نئے جموں وکشمیرمیں نئی سیاسی صف بندیوں کادوردورہ ہے،سننے میں آیاہے پیپلزڈیموکریٹک پارٹی سے الگ ہوئے سیدالطاف بخاری نئی پارٹی کیساتھ میدان میں آرہے ہیں، اس سے قبل سابق بیوروکریٹ شاہ فیصل نے ایک بڑافیصلہ لیتے ہوئے سابقہ ریاست میں نئی سیاسی پاری کاآغازکیاتھالیکن وہ سب فی الحال5اگست کے ’طوفان‘میں کہیں کھوگیاہے،اب دِلی کے خوابوں کی تعبیرکیلئے سید الطاف بخاری نے نئی پارٹی بنانے کااعلان کیااورآنے والے ایک دوہفتوں میں وہ باضابطہ اپنی پارٹی متعارف کرائیں گے، جس کی اُنہوں نے تصدیق کردی ہے،جموں وکشمیرمیں نئی سیاسی جماعتوں کاقیام کوئی نئی بات نہیں ، یہاں علاقائی جماعتوں کی طاقت کم کرنے اورانہیں قابومیں رکھنے کیلئے کئی جماعتیں وجودمیں آتی رہی ہیں، اس میں سب سے بڑی جماعت جسے نیشنل کانفرنس کاشیرازہ بکھیرنے کیلئے لایاگیاتھاوہ مرحوم مفتی محمد سعیدکی پی ڈی پی ہی تھی جِسے متبادل کی جوازیت پیش کرتے ہوئے لایاگیااورپھریہاں نیشنل کانفرنس کی طاقت کم ہوئی،نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی لگام کسنے کیلئے شاہ فیصل کومیدان دیاگیا، اوراب یوٹی میں سید الطاف بخاری میدان میں آرہے ہیں،اہلیانِ جموں وکشمیربلاشبہ نئی سیاسی جماعتوں کرسرآنکھوں پہ بٹھاتے ہیں، ان سے نئی اُمیدیں وابستہ کرنے میں ذرہ بھی دیرنہیں کرتے لیکن عوامی اُمیدوں پرکھراُترنے میںکوئی بھی دیانتداروکامیاب ثابت نہیں ہوتا،البتہ نئے نئے سیاسی خاندان اپنی سیاسی وراثیں قائم کرتے ہیں، تاہم ریاست سے یوٹی بنائے گئے جموں وکشمیرمیں اب کی بار کسی نئے سیاسی متبادل کیلئے راہیں آسان نہ ہونگے، خصوصی درجہ ختم کرنے سے جہاں وادی میں غصہ ہے وہیں ریاست کادرجہ ختم کرنے سے جموں میں بھی غصہ اورمایوسی کم نہ ہے،بھاجپاکی ملکی سطح پرجوپٹائی ہورہی ہے وہ بھی مرکزمیں برسراقتدار اس جماعت کیلئے نیک شگون نہیں،ایک طرح سے جموں وکشمیرکے عوام میں ناراضگی اورغصے کاسنگم ایک لاوے کی صورت اختیارکردیاہے،اوراب آسانی سے عوام کسی متبادل کو اہمیت دینے کے موڈمیں نہیں ہیں، یہ ناراضگی اورغصہ اس لئے بھی ایک لاواہے، کیونکہ اِسے باہرنکالنے،اُبھارنے اوراِظہار کی آزادی سے محروم رکھتے ہوئے اندرہی دبانے کی کوشش ہوئی ہے،ہرسطح پرقدغن اوربندشوں نے اسِے اوربھی گھاتک بنادیاہے،مرکزی حکومت نے کشمیرکیساتھ خصوصی درجہ ختم کرنے کیلئے جوبرتائوکیاوہ ترنگااُٹھانے والے اورترنگاجلانے والوں کوایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کی خطاکربیٹھی ہے،ایسے میں بہت کم امکان ہیں کہ جموں وکشمیرکی عوام کسی نئی سیاسی جماعت کواُبھرنے،پنپنے اور ایک نیا متبادل بننے کاموقع دیں گے۔اب سختیاں کم کرنے،بندشیں ہٹانے اورسب کو اِظہارِ خیال کی آزادی دی جانی چاہئے تبھی لوگ صحیح اورغلط کی تمیزکرپائیں گے اور جمہوری عمل کوایک نیاموقع اورمیدان مل سکے گا۔