پی ڈی پی نے تا حال فیصلہ نہیں لیا،بھارتیہ جنتا پارٹی تمام نشستوں پر امیدوار کھڑا کرے گئی
کے این ایس
سرینگر؍؍وادی کشمیر میں منعقد ہو رہے ضمنی انتخابات کے سلسلے میں مختلف سیاسی پارٹیوں نے اپنا الگ الگ نظریہ اور آئندہ لائحہ عمل پیش کیا ہے جس میں نیشنل کانفرنس (این سی ) نے 8مراحل پر محیط ضمنی پنچایتی انتخابات میں مشروط طور حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔پارٹی نے الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا ہے کہ پارٹی نظر بند لیڈرشپ کو رہا کیا جائے ،تاکہ وہ آزادانہ طور پر ان انتخابات کیلئے مہم چلا سکے ۔جبکہ کانگریس نے انتخابات میں دوری کا اشارہ دیتے ہوئے بتایا کہ پارٹی کے لیڈران جیلوں اور پولیس تھانوں میں نذر بند ہیںجس کے نتیجے میںانتخابات میں شرکت نا ممکن بن گئی ہے۔ادھرپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے تاحال اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے ۔ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی نے ہر نشست پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی ۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق نیشنل کانفرنس (این سی ) نے اگلے ماہ سے منعقد ہونے والے پنچایتی ضمنی انتخابات میں اصولی طور حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ،تاہم پارٹی نے انتخابی میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ بھی کیا ،تاکہ پارٹی آزادانہ طور انتخابی مہم چلا سکے ۔ نیشنل کانفرنس کے سینٹرل سیکریٹری ،رتن لعل گپتا نے جموں وکشمیر کے چیف الیکٹورل افسر (سی ای او) ،شیلندر کمار کے نام ایک مکتوب ارسال کیا ہے ۔اس مکتوب میں پارٹی نے انتخابی عمل کے حوالے سے اپنا موقف ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس جمہوری عمل مکمل طور پر یقین رکھتی ہے اور5مارچ سے8مراحل پر 11ہزار زیادہ نشستوں پر ہونے والے ضمنی پنچایتی انتخابات میں حصہ لینے کی خواہش ظاہر کی ۔اس مکتوب کی ایک کاپی الیکشن کمشنر کو ارسال کی گئی ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ ارسال کردہ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس عملی طور اُسی وقت حصہ لے سکتی ہے ،جب پارٹی کی اعلیٰ قیادت جس میں پارٹی صدر ،ڈاکٹر فاروق عبداللہ ،نائب صدر،عمر عبداللہ ،جنرل سیکریٹری ،علی محمد ساگرجوکہ پبلک سیفٹی ایکٹ ( پی ایس اے) کے تحت نظر بند ہیں ،کو رہا کیا جاسکے ۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے بغیر ضمنی پنچایتی انتخابات میں حصہ لینا پارٹی کیلئے ناممکن ہے ۔مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کیلئے امیدواروں کو منتخب کرنے کا عمل اور مہم چلانا دئے جانے والے حالات میں ناممکن ہے ۔یاد رہے کہ جموں وکشمیر کی تقسیم وتشکیل نو کے فیصلہ جات کے بعد پنچایتی ضمنی انتخابات کا انعقاد پہلا جمہوری عمل ہے ۔سال2018میں پنچایتی انتخابات غیر پارٹی بنیادوں پر منعقد ہوئے تھے ۔ضمنی پنچایتی انتخابات 1ہزار11سر پنچ اور11ہزار639پنچوں کی نشستوں پر جموں وکشمیر میں ہورہے ہیں ۔ادھر کانگریس کے جموں کشمیر کے صدر غلام احمد میر نے بتایا کہ ہمارے لیڈران جیلوں اور گھروں میں منظر بند ہیں ہم کس طرح سے انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ جہاںانتخابات منعقد ہورہے ہیں ہمیں وہاں سے دور رکھا گیااور ہمیں سیکورٹی بھی فراہم نہیں کی جا رہی ہے اس لئے اس ماحول میں انتخابات میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔اس دوران پی ڈی پی کے نظام الدین بٹ نے بتایا ہم ابھی پارٹی لیڈران سے ملنے کی حالت میں نہیں ہیں تاکہ کوئی فیصلہ لے سکیں گے ۔ نظام الدین بٹ نے بتایا کہ پارٹی کے لیڈران ابھی جیلوں اور گھروں میں نظر بند ہیں ۔ادھر بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اشوک کول نے کے این ایس کو بتایا کہ ہم ہر ایک نشست پر اپنے امیدوار کھڑا کر رہی ہے ۔کول کا کہنا تھا کہ ہم پر امید ہیں کہ ہم ہر ایک نشست پر جیت درج کریں گے ۔ادھرذرائع نے بتایا کہ اشوک کول اتوار کوسرینگر وارد ہوں گے اور یہاں سے انتخابی مہم کا باضابطہ آغاز کریں گے ۔ادھر بی جے پی کے کشمیر ونگ کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے بتایا ہم پر امید ہیں کہ سبھی نشستوں پر پارٹی جیت درج کرے گی۔ خیال رہے وادی کشمیر میں 11ہزار سے زائد نشست خالی پڑے ہیں، جن پر انتخابات کروانا باقی ہے ۔
۔