کشمیر میں سات ماہ کے بعد تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں پیر کے روز قریب سات ماہ کے بعد تمام سرکاری ونجی تعلیمی اداروں میں دعائے صبح (مارننگ پریئر) گونجنے کے ساتھ ہی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز ہوا۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے آئینی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد وادی کے تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں زائد از نصف برس تک مفقود رہیں۔ اگرچہ انتظامیہ نے کئی بار تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے کے دعوے کئے تاہم اسکول تو کھل گئے لیکن طلبا نے گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دی تھی۔بعد ازاں تعلیمی اداروں میں طلبا کی گہماگہمی اس وقت پھر شروع ہوئی تھی جب جموں و کشمیر سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے ماہ اکتوبر 2019 کی 29 اور 30 تاریخ کو بالترتیب دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانوں کے لئے ڈیٹ شیٹ جاری کئے اور امتحانات شروع ہوگئے۔ طلبا کا الزام تھا کہ انہوں نے نصف نصاب بھی مکمل نہیں کیا تھا کہ امتحانات منعقد کئے گئے۔وادی کشمیر میں پیر کے روز تعلیمی ادارے اس وقت کھلے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھارت کے دو روزہ دورہ پر ہیں جس کے پیش نظر وادی کشمیر میں سیکورٹی کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔وادی کشمیر میں پیر کے روز سرکاری اعلان کے مطابق سرمائی تعطیلات کے بعد جبکہ غیر سرکاری طور پر قریب سات ماہ کے بعد تمام سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی ادارے کھل گئے۔ مختلف النوع رنگوں کے شگوفوں سے جہاں اسکولوں میں بہار نو کی فضا کھل گئی وہیں اساتذہ کے چہروں پر بھی مسکراہٹ کے گلستان کھلتے ہوئے دیکھے گئے۔ وادی کشمیر میں مجموعی طور پر 13 ہزار 8 سو اسکول قائم ہیں جن میں قریب 12 لاکھ طلبا زیور تعلیم سے آراستہ وپیراستہ ہورہے ہیں۔پیر کی صبح کو ہی طلبا کو رنگ برنگی وردیوں میں ملبوس اور صاف وشفاف جوتے پہنے طلبا کو قطار در قطار سڑکوں پر چلتے ہوئے اور بس اسٹاپوں پر اپنے والدین کے ہمراہ اسکول بس کا انتطار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔نئی وردی میں ملبوس اپنے اول جماعت کے بچے کا ہاتھ پکڑے ایک والد نے یو این آئی ارود کو بتایا: ’وادی میں تعلیمی ادارے ڈھائی ماہ کے بعد نہیں بلکہ قرب سات ماہ کے بعد کھل رہے ہیں، بچے آج اسکول جارہے ہیں اس سے دلی سکون اور روحانی تسکین مل رہی ہے‘۔ایک معروف نجی اسکول میں زیر تعلیم ساتویں جماعت کے مقتدیٰ مہدی نامی ایک طالب علم نے بتایا کہ بڑے دنوں کے بعد آج اپنے اساتذہ اور دوسرے ہم جماعتوں کے ساتھ ملاقات ہوگی۔ انہوں نے کہا: ’میں بہت ہی خوشی محسوس کررہا ہوں، امسال موسم سرما بہت ہی تیز تھا گھروں سے باہر نکلنا محال ہوگیا تھا، آج کئی ماہ کے بعد اپنے اساتذہ کرام اور دوسرے ہم جماعتوں کے ساتھ ملاقات ہوگی اور تعلیمی سرگرمیاں بھی بحال ہوں گی‘۔موصوف طالب علم نے کہا کہ اتوار کے روز میں دن بھر اسکول جانے کی تیاریوں میں مصروف رہا۔انہوں نے کہا: ’میں اتوار کے روز دن بھر اسکول جانے کے لئے تیاریوں میں مصروف رہا، وردی، کتابیں، جوتے وغیرہ تیار رکھے اور بالوں کی بھی کٹائی کی‘۔دریں اثنا ذرائع سے یو این آئی کو معلم ہوا ہے کہ وادی کے بعض تعلیمی اداروں میں ابھی بھی سیکورٹی فورسز اہلکار ڈیرہ زن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ضلع بڈگام کے بائز ہائر سکینڈری اسکول کے ایک ہوسٹل میں حال ہی میں سیکورٹی فورسز اہلکار خیمہ زن ہوئے ہیں جبکہ کھاگ علاقے میں دو مڈل اسکولوں اور ہائر سکینڈری اسکول کنزر میں سیکورٹی اہلکار ہنوز ڈیرہ زن ہیں جس پر ان اداروں میں زیر تعلیم طلبا کے والدین کو یشویش لاحق ہے۔وادی کشمیر میں حزب المجاہدین سے وابستہ معروف جنگجو کمانڈر برہان وانی کی سال 2016 میں ہلاکت کے پیش نظر تعلیمی اداروں میں قریب ا?ٹھ ماہ تک تعلیمی سرگرمیاں مفقود رہی تھیں۔