لازوال ڈیسک
اعظم گڑھ؍؍اعظم گڑھ کے قصبہ بلریا گنج میں شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین پر پولیس کی بربریت کے بعد بدھ کو متأثرین سے ملنے بلریا گنج پہنچی کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا کہ کانگریس سی اے اے مخالف اپنا احتجاج اور تحریک کاروں کی حمایت جاری رکھے گی۔پولیس ایکشن متأثرہ خواتین کو دلاستہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ‘‘آپ لوگوں کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ۔ہم اس ناانصافی کے خلاف ہیں۔یہ حکومت مکمل طور سے غریب مخالف ہے ۔آپ کے پریشانیوں کو جاننا اور اسے ہر سطح پر حکومت کے سامنے اٹھانا ہماری ذمہ داری ہے ’’۔محترمہ گاندھی نے ملنے والی خواتین کے ساتھ آئے بچوں کو بھی پیاردیا۔متأثرین سے ملاقات کے دوران پرینکا نے خواتین سے تقریباایک گھنٹے تک بات چیت کی اور ہر ایک کی بات کو سنا۔اعظم گڑھ جاتے وقت انہوں نے راستے میں رک کر طلبہ سے بھی ملاقا ت کی اور ان کے مسائل کو جانا۔محترمہ واڈرا تقریبا 1 بجے بلریا گنج پہنچیں اور ملاقات کے مقام سے 200 میٹر پہلے ہی گاڑی سے اتر گئیں۔تاہم تھوڑی دیر کے لئے معاملہ اس وقت الجھ گیا جب پولیس نے کانگریس لیڈران اور میڈیا اہلکار کو جائے ملاقات پر جانے کی اجازت نہیں دی۔اس موقع پر کانگریس کارکنوں نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔اس وقت پرینکا کے ساتھ یوپی کانگریس کے صدر اجے کمار للو،اجے رائے اور دیگر سینئر لیڈران موجود رہے ۔اس سے قبل پرینکا گاندھی کو وارانسی ائیر پورٹ پر شاندار استقبال کیا گیا۔کانگریس لیڈر کا اعظم گڑھ دورہ اس حیثیت سے بھی کافی اہمیت کا حامل ہے کہ حال ہی میں کانگریس کے کارکنوں نے اعظم گڑھ میں اکھلیش لاپتہ کے پوسٹر لگائے تھے ۔پوسٹر میں اعظم گڑھ کے رکن پارلیمان پر ا ن کے ہی پارلیمانی حلقے میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین پر پولیس کی بربریت پر خاموش رہنے کا الزام لگایا گیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ دنوں اعظم گڑھ کے قصبہ بلریا گنج کے جوہر پارک میں شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف احتجاج کے لئے جمع ہونے والے خواتین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے تھے اور لاٹھی چارج کیا تھا۔پولیس ایکشن میں متعدد خواتین زخمی ہوگئی تھیں۔مظاہرین نے پولیس پر پتھربازی اور گالی دینے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔تاہم پولیس افسران نے ان الزامات کو خارج کردیا تھا۔اس ضمن میں پولیس نے تقریبا 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے 19 افراد کو ابھی تک گرفتار کیا ہے ۔جن میں معروف عالم دین و راشٹریہ علماء کونسل کے سکریٹری مولانا طاہر مدنی اور تین نابالغ بھی شامل ہیں۔ پولیس کے مطابق مولانا طاہر مدنی نے ہی اس احتجاج کو منعقد کرایا تھا۔شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران تحریک کاروں کے ساتھ یو پی پولیس کی کاروائی ابتداء سے سوالات کے گھیرے میں ہے ۔جہاں اس کوہر طرف سے تنقیدوں کا سامنا ہے تو وہیں اس معاملے میں اب قومی انسانی حقوق کمیشن نے بھی یو پی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے