ایران نے قرآن کریم کے حفظ و اشاعت اور وسیع تر انسانی خطہ

0
0

میں اس کے پیغام کی ترسیل میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ آغا مہدی مہدوی پور
یواین آئی
احمدآباد؍؍ نمائندہ فقیہ ایران آغا مہدی مہدوی پور نے ہند ایران کے تاریخی و ثقافتی تعلقات اور دینی و سیاسی مراسم کا سنہرے لفظوں میں تذکرہ کرتے ہوئے کیااور قرآن پاک کی تحفیظ وتجوید اور قرآن کی تفسیر و تشریح اور اس کی تشہیر کے میدان میں ایران کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کی آمد کے بعد دینی حمیت سے معموروہاں کے حکمرانوں نے قرآن کریم کے حفظ و اشاعت اور وسیع تر انسانی خطہ میں اس کے پیغام کی ترسیل میں نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔یاست گجرات کی مشہور دینی درس گاہ جامعہ عبد اللہ ابن عباس احمد آباد کے زیر اہتمام کل ہند مسابقہ قرآن مہمان خصوصی کی حیثیت شرکت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہآج جب کہ امریکہ و یورپ سمیت پوری دنیا اسلام کے خلاف لام بندی کر رہی ہے اور مسلمانوں کے خلاف ریشہ دوانیوں کا تانا بانا بنا جارہا ہے ، کلمہئ لاالہ الا اللہ کی طرف مراجعت کرنا اورتمام فروعی اختلافات کی سطح سے اوپر اٹھ کر صرف کلمہ کی بنیاد پر اتحاد اسلامی کا مظاہرہ کرنا بے حد ضروری ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی بیداری کے کارواں کو تیز کرنے کے لیے اتحاد اسلامی کا دامن پکڑنا ضروری ہے ،اپنے ملک میں بسنے والے تمام فرقوں اور طبقات کے ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظاہرہ کرنے اور تمام انسانی اکائیوں کے ساتھ اخوت و محبت اور تعاون کا اظہار کرنے سے اسلام کاآفاقی پیغام دور دور تک پھیلے گا اور نہ صرف برادران وطن بلکہ اسلام بیزارمغربی دنیابھی ہمارے اس روادارانہ انسانی رویے سے متاثر ہوکر اسلام سے قریب ہوگی۔ انھوں نے بڑی دل سوزی کے ساتھ کہا کہ آج ہم اسلام اور اسلامی تعلیمات و ہدایات سے کوسوں دور جا پڑے ہیں، ہم بد قسمتی سے مختلف عقائد و مسالک کے نام نہاد قلعوں میں بند ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اسلام چند فروعات و جزئیات اور ظاہری رسم و رواج کے مجموعہ کا نام ہے ۔ انھوں نے کہا کہ اسلام ایک آفاقی اور عالم گیر مذہب ہے ، اس کی تعلیمات آفاقی ہیں، جس میں تمام ممالک و ملل اور اقوام عالم کے ساتھ مذاکرات اور باہمی مکالمہ کی دعوت دی گئی ہے ،انھوں نے کہا کہ ہمیں مذاکرہ اور بین المذاہب مکالمہ کی راہ سے اسلام کی اشاعت اور اس کی توسیع میں حصہ لینا چاہیے ۔انھوں نے کہا کہ ہندستان اور ایران تاریخ کے ہر دور میں دوست ملک کی حیثیت سے تاریخ و ثقافت کی ڈور میں بندھے رہے ہیں، دونوں ملک تاریخی اور ثقافتی میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ و اشتراک کے قائل و حامی رہے ہیں، ہمیں اس تاریخ روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانا ہے ۔ اس موقع پر مہمان خصوصی کی خدمت میں سپاس و تشکر پر مبنی ایک تحریر بھی پیش کی گئی، جس میں ان کی فقہی اور دینی خدمات اور ہندستان میں اتحاد بین المسالک کے میدان میں ان کی جدو جہد کی ستائش کی گئی۔ ان کی خدمت میں جامعہ کی طرف سے شاہ ولی اللہ ایوارڈ بھی پیش کیا گیا۔ ترجمانی کے فرائض مولانا سید صادق نے انجام دئیے اور آل انڈیا تنظیم علماء حق دہلی کے صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے ہندوستان میں حجۃ الاسلام آغا مہدی مہدوی پور کی اتحاد اسلامی کے لئے ان کی نمایاں خدمات کی تحسین کی۔جامعہ ابن عباس کے ناظم اعلیٰ مفتی رضوان قاسمی نے آغا مہدی مہدوی پور کی احمدآباد آمد پر ان کا بے حد شکریہ ادا کیا۔اس مسابقہ قرآن میں نہ صرف گجرات بلکہ ہندستان کی دیگر ریاستوں کے حفاظ، قرائ، علما اور طلبہئ مدارس نے گرم جوشی سے حصہ لیا اور قرآن کریم کی تحفیظ و تجوید کے میدان میں خوش الحانی کے ساتھ اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا