ایس آر او 202 امتیازی ہے اس میں ترمیم کی جائے

0
0

ملازمین کی سروس پر منفی اثرات مرتب ہونگے ؛محمد یوسف تاریگامی
جموں؍؍جموں کشمیر حکومت کی طرف سے چند برس قبل جاری کئے گئے ایس آر او 202 کو امتیازی قرار دیتے ہوئے سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اس میں سرکاری نوکریوں کے خواہش مند ہزاروں امیدواروں اور گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بھرتی ہوئے ملازموں کے فائدے کے لئے ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔یاد رہے کہ جنرل محکمہ کی طرف سے 30 جون 2015 کو جاری ایس آر او 202 کے مطابق سرکاری محکموں میں بھرتی ہونے والے افراد کے پہلے پانچ برس ’پروبیشن‘ کے ہوں گے اس دوران وہ صرف بنیادی تنخواہ کے حقدار ہوں گے۔موصوف لیڈر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایس آر او امتیازی ہے اور ملازموں کو اپنے حق سے محروم رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں اس ایس آر او کی روز اول سے ہی سرکاری ملازمین اور تعلیم یافتہ نوجوان مخالفت کررہے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ متذکرہ ایس آر او سے جموں کشمیر سروس سلیکشن بورڈ و دیگر ایجنسیوں کے ذریعے بھرتی ہوئے ملازمین کی سروس پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔تاریگامی نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر نظر ثانی کرکے اس ایس آر او میں ترمیم کریں تاکہ حقدار اپنے حقوق سے محروم نہ ہوسکیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا