2014کاتباہ کن سیلاب :سرنکوٹ کی آبپاشی نہریں آج تک بحالی نہ ہوپائیں
افتخارجعفری/آکاش ملک
سرنکوٹ؍؍دو ہزار چودہ میں آئے تباہ کن سیلاب کی نظر ہوئی آبپاشی نہروں کی بحالی ابھی تک نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں کنال آبی زمین بنجر پڑی ہے۔اس تباہ کن سیلاب میں دریائے سرن نے اپنا راستہ بدل دیا تھا جس کی وجہ سے دریا کئی جگہوں پر رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا تھا اور ساتھ ہی آبپاشی نہریں بھی اس تباہ کن سیلاب کی نظر ہو گئی تھیں۔جن علاقوں میں سیلاب نے زیادہ تباہی مچائی ان میں بفلیاز، درآبہ ،مرزا موڑ ،سیڑھی خواجہ ،سنء ،پوٹھہ ،دھندک ،ان علاقوں میں ہزاروں کنال اراضی جس میں کسان آبی کھیتی باڑی کرتے تھے لیکن دو ہزار چودہ کے سیلاب کے بعد نہروں کے بہہ جانے کے سے یہ زمین بنجر پڑی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔اس ضمن میں کسانوں نے ذرائع سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دو ہزار چودہ سے قبل وہ اس زمین میں سالانہ دو فصل اگاتے تھے لیکن سیلاب کے بعد تمام آبپاشی نہریں ٹوٹ گئی اور اب یہ ہزاروں کنال زمین پانی کے بعیر بنجر پڑی ہے۔انہوں نے محکمہ آبپاشی و انسداد سیلاب کے آفیسران پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے چھ سال گذرنے کے بعد بھی محکمہ نے ان نہروں کی تعمیر نو کا کام نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے محکمہ پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ لاکھوں روپے کے فنڈس ان تمام امور کی بازیابی کیلئے محکمہ کو ملتے ہیں لیکن محکمہ ان فنڈس کو خرد برد کر دیتا ہے اور اس کا نقصان کسانوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔کسانوں نے لیفٹیننٹ جنرل گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ محکمہ کا محاسبہ کیا جائے اور نہروں پر تعمیر نو کا کام شروع کرایا جائے تاکہ یہ کسان بنجر زمینوں کو زرعی پیداوار کے استعمال میں لا سکیں