یواین آئی
نئی دہلی؍؍بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کی مخالفت میں شاہین باغ اور ملک کے کئی دیگر مقامات پر جاری احتجاجی مظاہروں کو ملک میں نفرت کی سیاست پھیلا کر ملک کو توڑنے کی سازش رچے جانے کا الزام عائد کیاہے ۔بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت کے نام پر نام نہاد احتجاج کے بہانے نفرت کی سیاست پھیلائی جا رہی ہے جس کے علمبردارکے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے رہنما اسد الدین اویسی ہیں۔ ڈاکٹر پاترا نے کہا کہ مسٹر اویسی کے پلیٹ فارم پر کل پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے تو انہوں نے فوری طور پر مائیک چھین لیا لیکن ان کی پارٹی کے ترجمان اور قدآور لیڈر وارث پٹھان نے 15 کروڑ بمقابلہ 100 کروڑ والا بیان اور 15 منٹ تک زہرآلود تقریر کی تو مسٹر اویسی نے ان کا مائیک نہیں چھینا۔ انہوں نے کہا کہ جب اسٹیج کے پیچھے پاکستان کو آکسیجن دی جاتی ہے اور اسٹیج کے آگے آئین اور ترنگا لہرانے کا ڈرامہ کیا جاتا ہے تو کبھی کبھی سچ سامنے آ ہی جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وارث پٹھان نے کہا کہ ہم چھین کر لیں گے آزادی۔ مسٹر اویسی بتائیں کہ آخر یہ کون سی آزادی ہے جو سپریم کورٹ سے بھی نہیں مل پا رہی ہے . انہیں بتانا چاہئے کہ آخر انہیں کون سی آزادی چاہئے ۔ مسٹر پٹھان نے یہ بھی کہا کہ شاہین باغ کی شیرنیاں اتریں تو حالت خراب ہے ، جب ‘ہم اتریں گے تو کیا ہوگا’۔ اس سے واضح ہو گیا ہے کہ وہ خواتین کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ مسٹر پاترا نے کہا کہ مسٹر اویسی کے چھوٹے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم نے 800 سال تک ہندوستان پر حکومت کی ہے ۔ مسلمانوں نے ملک کو لال قلعہ، قطب مینار اور تاج محل دیا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ 15 افراد 100 کروڑ پر بھاری پڑے گے ۔ مسٹر اویسی کے چھوٹے بھائی اکبر الدین اویسی نے کہا تھا کہ 15 منٹ پولیس ہٹا لی جائے تو دیکھو ہم ہندوؤں کا کیا کرتے ہیں۔ اس طرح کے بیانوں سے سے 16 اگست 1946 کو محمد علی جناح کا ڈائریکٹ ایکشن کا اعلان یاد آتا ہے جب کولکاتا میں ایک ہفتے تک ہندوؤں کا خون خرابہ کیا گیا تھا۔بی جے پی ترجمان نے کہا کہ وارث پٹھان کے بیان پر کسی بھی سیکولر سیاسی پارٹی کا یا نام نہاد دانشوروں کا ایک بھی بیان نہیں آیا ہے ۔ کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی ۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبہ یونین کے صدر فیض الحسن اور شرجیل امام کے بیانات کو دیکھا جائے تو وہ کہتے ہیں کہ ہماری قوم کی جنگ میں ملک کو برباد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک اتفاق نہیں بلکہ سازش ہے ۔ ملک کے عوام کو سوچنا ہے کہ ان کا کیا کیا جائے ۔مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کی طرف سے ایک گھر میں صحت اہلکاروں کو جبراً نس بندی کرنے کے لیے ہدایات دینے سے متعلق ویڈیاے آنے پر کہا کہ مسٹر کمل ناتھ کو ایمرجنسی کے دوران جبراً نس بندی کروانے اور 1984 میں سکھوں کے قتل عام کا تجربہ ہے ۔