے اور اگر ان اسکولوں میں کوئی حادثہ پیش آجائے تو ایمبولینس اور فائر سروس کی گاڑی تک نہیں پہنچ سکے گی۔ راجوری تھنہ منڈی روڈ اور راجوری منجاکوٹ روڑ پر تو ایسے ایسے پرائیویٹ اسکول ہیں جن کو ہائی اسکول کا اعزاز حاصل تو ہے لیکن ان کے پاس کسی بھی طرح کی سہولیات نہیں ہے اور خاص طور پر ہائی اسکول کا اعزاز حاصل تو ہے لیکن اسکول عمارت تک نہیں ہے اور تین چار کمروں یا دوکانوں میں کلاسز لگائی جاتی ہیں جبکہ والدین اپنی طرف سے بہترین تعلیم اور دیگر سہولیات کے لئے بھی فیس دیتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق راجوری قصبہ میں مشکل سے 20 فیصد اسکولوں کے پاس 50 فیصد تک کی سہولیات ہے اور تقریباً 10 فیصد اسکولوں کے پاس 80 فیصد سہولیات دستیاب ہے۔ وہیں اگر محکمہ تعلیم کی بات کرے تو ان کا کام ہے ہر اسکول میں چیک کرنا کہ وہاں سہولیات دستیاب ہیں یا نہیں لیکن محکمہ تعلیم کے آفیسران آنکھیں بند کر کے کام کرتے ہیں کیونکہ میڈل اسکولوں کو ہائی اسکول کرنے سے پہلے سرکاری کمیٹی اسکولوں کے ریکارڈ اور سہولیات کا جائزہ لیتے ہیں پھر جاکر ہائی اسکول کا اعزاز دیا جاتا ہے۔ راجوری کے مختلف علاقوں میں ایسے اسکول موجود ہیں جن کے پاس 20 فیصد سہولیات تک نہیں ہے یہاں تک کہ 10ویں جماعت کے لئے لائبریری اور لیبارٹریاں تک نہیں ہیں۔ محکمہ تعلیم کی ملی بھگت سے پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم صرف ایک کاروبار بن کر راہ گیا ہے جس میں نقصان کا نام تک نہیں ہے اور طلبائ￿ کے والدین مختلف فیسوں کی وجہ سے پریشان حال ہیں اور اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر میں ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا