یواین آئی
نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے پورے ملک کو ہلاکر رکھنے والے نربھیا اجتماعی آبروریزی اور قتل معاملے کے چاروں قصورواروں کو الگ الگ پھانسی نہ دئے جانے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف مرکزی حکومت کی عرضی کی سماعت منگل تک کے لئے ملتوی کر دی ہے ۔جسٹس آر بھانومتی،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس اے ایس بوپنا کی خصوصی بینچ نے جمعہ کو مرکز کی خصوصی اجازت کی اپیل(ایس ایل پی)کی سماعت 11فروری کو دوپہر دو بجے تک کے لئے ملتوی کر دی۔ مرکزی حکومت کی جانب سے پیش سالسیٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا ہے کہ گنہگاروں کی جانب سے پھانسی میں تاخیر کے لئے الگ الگ کوششیں کی جارہی ہیں۔ یہ متعین کرنے کا وقت آگیا ہے کہ ایسے معاملوں میں گنہگاروں کو الگ الگ سزا کے التزام کئے جانے چاہئیں۔ اس پر جسٹس بھوشن نے کہا ہے کسی کوبھی عدالتی حل کے استعمال کے لئے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس بھانو متی نے بھی کہا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے گنہگاروں کو سات دنوں کا وقت دیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس معاملے میں اگلے ہفتہ منگل کو دوپہر دو بجے سماعت کی بات کہی۔ اس پر مسٹر مہتہ نے بنچ سے چاروں گنہگاروں کو کم سے کم نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود جیل افسران کے ذریعہ سے چاروں گنہگاروں کو نوٹس کی تعمیل کرادیں گے ۔عدالت نے کہا ہے کہ جب سپریم کورٹ نے ایک ہفتہ کا وقت گنہگاروں کو دیا ہے تو درمیان میں نوٹس جاری کرنا ٹھیک نہیں ہے ۔ اس کے بعد بنچ نے سماعت کے لئے منگل کو دوپہر دو بجے کا وقت طے کردیا ہے ۔ اس سلسلے میں حکم لکھائے جانے تک مسٹر مہتہ نوٹس جاری کرنے کی درخواست کی، لیکن عدالت نے اسے نظرانداز کردیا۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس میں اس نے کہا ہے کہ چاروں قصورواروں کو الگ الگ پھانسی نہیں دی جاسکتی۔ واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نربھیا کے چاروں قصورواروں کو الگ الگ وقت پر پھانسی نہیں دی جاسکتی ہے جبکہ مرکزی حکومت نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ جن قصورواروں کی عرضی کسی بھی فورم میں زیر التوا نہیں ہے انہیں پھانسی پر لٹکایا جائے ۔ ایک قصوروار کی عرضی زیر التوا ہونے سے دوسرے قصورواروں کو راحت نہیں دی جاسکتی ہے ۔