’بیوروکریسی ایس سی /ایس ٹی /اوبی سی مخالف ‘

0
0

ریزرویشن میں پرموشن کاتعطل ختم ہونے تک ایل جی تمام ڈی پی سی پہ روک لگائیں:جی ۔ایل۔ـتھاپہ
یوٹی انتظامیہ محروم طبقات کے صبرکاامتحان لینے کی بھول نہ کرے:اسدنعمانی
پریتی مہاجن

جموں؍؍جموں کشمیر ریزروڈکیٹیگریزایمپلائز الائنس (جے کے آرسی ای اے )نے آج یہاں ایک ہنگامی پریس کانفرنس بلاکرجموں وکشمیرکے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرمرموسے پرموشن میں ریزرویشن پرجاری تعطل ختم ہونے تک تمام محکموں کی پرموشن کمیٹیوں (ڈی پی سی)کی میٹنگیںروکنے کی مانگ کی ہے،بصورتِ دیگروہ احتجاجی راستہ اختیارکرنے پرمجبورہونگے۔تفصیلات کے مطابق آج یہاں جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جموں وکشمیر ریزروڈ کیٹیگریز ایمپلائز الائنس کے عہدیداران نے کہاکہ یوٹی انتظامیہ سیاسی بنیادوں پرپرموشنوں میں ریزرویشن کے معاملے پرسردمہری کامظاہرہ کررہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔اُنہوں نے کہاکہ سیاسی مفادات کیلئے کچھ غیرآئینی ریزرویشن ہوئی ہیں جبکہ اصل حقدار طبقہ ایس سی /ایس ٹی اور اوبی سی نظراندازکیاجارہاہے۔اُنہوں نے کہاکہ انتظامیہ کے رویے سے یہ واضح ہوگیاہے کہ بیوروکریسی ایس سی /ایس ٹی /اوبی سی مخالف ہے۔پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں جی ایل تھاپا،اسد نعمانی، شام لال باسن، بوگھراج بھگت، جمیل کوہلی قابل ذکرہیں جبکہ اس موقع پرموجوداہم شخصیات میں پروفیسر کالی داس، عبدالمجید ملک، ایم۔ایل۔بنالیہ، مہندر بھگت، سوم راج تروچ، انجینئر پون بھگت، گردھاری لال راہی، آر۔ایل۔ڈوگرہ، بہادر لال، بھارت ہنس، رام لال، انجینئر آرسی بھسین، ٹی سی باوریہ، منوج کمار، سوہن بدگال، رومیش دوپر، دیس راج، سنیش بھگت، سریندر بھگت، ماسٹر بلدیو راج اور انجینئر سریندر دیوی گوڑا قابل ذکرہیں۔مخصوص طبقہ کے ملازمین کی نمائندہ اکائیوں کے اتحاد نے ایل جی مرموسے پرزوراپیل کی کہ وہ پرموشن میں ریزرویشن کے معاملے پرجاری تعطل ختم ہونے تک DPCپرتمام محکموں میں روک لگائیں کیونکہ اس سے محروم طبقات کی حق تلفی ہورہی ہے جو ناقابل برداشت ہے۔اُنہوں نے ان کی پرزوراپیل کوسنجیدگی سے لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اگرایسانہ ہواتووہ احتجاجی راستہ اختیارکرنے پرمجبودہونگے۔اس موقع پراسد نعمانی نے کہاکہ جب پرموشن میں ریزرویشن ریاستی معاملہ ہے تو پھر ایل جی انتظامیہ ایک حکمنامے سے کیوں نہیں اس ریزرویشن کوبحال کرتے؟اسد نعمانی نے کہاکہ یوٹی انتظامیہ محروم طبقات کے صبرکاامتحان لیناچاہتی ہے تویہ اس کی بڑی خطہ ہوگی کیونکہ یہ طبقہ اپنے ساتھ ناانصافی کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا