این سی اور پی ڈی پی ضمنی پنچایتی انتخابات میں بھرپور حصہ لیں: اشوک کول
یواین آئی
سرینگر؍؍ بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے جنرل سکریٹری (آرگنائزیشنز) اشوک کول نے کہا کہ وادی کشمیر میں کسی بھی سیاسی لیڈر پر بلاوجہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) عائد نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی لیڈر کو ہمیشہ کے لئے بند نہیں رکھا جائے گا اور حالات میں مزید بہتری آتے ہی پی ایس اے کے تحت نظربند کئے گئے لیڈران کو بھی رہا کیا جائے گا۔ کول نے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے ضمنی پنچایتی انتخابات میں حصہ لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پنچایتی انتخابات کی مہم چلانے کے لئے امت شاہ اور جے پی نڈا جیسے لیڈران کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اشوک کول نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ‘جن لوگوں پر پی ایس اے لگا ہے کچھ وجوہات کی بناء پر ہی لگا ہے۔ جان بوجھ کر کسی بھی شخص پر پی ایس اے نہیں لگایا جاتا’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘حالات مزید ٹھیک ہوجائیں گے تو نظربند لیڈران کو رہا کیا جائے گا۔ کسی کو تھوڑی ہی ہمیشہ کے لئے بند رکھا جائے گا۔ لوگوں کو چھوڑا بھی تو جارہا ہے’۔آئی اے ایس ٹاپر سے سیاستدان بننے والے ڈاکٹر شاہ فیصل پر پی ایس اے کے اطلاق کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بی جے پی جنرل سکریٹری نے کہا: ‘شاہ فیصل پر پی ایس اے کیوں لگایا گیا، میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سرکار کو لگا ہوگا کہ ان کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ان پر پی ایس اے لگنا چاہیے۔ پی ایس اے لگانے کے لئے جموں وکشمیر حکومت سفارش کرتی ہوگی اور پھر مرکزی وزارت داخلہ باقی کام کرتا ہوگا’۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں یونین ٹریٹری انتظامیہ نے 6 فروری کو علاقائی جماعتوں کے لیڈران پر پی ایس اے عائد کرنا شروع کردیا اور اب تک دو سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ و محبوبہ مفتی سمیت علاقائی جماعتوں کے آٹھ لیڈران پر پی ایس اے عائد کیا جاچکا ہے۔ جن پر پی ایس اے عائد کیا گیا ہے ان میں سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ برس ‘جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ’ کے نام سے اپنی سیاسی جماعت لانچ کی تھی۔ نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق گزشتہ سال کے ستمبر میں کیا گیا تھا اور اس کی مدت ختم ہونے کے بعد اس میں مزید تین ماہ کی توسیع کی گئی تھی۔ تاہم وہ اپنی رہائش گاہ، جس کو سب جیل میں تبدیل کیا گیا ہے، میں ہی نظربند ہیں۔دریں اثنا اشوک کول نے جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا: ‘جموں وکشمیر میں اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی کے بعد ہی اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ سپریم کورٹ جج کی سربراہی میں حد بندی کمیشن بنے گا۔ وہ کمیشن ہی نئی حد بندی کو یقینی بنائے گا’۔ اشوک کول نے کہا کہ یونین ٹریٹری میں ضمنی پنچایتی انتخابات پارٹی بنیادوں پر ہورہے ہیں اور بی جے پی ان انتخابات کی تیاری میں جٹ چکی ہے۔ انہوں نے کہا: ‘جموں وکشمیر میں پنچایت کے انتخابات بھی پارٹی بنیادوں پر ہورہے ہیں۔ ہم نے کشمیر میں اپنے لیڈران سے کہا ہے کہ وہ پنچایتی انتخابات کی تیاری کریں’۔انہوں نے کہا کہ این سی اور پی ڈی پی پہلے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہیں اور پھر جب انتخابات ہوجاتے ہیں تو یہ اپنے پراکسی امیدوار کھڑا کرتے ہیں۔ اشوک کول نے پیر کے روز یہاں پارٹی کی ایک میٹنگ کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا: ‘جب گزشتہ برس یہاں پنچاتی اور بلدیاتی انتخابات ہوئے تو این سی اور پی ڈی پی نے تب بھی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ تب ان کا کوئی لیڈر بند نہیں تھا۔ انتخابات کا بائیکاٹ کرنا ان کی عادت ہے۔ جہاں ان کو فائدہ نظر آتا ہے تو وہ انتخابات میں کود پڑتے ہیں۔ جہاں ان کو لگتا ہے کہ فائدہ نہیں ہونے والا ہے تو یہ انتخابات میں حصہ نہیں لیتے’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘پنچایتی انتخابات کے بعد جب پارلیمانی انتخابات آئے تو یہ انتخابی میدان میں کود پڑے۔ جب دیہی سطح پر ہونے والے پنچایتی انتخابات کی بات آتی ہے تو یہ بائیکاٹ کرتے ہیں۔ ہمارا ان سے کہنا ہے کہ یہ بائیکاٹ نہ کریں اور انتخابات میں بھرپور انداز میں حصہ لیں’۔ یہ پوچھے جانے پر کہ ‘نیشنل کانفرنس نے تو ضمنی پنچایتی انتخابات میں شرکت کو پارٹی لیڈران کی رہائی سے مشروط کیا ہے’ تو اشوک کول کا کہنا تھا: ‘پنچایت کا چنائو بہت چھوٹا چنائو ہوتا ہے۔ اس میں بڑے لیڈروں کی طرف سے انتخابی مہم چلانے کی کوئی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہاں کوئی امت شاہ یا جے پی نڈا تھوڑی ہی چنائو لڑنے آئیں گے’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہماری جماعت ہر بار جیتنے کے لئے ہی لڑتی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ مقابلے میں کوئی نہیں ہے۔ یہ پراکسی امیدوار کھڑا کرتے ہیں۔ ہم نے گزشتہ بلدیاتی انتخابات میں دیکھا کہ اعلان تو انہوں نے بائیکاٹ کا کیا لیکن انہوں نے پراکسی امیدوار اٹھائے تھے۔ آپ ایس ایم سی جاکر پتہ کریں کہ این سی اور پی ڈی پی کے کتنے کارپورٹر ہیں’۔ بتادیں کہ الیکشن اتھارٹی جموں وکشمیر نے 13 فروری کو جموں وکشمیر یونین ٹریٹری میں سرپنچوں اور پنچوں کی خالی نشستوں کے لئے ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کیا۔