شا ہین باغ خاتون مظاہرین کے بارے میں اب غلط بات نہیں کہی جائے گیـ
عابد انور
نئی دہلی؍؍قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے دہلی میں ہونے والے انتخاب کے ایام کو شاہین باغ کے تعلق سے تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اب انتخاب ہوچکا ہے امید ہے کہ اب شاہین باغ خاتون مظاہرین کے بارے میں غلط بات نہیں کہی جائے گی۔شاہین باغ خاتون مظاہرین نے کہاکہ دہلی میں جب سے انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہوا تھا اس وقت تک سے اب تک اس کے بار میں طرح طرح کی باتیں کرکے ہمیں ذہنی طور (مینٹل ٹارچر) پرہمیں پریشان کیا گیا۔ کبھی ہمیں 500روپے لیکر بیٹھنی والی بتایا گیا تو کبھی بریانی کھانے والی بتایا گیا۔کبھی گولی چلاکر ہمیں خوف زدہ کرنے کی کوشش کی گئی، تو کبھی کسی کو بھیج کر ہمارے خلاف سازش کی گئی۔ کبھی جینے کی آزادی کے نعرے کو جناح کی آزادی کا نعرہ کا الزام لگاکر ہمیں ملک کا غدار بتایاگیا۔انہوں نے کہاکہ ہم لوگ سب کچھ سہتے رہے اورپرامن طریقے سے مظاہرہ کرتے رہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم لوگ سمجھ رہی تھیں کہ یہ سب دہلی میں ہونے والے اسمبلی الیکشن کی وجہ سے کیا جارہا ہے ۔اب جب کہ الیکشن ختم ہوگیا ہے اور حق رائے دہی کا عمل پورا ہوگیا ہے اب امید ہے کہ ہمارے احتجاج کے بارے میں کوئی غلط بات نہیں کہی جائے گی۔ بلکہ ہماری آواز سنی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ 56ویں دن کے اس دھرنے میں ہمیں تمام لوگوں کا ساتھ ملا ہے اور سب کی حمایت حاصل ہوئی ہے ۔ یہ دھرنا دراصل صلح کل اور کل مذاہب کے احترام کی علامت بھی رہا ہے اور تمام طبقوں نے یہاں آکر قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ہمارے موقف کی تائید کی ہے اور اس قانون کو مسلمانوں سے زیادہ ہندوؤں کے لئے خطرناک بتایا ہے خاص کر دلتوں، قبائیلیوں، بنجاروں اور کمزور طبقوں کے لئے جن کے پاس نہ گھر ہے نہ ہی زمین اور نہ ہی کوئی دستاویزات۔ انہوں نے کہاکہ یہ دھرنا ہر طرح کے نشانے پر ہونے کے باوجود ہر روز کچھ نیا کرتا گیا اور تمام طبقوں کو جوڑنے میں کامیاب رہا ہے ۔ خواتین مظاہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت ان کی آواز کو ضرور سنے گی اور اس قانون میں جو تفریق ہے اسے ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔ شاہین باغ مظاہرہ گاہ میں جنگ میں شہید ہونے والوں کی یاد گار کی علامت انڈیا گیٹ بنایا گیاہے ۔ اس سے پہلے بھی انڈیا گیٹ بنایا گیا تھا لیکن مسلسل بارش کی وجہ سے وہ خراب ہوگیا تھا۔ اب اس انڈیا گیٹ کو ٹین کے شیٹ سے بنایا گیا ہے ۔ انڈیا گیٹ بنانے والوں نے بتایا کہ اس میں تقریباَ ایک ٹن مال لگا ہے جس میں 22شیٹ ٹین، 25پائپ اور دیگر سامان ہیں۔ انڈیا گیٹ بنائے جانے کے مقصد کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورے ملک میں شہید ہونے والوں کے لئے ایک طرح سے خراج عقیدت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح جنگ آزادی کے دوران ہمارے بزرگوں نے اپنی جان قربان کی تھی اسی طرح اس وقت سیاہ قانون کے خلاف مظاہرہ اور احتجاج کرکے ہمارے بھائیوں نے اپنی جان کی قربانی دی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں نے قربانی دی ہے ان لوگوں کا نام لکھ کر ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس کے ذریعہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم لوگ کس قدر ملک کے آئین میں یقین اور اس کی حفاظت کے تئیں کس قدر بیدار ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی درخواست پر مظاہرین نے سات اور آٹھ فروری کو جامعہ کے گیٹ نمبر سات سے مظاہرہ ہٹالیا تھا کل رات سے دوبارہ اسی مقام پر دھرنا شروع ہوگیا ہے اور پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے ۔کل دیر رات مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لئے سابق وزیر سلمان خورشید جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مظاہرہ پر پہنچے اور مظاہرین کا حوصلہ بڑھایا۔ اس کے علاوہ وہاں علامتی بھی جاری ہے ۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ مسلسل جاری ہے اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے ،نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے جس میں شیو مندر سے بھی مدد لے لی جاتی ہے ۔ شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے ۔خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال جاری ہے اور گزشتہ رات سابق رکن پارلیمنٹ حنان ملا نے اس میں شرکت کی۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر’ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے اور وہاں خواتین نے ایک نیا شاہین باغ بناکر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے ۔اسی طرح راجستھان کے کوٹہ، جے پور اجمیر اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے ۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے ۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کا جذبہ قابل دید ہے اور خواتین پورے جوش و خروش کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں جس سے دوسری جگہ کی خواتین کو حوصلہ مل رہا ہے اوراندور سمیت پورے مدھیہ پردیش میں خواتین سڑکوں پر نکل رہی ہیں۔ مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔ ملک میں اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے ۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے ۔بلیریا گنج (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا تھا اور مولانا طاہر مدنی سمیت 20سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے ۔اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے توخواتین کے جوش خروش میں بھی کی کمی نہیں ہے ۔ ایف آئی آر، ملک سے غداری کا مقدمہ،دھمکی اور دباؤ کے باوجود خواتین گھنٹہ گھر میں اور دیگر مقامات پر مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل کے پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ مراد آباد میں کی عیدگاہ ہزاروں خواتین دس دن سے دھرنا دے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور انتظامیہ کے دباؤ کے باوجود ثابت قدم ہیں۔ شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے دیگر مقامات کے علاوہ ارریہ کے جوگبنی میں بھی خواتین کا مظاہرہ جاری ہے ، اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے ۔بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے ۔ سہسرام میں بھائی خاں کے باغ میں 15ویں دن سے دھرنا جاری ہے ۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے ۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، نالندہ، ارونگ آباد،جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، چمپارن، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے ۔شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی،آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ‘۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار’۔سبزی باغ پٹنہ – بہار، ہارون نگر،پٹنہ‘۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج’ بہار،۔مگلا کھار’ انصارنگر نوادہ بہار، چمپارن،مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور’ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپال گنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار، رکسول بہار، بھاگلپور، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر، آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، ناس کی بڑی درگاہ کے میدان میں، بیڑ میں،مالیگاؤں’ جلگاؤں اور ممبئی میں مختلف مقامات،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،۔روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ، احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے یمنانگر اور میوات کے بڑکلی چوک پر دسویں دن سے دھرنا جاری ہے اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرومیں خواتین مظاہرہ کے ساتھ روزہ بھی رکھ رہی ہیں،لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور اور دیگر مقامات میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔