’کسی کو بھی دھرنا،مظاہرے کرنے کے اس کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا ‘

0
0

شاہین باغ میں نوزائدہ بچے کی موت کا معاملہ مرکز اور دہلی حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس
یواین آئی

نئی دہلی سپریم کورٹ نے دہلی کے شاہین باغ علاقے میں جاری احتجاجی مظاہرے کے دوران چار ماہ کی ایک نوزائدہ بچے کی موت کے معالے میں سخت رخ اختیار کرتے ہوئے پیر کو مرکز اور دہلی حکومت سے جواب طلب کیا۔دوسری جانب،مظاہرین کو شاہین باغ سے ہٹانے کے معاملے میں بھی دودیگر عرضیوں پر دوسری بینچ نے مرکز،دہلی حکومت اوردہلی پولیس کو نوٹس جاری کئے ہیں اور ایک ہفتے میں جواب مانگا ہے ۔عدالت اعؓمیٰ نے کہا کہ کسی کو بھی دھرنا،مظاہرے کرنے کے اس کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا پھر بھی اس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ دھرنا مظاہرے سے عام لوگوں کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔دھرنامظاہرہ ایک طے جگہ پر ہی کیاجاناچاہئے ۔چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے ،جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی بینچ نے قومی بہادری ایوارڈ سے نوازی گئی لڑکی جین سداورتے کے خط کا از خود نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی سماعت کی اور احتجاجی مظاہرے میں چارماہ کی نوزائیدہ بچی کی جان جانے پر تلخ تبصرہ کیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا چار ماہ کی بچی مظاہرے میں حصہ لینے گئی تھی۔مرکز کی جانب سے پیش سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ یہ بے حد بدقسمتی کی بات ہے کہ چار مہینے کی بچی کی موت ہوئی ہے ۔سماعت کے دوران ہی،شاہین باغ کی تین خواتین نے بھی اپنا موقف رکھنے کا مطالبہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کو اسکول میں پاکستانی کہا جاتا ہے ۔اس پر،جسٹس بوبڑے نے کہا،“ہم اس وقت این آر سی،این پی اے ،سی اے اے کے سلسلے میں یا کسی بچے کو پاکستانی کہاگیا،اس موضوع پر سماعت نہیں کررہے ہیں۔”خواتین کی جانب سے غیر ضروری بحث کئے جانے پر جسٹس بوبڑے نے کہا،”ہم ممتا کا احترام کرتے ہیں ۔ہم کسی کی آواز نہیں دبا رہے ہیں،لیکن سپریم کورٹ میں بے وجہ کی بحث نہیں کریں گے “۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے سامنے یہ موضوع نہیں ہے کہ کسی بچے کو اسکول میں پاکستانی کہاگیا یا کچھ اور۔نوزائدہ بچی کی موت کا معاملہ بے حد حساس ہے اور وہ صرف اسی مسئلے پر توجہ مرکوز رکھے گا۔اس کے بعد عدالت نے مرکز اور دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے ۔اس سے پہلے ایک دیگر بینچ نے شاہین باغ میں جاری احتجاجی مظاہرے کو ختم کرنے کے سلسلے میں فوری طورپر کوئی ہدایت جاری کرنے سے انکار کرتے ہوئے مرکز اور دہلی حکومت کو پیر کو نوٹس جاری کئے ۔عرضی گزاروں-وکیل امت ساہنی اور بی جے پی رہنما نند کشور گرگ کے وکیلوں نے جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بینچ کو احتجاجی مظاہروں سے عوام کو ہونے والی پریشانیوں سے مطلع کرایا۔عرضی گزاروں کے وکیل نے عدالت سے مظاہرین کو وہاں سے ہٹانے کے لئے کوئی حکم یا ہدایت دینے کی اپیل کی،جس پر بینچ نے کہا کہ وہ فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کررہی ہے ۔ایک ہفتے اورانتظار کرلیں۔عدالت نے کہا کہ وہ پہلے مدعا علیہان کا موقف جاننا چاہتے ہیں اس لئے انہیں نوٹس جاری کیاجاتا ہے ۔اس دوران مظاہرین کی جانب سے ایک وکیل نے مظاہرہ جاری رکھنے کے حق کا ذکر کیا جس پر جسٹس کول نے کہا کہ عام مقامات پر اس قسم کے دھرنے مظاہرے کرنا مناسب نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی دھرنا،مظاہرے کرنے کے اس کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا پھر بھی اس بات کا خیال رکھا جانا چاہئے کہ دھرنا مظاہرے سے عام لوگوں کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو۔دھرنامظاہرہ ایک طے جگہ پر ہی کیاجاناچاہئے ۔عدالت نے معاملے کی اگلی سماعت کے لئے 17فروری کی تاریخ مقرر کی ہے اور اس دوران مرکزی حکومت،دہلی حکومت اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرکے انہیں اس دن تک جواب دینے کی ہدایت دی ہے ۔واضح رہے کہ شاہین باغ میں پچھلے تقریباً دو مہینے سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ جاری ہے جس کے سلسلے میں نوئیڈا کالندی کنج کا راستہ بند پڑا ہے اور مسافروں کو ہر روز بھاری دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا