آئین ہند کی دفعات 370 و 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے مرکزی فیصلوں کے بعد سے جہاں ایک طرف متعلقہ محکمہ نے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ بنانے کا عمل بند کر رکھا ہے وہیں دوسری طرف مختلف محکموں کی طرف سے جاری کی جانے والی مختلف النوع نوٹیفکیشنز میں متذکرہ سرٹیفکیٹ طلب کرنے کا سلسلہ حسب سابق جاری ہے جس سے عوام وخواص مخمصے کے بھنور میں پھنس گئے ہیں۔کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے جاری ایک داخلہ نوٹیفکیشن کے مطابق پوسٹ گریجویشن اور دیگر کورسز کے لئے داخلہ لینے والے خواہش مند امیدواروں سے جن اسناد کو تیار رکھنے کے لئے کہا گیا ہے ان میں سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ بھی شامل ہے۔تعلیم یافتہ نوجوانوں کے ایک گروپ نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ایک طرف حکومت کے متعلقہ محکمے نے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ بنانے کا عمل بند کر رکھا ہے تو دوسری طرف جب مختلف سرکاری محکمے مختلف النوع نوٹیفکیشنز جاری کرتے ہیں تو ان میں یہ سرٹیفکیٹ بھی جمع کرنا لازمی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا: ‘دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور جموں کشمیر کو یونین ٹریٹری میں تبدیل کرنے کے بعد یہاں متعلقہ محکمہ نے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ بنانے کا عمل بند کیا ہے لیکن جب مختلف محکمے عارضی نوکریوں کے لئے نوٹیفکیشنز یا دوسری قسم کی نوٹیفکیشنز جاری کرتے ہیں تو ان میں دوسرے ضروری دستاویزات و اسناد کے ساتھ یہ سرٹیفکیٹ بھی جمع کرنے کی حسب سابق ہدایات ہوتی ہیں جس کے باعث ہم پریشان ہیں’۔ایک تعلیم یافتہ نوجوان نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں متعلقہ محکمہ خود بھی اس معاملے کے بارے میں مخمصے میں ہے اور عوام کو بھی اس دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ایک شہری نے کہا کہ سرکار کی طرف سے ایک طرف سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ بنانے کا سلسلہ بند تو ہے لیکن دوسری طرف یہ سرٹیفکیٹ طلب کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے تو ان حالات میں ہم کریں تو کیا کریں گے۔ادھر اگرچہ ایک طرف ارباب اقتدار کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں نوکریوں اور زمین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا تاہم مرکزی حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں فی الوقت کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں مستقل نوکریوں کے لئے نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل بھی فی الوقت بند ہے اور تمام محکموں کے سربراہوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ مستقل نوکریوں کے لئے نوٹیفکیشنز جاری نہ کریں۔ جموں کشمیر ہائی کورٹ نے سال گزشتہ کے ماہ دسمبر میں نوکریوں کے لئے ایک نوٹیفکیشن جاری کی تھی جس میں غیر مقامی امیدواروں سے بھی درخواستیں طلب کی گئی تھی لیکن بعد میں یہ نوٹیفکیشن واپس لی گئی تھی۔