ایس سی/ ایس ٹی انسداد مظالم ترمیم کی آئینی حیثیت برقرار رکھی جائے سپریم کورٹ

0
0

لازوال ڈیسک

نئی دہلی سپریم کورٹ نے درج فہرست ذات و قبائل (انسداد مظالم ) ترمیمی ایکٹ 2018 کی آئینی قانونی حیثیت کو برقرار رکھتے ہوئے مرکزی حکومت کے ترمیم کو صحیح مانا ہے ۔جسٹس ارون مشرا، جسٹس ونیت سرن اور جسٹس ایس روندر بھٹ کی بنچ نے آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر پیر کو یہ فیصلہ سنایا۔بنچ نے گزشتہ سال اکتوبر میں اس معاملہ میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔یہ قانون ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کسی ملزم کو پیشگی ضمانت دینے کی دفعات پر روک لگاتا ہے ۔ عدالت عظمی نے 20 مارچ 2018 کو اپنے فیصلہ میں کہا تھا کہ ایس سی-ایس ٹی ایکٹ کے تحت بغیر تحقیقات کے گرفتاری نہیں ہو سکتی ہے ۔ اس پر مرکزی حکومت نے عدالت کے دو ججوں کی بنچ کے اس فیصلہ پر اختلاف ظاہر کرتے ہوئے نظر ثانی درخواست دائر کی تھی۔دراصل، ایس سی-ایس ٹی قانون، 1989 کے ہو رہے غلط استعمال کے پیش نظر عدالت نے اس قانون کے تحت ملنے والی شکایت پر از خود ایف آئی آر دائر کرنے کے بعد گرفتاری پر روک لگا دی تھی۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں عدالت کے حکم کو پلٹنے کے لئے قانون میں ترمیم کیا گیا، جسے دوبارہ چیلنج کیا گیا تھا۔ایس سی-ایس ٹی ایکٹ پر عدالت کے فیصلہ کے بعد ملک بھر میں احتجاج ہوئے تھے ۔ خاص طور سے دلت برادری کے لوگوں نے مارکیٹ وبازار بند کراکر احتجاج و مظاہرہ کئے تھے جس کے بعد حکومت نے اس فیصلہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ لیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا