ریت و بجری کو غیر قانونی طور پر نکالنے کا سلسلہ مسلسل جاری ،سیلاب جیسی صورتحال پیدا
افتخارجعفری
سرنکوٹ؍؍دریائے سرن سے ریت و بجری کو غیر قانونی طور پر نکالنے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جس کی وجہ سے دریائے کے نزدیک آباد لوگوں کو بڑے پیمانے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق دریائے سرن سے پورے ضلع پونچھ میں غیر قانونی پر ریت و بجری کا کاروبار کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دریائے سرن کے نزدیک ترین رہنے والے لوگوں موسم سرما میں بڑے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔اس ضمن دریا کے نزدیک رہنے والے بلاک بفلیاز کے لوگوں نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کے منع کرنے کے بعد بھی دریا سے ریت و بجری نکالنے کا بازار گرم ہے۔لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ جیالوجی اینڈ مائننگ کے اعلیٰ آفیسران اس مہم میں برابر کے شریک ہیں اور گاڑیوں سے باضابطہ طور پر پیسے وصول کئے جاتے ہیں جن میں ان آفیسران کا حصہ بھی شامل ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو گاڑی مالکان پیسے دینے سے انکار کرتے ہیں ان کی گاڑی کو ضبط کر لیا جاتا ہے جو کہ قانون کا غلط استعمال عمل میں لایا جا رہا ہے۔لوگوں نے تحصیل انتظامیہ پر بھی الزام عائد کیا کہ انتظامیہ کے اعلیٰ آفیسران بھی اس کاروبار میں ملوث ہیں اور قانون کی دھجیاں اڑھانے والے افراد کو کھلا چھوڑا ہے۔لوگوں نے یہ الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ جیالوجی کلاس چہارم کا ایک مقامی ملازم اس کاروبار میں ملوث ہے جو کہ باقاعدہ طور پر گاڑیوں سے پیسے وصول کرتا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ ان کے مال مویشیوں کے لئے بھی ددیا پر جانے کا کوئی راستہ نہیں ہے چونکہ دریا میں بڑے بڑے گھڈے پڑے ہیں جس کی وجہ سے دریا پر جانے کے لئے راستے مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ متعدد لوگوں کے مکان دریا سینہایت کم فاصلے پر تعمیر کئے ہیں جنہیں دریا کی زد میں آنے کا خدشہ ہے۔ لوگوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے اس ریت و بجری کے کاروبار پر روک تھام لگائی جائے۔انہوں نے یہ مانگ بھی کی ہے کہ جو بھی ملازمین اس کاروبار میں ملوث ہیں ان پر سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔