حدبندی کمیشن کے مضمرات کافی نتیجہ خیزہوسکتے ہیں:سوز

0
0

اہلیانِ کشمیراپنے حقوق کی حفاظت کیلئے جمہوری اور آئینی طرز عمل کو اپنائیں
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍’’مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر کیلئے حد بندی کمیشن مقرر کرنے کو ترجیح دی ہے اور اس فیصلے کے نتائج بہت ہی نتیجہ خیز ہو سکتے ہیں‘‘۔ان خیالات کااِظہار سینئر کانگریس رہنماسیف الدین سوزنے ایک صحافتی بیان میں کیا۔اُنہوں نے کہا’’جب 9 اگست 2019 ئ؁کو پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 ئ؁ منظور کیا تھا ، تو اُسی وقت مجھے کشمیر سے متعلق نتائج کی پہچان ہوئی تھی اور میں سوچ وچار میں لگ گیا تھا، اب چونکہ الیکشن کمیشن نے جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے لئے مجوزہ حد بندی کمیشن کا علان کیا ہے اور اس حوالے سے اپنے رُکن کو بھی نامزد کیا ہے ، اس لئے سب کو اس مسئلے پر سوچنا چاہئے!‘‘۔ا نکاکہناتھا’’چونکہ میں کوئی وکیل نہیں ہوں ، اس لئے میں اس مسئلے پر سیاسی تناظر میں ہی سوچتا ہوں اور اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہوں، سب سے پہلے ، میری اہل کشمیر سے اپیل ہے کہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کیلئے جمہوری اور آئینی طرز عمل کو اپنائیں کیونکہ سوچ وچار سے ہی مسائل کا حل نکلتا ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’ دوسری بات جو میں کشمیر کے لوگوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں ،وہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے آئین نے 2031 ئ؁ تک حد بندی روک دی تھی ، اب وہ رعایت موجود نہیں ہے!حد بندی کمیشن کو جموں وکشمیر یونین ٹریٹری میں 107 نشستوں کی تعداد میں 7 نشستوں کا اضافہ کرنا ہے اور یہ اضافی نشستیں جموں اور کشمیر میں تقسیم ہوںگی!چونکہ اس وقت جموںوکشمیر میں کوئی جمہوری فورم موجود نہیں ہے ، اس لئے سات نشستوں کی تقسیم میں کچھ اُلجھن پیدا ہونے کا اندیشہ ہے‘‘۔ان کاکہناتھا’’ میری نظر میں ، مرکزی وزارت داخلہ کے لئے بہترین طریقہ یہ ہوتا کہ وہ یہ معاملہ آئندہ قانون ساز اسمبلی پر چھوڑ دیتی جہاں اس موضوع پر تبادلہ خیال ہونے کے بعد فیصلہ لیا جاتا‘‘۔ سوزنے کہاکہ’’دریں اثنا ، یہ خبر آئی ہے کہ جموںوکشمیر کے دوسرکردہ لیڈر مظفر حسین بیگ اور سید محمد الطاف بخاری اپنے اپنے کام سے دہلی جا رہے ہیں ۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر یہ دونوں لیڈر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ملتے اور عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے وہ حد بندی کا معاملہ ترجیحی طور اٹھاتے اور اُن کو اس مسئلے کی پیچیدگیوں سے روشناس کرتے!‘‘۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا