علاقے کے مسائل سے آگاہ کیا گیا ،اعلیٰ حکام کیساتھ اُبھاریں گے
لازوال ڈیسک
کشتواڑ ؍؍ضلع کشتواڑ میں کئی تحصیل سے تعلق رکھنے والے عوامی وفود نے سیاسی وسماجی رہنما ایڈوکیٹ محمد عمر ملک سے ملاقی ہوئے اور انکو ضلع میں در پیش مشکلات سے آگاہ کیا، تاہم مذکورہ رہنما نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ انکے معاملات وہ گورنر انتظامیہ تک پہنچائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کشتواڑ کے تحصیل بونجواہ، تحصیل درابشالہ، تحصیل مڑوہ، تحصیل چھاترو، تحصیل مغل میدان سے تعلق رکھنے والے عوامی وفود نے نوجوان لیڈر ایڈوکیٹ محمد عمر ملک سے انکے گھر پر ملاقات کے دوران بتایا کہ مذکورہ تحاصیل میں انکو بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جس کے حوالے سے انہیں بہت سارے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مذکورہ علاقوں کے اکثر دیہات میں پینے کے صاف پانی کی قلت پائی جاتی ہے اور مستورات کو دشوار گزار راستے عبور کر کے پینے کا صاف پانی لانا پڑتا ہے جبکہ علاقے میں محکمہ آب رسانی کی ناقص کارگردگی کے سبب عوام کو واٹر سپلائی اسکیموں سے فایدہ نہیں مل رہا ہے اور عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم ہونا پڑ رہا ہے ۔اس دوران انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ علاقوںمیں بجلی کی عدم دستیابی سے بھی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا درپیش ہے خاص کر زیر تعلیم طلبا وطالبات کو پڑھائی کے معاملات میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ عوام سے بھاری فیس وصول کیا جاتا ہے تاہم اسکے باوجود بھی بجلی اوقات میں اضافی کٹوتی غیر مناسب ہے اور عوام کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے جبکہ دیگر سہولیات کے حوالے سے بھی عوام کو کافی دشواریوں کا سامنا در پیش ہے ۔اس دوران انہوں نے سڑکوں کی خستہ حالی پر برملا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ مزکورہ ضلع کی سڑکیں سال بھر خونین رقص پیدا کرتی ہیں تاہم اسکے بوجود بھی سرکار ان سڑکوں کو جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی حادثات سے پاک بنانے میں کوئی خاطر خواہ اضافہ نہیں کر رہی ہے۔تاہم سیاسی اورسماجی رہنما ایڈوکیٹ عمر ملک نے وفود کو یقین دہانی کرائی کہ وہ انکے معاملات لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ تک پہنچائیں گے اور مرکزی سرکار سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ ضلع کشتواڑ کی طرف متوجہ ہوکر عوام کو خوشحال زندگی کے مواقع فراہم کرنے میں کو کسر باقی نہ رکھی جائے، انہوں نے مزید بتایا کہ ضلع کشتواڑ بچھڑا ہو ضلع ہے اور مذکورہ ضلع کے ساتھ ہر وقت نا انصافی ہوئی ہے تاہم اب ریاست یونین ٹیریٹری میں شامل ہوگی ہے اور اب مذکورہ ضلع کی تعمیر وترقی میں کوئی رکاوٹ درپیش نہیں ہو اور نہ ہی انتظامیہ کے پاس مذکورہ ضلع کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک روا رکھنے کا بہانہ باقی ہے۔