اسلام آباد؍؍وزیر اعظم عمران خان کے جماعت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر ان کی حکومت کو ‘گرانے ’ کی کوشش میں غداری کا مقدمہ درج کئے جانے والے بیان پر نیشنل اسمبلی میں حزب اختلاف کے اراکین نے سخت احتجاج کیا۔قومی اسمبلی کی جمعہ کو اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے ایک آواز میں حکومت کے مولانا فضل الرحمن کے خلاف ایسے کسی اقدام کا شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو چیلنج کیا‘‘اگر ایسا کر سکتے ہو تو کرو’’۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمن اور خواجہ آصف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے تو یہ ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا‘‘سب سے زیادہ مطلوب دہشت گرد احسان اللہ احسان کھلے عام گھوم رہا ہے مگر سیاسی رہنماؤں کے خلاف ہی معاملہ درج کئے جا رہے ہیں’’۔ مسٹر بھٹو نے کہا کہ حکومت کو یہ بتانا چاہئے کن الزامات اور وجوہات سے سیاستدانوں کے خلاف غداری کے کیس درج کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل-این) کے خواجہ آصف نے وزیر اعظم کے بیان پر احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدانوں کو مسٹر خان سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ سیاستدانوں نے جمہوریت کے لئے ہر طرح کی قربانی دی ہے ۔ انہوں نے کہا‘‘کراچی کے سابق سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ راؤ انوار اور ٹی ٹی پی رہنما احسان اللہ احسان کھلے گھوم رہے ہیں جبکہ سیاستدانوں کے خلاف معاملے درج کئے جا رہے ہیں۔ ایسے راستے مت کھولیں یہ بہت خطرناک ہیں’’۔مسٹر آصف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے صرف ملک میں بے مثال مہنگائی کی طرف حکومت کی توجہ دلائی تھی اور ان کے خلاف حکمران غداری کا معاملہ درج کرنے کی بات کر رہے ہیں۔مولانا فضل الڑحمن کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود نے کہا کہ ایوان میں آرٹیکل چھ مولانا پر لاگو نہیں کیا جانا چاہئے ۔ مسٹر خان کو منتخب وزیر اعظم پکارنے والے مولانا اسد نے کہا‘‘میں آپ کو (وزیر اعظم) کو چیلنج کرتا ہوں کہ ہمارے خلاف مقدمہ درج کرکے دکھائیں، ہم وہ نہیں کریں گے جو حکومت چاہتی ہے ’’۔اراکین کی مخالفت کو دیکھتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ حکومت کا ارادہ کسی کو نشانہ بنانا نہیں ہے مگر مولانا فضل الرحمن کو ملک کو یہ بتانا چاہیے کہ انہیں کس نے حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے یقین دہانی کرائی ہے ۔