انٹرنیٹ اور ریل خدمات معطل

0
0

کشمیر: لبریشن فرنٹ کے بانی مقبول بٹ کی 36 ویں برسی پر ہڑتال
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں منگل کے روز جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے بانی محمد مقبول بٹ کی 36 ویں برسی کے موقع پر ہڑتال رہی جس کے دوران گرمائی دارالحکومت سری نگر سمیت وادی کے سبھی ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے تاہم سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر ہی معطل رہی۔مقبول بٹ کی برسی پر جہاں سری نگر کے بعض علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر معمولی نوعیت کی پابندیاں عائد رہیں وہیں موبائیل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے بارہمولہ اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی معطل رکھی گئیں۔ مقبول بٹ کو سنہ 1984ء میں آج ہی کے دن دلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور وہیں دفن کیا گیا تھا۔ ان کی برسی پر وادی میں ہر سال علاحدگی پسند تنظیموں کی اپیل پر ہڑتال کی جاتی ہے۔ مقبول بٹ پر الزام تھا کہ انہوں نے 14 ستمبر 1966ء کو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کرائم برانچ سی آئی ڈی کے ایک انسپکٹر امر چند کو قتل کیا۔ جے کے ایل ایف جس کو گزشتہ برس مرکزی حکومت نے کالعدم تنظیم قرار دیا اور جس کے چیئرمین محمد یاسین ملک گزشتہ قریب ایک سال سے دلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں، کے علاوہ میراعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے 9 فروری کو محمد افضل گورر اور 11 فروری کو جے کے ایل ایف کے بانی محمد مقبول بٹ کی برسی پر ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ دونوں تنظیموں نے یہاں میڈیا کو بھیجے گئے بیانات میں ہڑتال کی کال دی تھی۔ جموں وکشمیر پولیس نے گزشتہ روز کالعدم تنظیم جے کے ایل ایف کی طرف سے جاری بیان کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس کے خلاف پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں ایف آئی آر درج کی۔ ایف آئی آر میں اس پر لوگوں کو تشدد پر بھڑکانے اور لاء اینڈ آڈر کی صورتحال میں خلل ڈالنے کا الزام لگایا گیا ہے۔وادی میں علاحدگی پسند تنظیمیں بالخصوص حریت کانفرنس کے دونوں دھڑے اور جے کے ایل ایف محمد افضل گورو اور مقبول بٹ کی باقیات کی واپسی کا مطالبہ کررہی ہیں۔ سری نگر کے عیدگاہ علاقہ میں واقع تاریخی مزار شہداء میں دو قبریں افضل گورو اور مقبول بٹ کی باقیات کے لئے خالی رکھی گئی ہیں۔سری نگر میں حساس مانے جانے والے علاقوں میں منگل کے روز پابندیاں عائد رہیں۔ شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ جو کہ مقبول بٹ کا آبائی ضلع ہے، کے کچھ حصوں بالخصوص آبائی گائوں ترہگام میں بھی معمولی نوعیت کی پابندیاں عائد رہیں۔ وادی میں منگل کو مقبول بٹ کی برسی پر بھی موبائیل انٹرنیٹ خدمات معطل رکھی گئیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا قدم امن دشمن عناصر کی جانب سے ان خدمات کے غلط استعمال کو روکنے اور کسی بھی طرح کی افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اٹھایا گیا تھا۔ ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ وادی میں تمام مواصلاتی کمپنیوں نے سرکاری احکامات پر انٹرنیٹ خدمات منگل کی صبح قریب آٹھ بجے منقطع کردیں۔ تاہم یہ خدمات قریب آٹھ گھنٹوں کی معطلی کے بعد سہ پہر چار بجے بحال کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کا قدم مقبول بٹ کی برسی کے موقع پر افواہوں کو پھیلنے اور وی پی این ایپلی کیشنز کے ذریعے سوشل میڈیا کے استعمال کو روکنے کے لئے اٹھایا گیا۔ وادی میں موبائیل انٹرنیٹ کے ساتھ ساتھ ریل خدمات بھی معطل رکھی گئیں۔ ریلوے کے ایک سینئر عہدیدار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ہم نے ریل خدمات کو سیکورٹی وجوہات کی بناء پر معطل کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریل خدمات کو معطل رکھنے کا فیصلہ ریاستی پولیس کی جانب سے اس حوالے سے موصول ہونے والی ہدایات کے بعد لیا گیا تھا۔ علاحدگی پسند تنظیموں کی جانب سے بلائی گئی ہڑتال کے نتیجے میں سری نگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں منگل کو دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل جزوی طور پر رہی۔ تاہم سول لائنز کی سڑکوں پر کچھ ریڑے بان اور پھل و سبزی فروش اپنا سامان فروخت کرتے ہوئے نظر آئے۔ بیشتر ٹیوشن اور کوچنگ سنٹروں نے 9 اور 11 فروری کو تعطیل کا اعلان کر رکھا تھا۔ سری نگر کے پائین شہر اور سول لائنز کے کچھ علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی پابندیاں عائد رہیں جن کی وجہ سے وہاں تمام طرح کی سرگرمیاں متاثر رہیں۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پائین شہر اور سول لائنز کے کچھ علاقوں میں امن وامان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کے لئے دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ تاہم ایسے علاقوں میں زمینی صورتحال اس کے برخلاف ہی نظر آئی۔ پابندی والے علاقوں میں سڑکوں کو جزوی طور پر خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔ پائین شہر میں کسی بھی طرح کے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی بھاری جمعیت تعینات رہی۔ نوہٹہ علاقہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے باب الداخلوں کو ایک بار پھر مقفل رکھا گیا۔ اس تاریخی مسجد کے باہر سیکورٹی فورس کے درجنوں اہلکار تعینات رہے۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے پائین شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے بتایا کہ کچھ علاقوں کو جانے والی سڑکوں کو خاردار تار لگا کر جزوی طور پر بند کیا گیا تھا۔ سول لائنز میں مائسمہ جہاں جے کے ایل ایف کا ہیڈکوارٹر واقع ہے، کی طرف جانے والی سڑکوں کو خاردار تار سے بند رکھا گیا تھا۔ تاہم معمول کے برعکس تاریخی لال چوک کے اردگرد کوئی رکاوٹیں کھڑی نہیں کی گئی تھیں۔موصولہ اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز نے کپوارہ میں مقبول بٹ کے آبائی گائوں ترہگام کی طرف جانے والی سڑکوں کو جزوی طور پر سیل کر رکھا تھا۔ بارہمولہ سے بھی مکمل ہڑتال کی اطلاعات موصول ہوئیں جہاں تمام تجارتی اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں۔ قصبے میں اولڈ ٹاون کو سیول لائنز کے ساتھ جوڑنے والے پلوں پر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات رہی۔اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق جنوبی کشمیر کے اس اور دیگر قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہے۔ جنوبی کشمیر میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت جزوی طور پر معطل رہی۔ تاہم سری نگر جموں قومی شاہراہ پر اکا دکا گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئیں۔ ایسی ہی رپورٹیں وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام اور گاندربل سے بھی موصول ہوئیں جہاں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے تاہم سڑکوں پر مسافر و نجی گاڑیوں کی جزوی آمدورفت دیکھی گئی

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا