تمام فوائد حاصل کئے ، کرائم برانچ جموں نے کیس درج کرلیا
یواین آئی
جموں؍؍مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے آئینی دفعات 370 اور 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے بعد جہاں ایک طرف جموں کشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ ایک متنازعہ معاملہ بن گیا ہے وہیں کرائم برانچ جموں نے ہریانہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کے خلاف غیر قانونی طور پر سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی پاداش میں کیس درج کرلیا ہے۔ کرائم براچ جموں کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق ہریانہ کے ضلع یمنا نگر کے ماگر پور گاؤں سے تعلق رکھنے والے مہیندر پال سنگھ ولد پیارے لال سنگھ نے اپنی سکونت کوروتانہ کلان تحصیل سچیت گڑھ آر ایس پورہ جموں دکھا کر محکمہ مال کے ملازمین کی وساطت سے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ حاصل کی ہے اور جموں کشمیر کا پشتینی باشندہ ہونے کے تئیں تمام فوائد حاصل کئے ہیں۔پریس ریلیز کے مطابق موصوف ملزم نے کوروتانہ کلان میں اراضی بھی الاٹ کی گئی ہے اور جموں کشمیر حکومت سے غیر قانونی طور پر قریب ساڑھے پانچ لاکھ روپے بطور معاوضہ بھی وصولے ہیں۔کرائم برانچ جموں کے پریس ریلیز کے مطابق جموں کے تحصیل سچیت گڑھ سے تعلق رکھنے والے گرنام سنگھ والد گیان سنگھ نامی ایک شہری نے تحریری شکایت درج کی تھی کہ موصوف ملزم نے غیر قانونی طریقے سے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرکے جموں کشمیر کا پشتینی باشندہ ہونے کے تئیں تمام فوائد حاصل کئے ہیں۔دریں اثنا جموں کشمیر میں سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ ایک متنازعہ معاملہ بنا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ محکمے نے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ بنانے کا عمل معطل کیا ہے۔تاہم وادی کشمیر میں مختلف سرکاری اداروں کی طرف سے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ طلب کرنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے جو یہاں عوام وخواص کے لئے ایک پریشان کن مسئلہ بن گیا ہے۔کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے حال ہی میں جاری کی گئی ایک داخلہ نوٹس میں امیدواروں سے داخلہ حاصل کرنے کے لئے دیگر دستاویزات و اسناد کے ساتھ ساتھ سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ جمع کرنے کو بھی کہا گیا تھا۔