اپنے بچے کی تحویل کیلئے عدالتوں کی ٹھوکریں کھانے پرمجبور،دیورنے جینامحال کردیا:شازیہ کوثر
نریندرسنگھ ٹھاکر
جموں؍؍گذشتہ برس 14فرور ی کو پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں جان بحق40سی آرپی ایف اہلکاروں میں سرحدی ضلع راجوری سے نصیراحمد بھی تھے،اس وحشت ناک حملے کادرد آج بھی لوگوں کے دِلوں میں ہے، ایسے میں جان بحق ہوئے اہلکاروں کے لواحقین پرکیاگزرتی ہوگی اس کااندازہ بخوبی لگایاجاسکتاہے، تاہم انسانی کس قدر لالچی اور خود غرض ہے اس کی بدترین مثال اُس وقت سامنے آئی جب شہید نصیر احمد کی اہلیہ شازیہ کوثراپنی آپ بیتی لئے میڈیاکے سامنے آئی اور سنسنی خیزانکشاف کیاکہ اس کے دیور یعنی نصیرکے بھائی سراج الدین نے ان کے12برس کے بچے کوزبردستی اپنی تحویل میں لے لیاہے جسے واپس پانے کیلئے وہ عدالتوں کے چکرکاٹ رہی ہے لیکن چونکہ سراج دین محکمہ پولیس میں ہے اور کئی برسوں سے ریاستی ہائی کورٹ جموں میں تعینات ہے جہاں وہ اپنے اثر رسوخ کااستعمال کرتے ہوئے اِسے انصاف سے محروم رکھے ہوئے ہے۔شازیہ نے انکشاف کیا کہ اس کے دیور نے اس کے بنک کھاتے سے بھاری رقومات بھی اینٹھ لی ہیں۔ان کاکہناتھاکہ خاوند کی شہادت کے بعد بہت ساری شخصیات ، تنظیموں وفلاحی اِداروں نے ان کی مالی معاونت کی اوراس دوران ان کااے ٹی ایم شہیدنصیرکے بھائی کے پاس تھا جس نے رقم ہڑپ لی اور بعد ازاں اس کے دوبچوں میں سے ایک بچے کو بھی زبردستی اپنے ساتھ رکھ لیا۔شازیہ نے کہاکہ اس نے کچھ مددکی رقم براہ راس اپنے کھاتے میں حاصل کی لیکن باقی پیسہ کہاں گیااس کاکوئی علم نہیں۔شازیہ نے کہاکہ بنک حکام کیساتھ سازباز کرتے ہوئے سراج دین نے اس کے بنک کھاتے منجمدکروادئیے ہیں۔شازیہ نے کہاکہ اسے دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ اب تیرابرس کی بیٹی بھی چھین لی جائیگی، ان کاکہناتھاکہ سراج الدین کی نگاہیں پیسے پرہیں اور وہ انہیں طرح طرح سے دھمکارہاہے۔ شازیہ کوثرنے لیفٹیننٹ گورنرجی سی مرموسے اپیل کی کہ وہ انہیں تحفظ اور انصاف دیں۔اُنہوں نے اپنے بچے کی تحویل پانے کیلئے ایل جی سے مدد کی اپیل کی ہے۔شازیہ نے کہاکہ ان کے بچوں کامستقبل تاریک ہورہاہے اور وہ ذہنی پریشانی میں مبتلاہیں،انہیں اس حراسانی سے نجات دلائی جائے۔