پلوامہ حملے کے سبھی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاچکا : ذوالفقار حسن
یواین آئی
پلوامہ؍؍سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اسپیشل ڈائریکٹر جنرل جموں وکشمیر زون ذوالفقار حسن نے کہا کہ 14 فروری 2019 کو ضلع پلوامہ کے لیتہ پورہ میں ہونے والے ہلاکت خیز خودکش دھماکے کے سبھی مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ دھماکے کے بعد کشمیر میں سرگرم ملی ٹینٹ تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشنز شروع کئے گئے اور ان کی کمر توڑ کر انہیں بیک فٹ پر دھکیلا گیا۔ ذوالفقار حسن نے یہ باتیں جمعہ کو یہاں لیتہ پورہ میں واقع 185 بٹالین سی آر پی ایف کیمپ میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب کا اہتمام پلوامہ حملے میں جاں بحق ہوئے سی آر پی ایف اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔ تقریب میں اسپیشل ڈی جی کے علاوہ دوسرے سینئر سی آر پی ایف افسروں نے بھی شرکت کی۔ ذوالفقار حسن نے مہلوک سی آر پی ایف اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا: ‘میں انصاف کی بات نہیں کرنا چاہوں گا لیکن حقیقت یہ ہے کہ پلوامہ حملے کے بعد چند مہینوں کے اندر ہی اس کے کلیدی مجرموں کو ہلاک کیا گیا۔ کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے باہر سے حملہ آوروں کی او جی ڈبلیوز کے طور پر مدد کی تھی۔ جن لوگوں نے حملہ انجام دیا تھا ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاچکا ہے’۔سی آر پی ایف کے اسپیشل ڈی جی نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد ملی ٹینٹ تنظیموں کی کمر توڑ دی گئی اور ان کو بیک فٹ پر دھکیلا گیا۔ انہوں نے کہا: ‘کشمیر میں سرگرم تمام ملی ٹینٹ تنظیموں کی کمر توڑ دی گئی ہے۔ ان کو بیک فٹ پر دھکیلا گیا ہے۔ فورسز کی بالادستی عروج پر ہے۔ امید ہے کہ آنے والے دن پرامن ہوں گے’۔ ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم شہید ہوئے اہلکاروں کے کنبوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اپنے اہلکاروں کے ساتھ کھڑے ہیں’۔ بتادیں کہ لیتہ پورہ پلوامہ میں گزشتہ برس 14 فروری کو ایک ہلاکت خیز خودکش آئی ای ڈی دھماکے میں کم از کم 40 سی آر پی ایف اہلکار ہلاک جبکہ قریب ایک درجن دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ یہ وادی میں 1990 کی دہائی میں شروع ہوئی مسلح شورش کے دوران اپنی نوعیت کا سب سے بڑا خودکش حملہ تھا۔ ملی ٹینٹوں کی جانب سے یہ تباہ کن خودکش دھماکہ ایک کار کے ذریعے کیا گیا تھا۔ پاکستانی جنگجو تنظیم جیش محمد نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔