جموں وکشمیر بازآبادکاری ایکٹ

0
0

سپریم کورٹ میں 19برسوں سے زیرالتوبازآبادکاری ایکٹ ، لسٹنگ معاملہ پر نظرثانی کی جائے : پروفیسر بھیم سنگھ
لازوال ڈیسک

جموں؍؍جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے ذریعہ 1981میں منظور کردہ بازآبادکاری قانون کو جموں وکشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی نے چیلنج کیا تھا کیونکہ یہ قانون قومی مفاد اور یکجہتی کے خلاف تھا۔اس وقت کانگریس کے رکن اسمبلی پروفیسر بھیم سنگھ نے سپریم کورٹ میں 1982میں اس قانون کے خلاف عرضی داخل کی تھی۔ یہ قانون 1947 سے 1954 کے درمیان جموں وکشمیر کے شہریوں کو،جو اپنی مرضی سے پاکستان چلے گئے تھے، جموں وکشمیر میں پھر سے آباد ہونے کی اجازت دینے کے لئے لایا گیا تھا اور وہ غیرمنقولہ املاک جو وہ جموں وکشمیر میں چھوڑ گئے تھے، انہیں واپس دینے کی اجازت دیتا تھا۔جموں وکشمیر کے اس وقت گورنر بی کے نہرو نے اسمبلی اسپیکر کی طرف سے بھیجے گئے بل پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا اور انہوں نے ہندستان کے صدر کی رائے کے لئے بل بھیجا۔ صدر نے اسے سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کو بھیج کر قانونی رائے مانگی اور اس کے بعد 2001میں سپریم کورٹ نے آئینی بنچ قائم کرکے اپنا فیصلہ دیا کہ عدالت اس معاملہ کو نہیں سنے گی کیونکہ یہ قانون پہلے بن چکا تھا۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے اس وقت کے صدر آنجہانی اٹل بہاری واجپئی سمیت کئی اہم لیڈروں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی۔سینئر وکیل پروفیسر بھیم وقفہ وقفہ پر اس معاملہ پرسپریم کورٹ میں جلد سماعت کی درخواست کرتے رہے ہیں۔پروفیسر بھیم سنگھ نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کرنے پر پتہ چلا کہ یہ معاملہ کچھ اعلی حکام کی مداخلت سے ہٹایا گیا تھا۔ پروفیسر بھیم سنگھ نے عدلیہ کے حکام سے درخواست کی کہ اس نہایت اہم معاملہ کو فہرست میں شامل کرنے پر نظرثانی کی جائے جو گزشٹہ 19برسوں سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا