معاملہ پر پارلیمنٹ اورسڑک دونوں جگہ مرکزی حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی بنائی
یواین آئی
نئی دہلی؍؍کانگریس نے سپریم کورٹ کے ذریعہ پرموشن میں ریزرویشن کو بنیادی اور آئینی حق نہ ماننے اور اسے حکومت کے صوابدید پر مبنی معاملہ بتائے جانے پر آج سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اس کے لیے مرکز اور اتراکھنڈ میں برسراقتدار بھارتیہ جنتاپارٹی کو ذمہ دار قراردیا۔پارٹی نے اس معاملہ پر پارلیمنٹ اورسڑک دونوں جگہ گھیرنے کی حکمت عملی بنائی ہے ۔کانگریس کے جنرل سکریٹری مکل واسنک اور دلت لیڈر ادت راج نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ سپریم کورٹ نے مکیش بنام اتراکھنڈ حکومت معاملہ میں حال ہی میں فیصلہ سنایاہے کہ سرکاری ملازمتوں میں پرموشن میں ریزرویشن آئین کے تشریح کردہ بنیادی حقوق یاحکومت کا آئینی فرض نہیں ہے بلکہ یہ حکومتوں کے صوابدید پر ہے ۔مسٹر واسنک نے کہاکہ کانگریس پارٹی اس فیصلہ سے متفق نہیں ہے ۔یہ فیصلہ بی جے پی کی حکمرانی والے اتراکھنڈ کے وکیلوں کی دلیل کی وجہ سے آیا ہے ۔اس لیے اس فیصلہ کی ذمہ داری بی جے پی کی ہے ۔انھوں نے کہاکہ کچھ عرصہ پہلے آرایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت اور سہ سرکاریہ واہک منموہن ویدیہ نے ریزرویشن کو علیحدگی پسندی کو بڑھاوادینے والا بتاتے ہوئے اسے ختم کرنے کی وکالت کی تھی ۔ انھوں نے یہ بھی کہاکہ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کی وجہ سے مرکزکو پیچھے ہٹنا پڑاتھا۔اس سے ثابت ہوتاہے کہ بی جے پی ریزرویشن مخالف ہے اور دلتوں اور آدی واسیوں کے مفاد کے خلاف ہے ۔کانگریس اس کے خلاف ملک بھر میں تحریک چھیڑیگی اور پیر کو پارلیمنٹ میں بھی یہ معاملہ اٹھائیگی ۔انھوں نے کہاکہ کانگریس سماجی اعتبار سے محروم اور مظلوم طبقوں کو انصاف دلانے اور انکی بہبود کے لیے پرعزم ہے ۔ مسٹر ادت راج نے کہاکہ دہلی ہائی کورٹ میں ایک معاملہ میں مرکزی حکومت نے اسی طرح کے ایک معاملہ میں اس کے برعکس موقف اختیار کررکھاہے ۔اسے بتانا چاہئے کہ اس کا اصل چہرہ کیاہے ۔سال 2014سے حکومت میں کوئی بڑی بھرتی نہیں ہوئی ہے ۔نجکاری بڑھتی جارہی ہے ۔اسی لیے بی جے پی کودلت مخالف کہاجاتاہے ۔