کسی ہندوستانی کی شہریت کو کوئی خطرہ نہیں

0
0

سی اے اے پر لوگوں کو گمراہ کررہی ہے اپوزیشن:نقوی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے )کے سلسلے میں اپوزیشن پر لوگوں کو گمراہ کرنے اور مغالطہ پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے بدھ کو راجیہ سبھا میں واضع کیا کہ اس سے کسی ہندوستانی کی شہریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے ۔مسٹر نقوی نے ایوان میں صدر کی تقریر کے شکریہ کی تجویز پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت ایمان، اقبال اور انصاف کی ہے ۔ یہ حکومت ہر شخص کی خوشحالی کے لئے کام کرتی ہے ۔ حکومت کا مقصد سب کا ساتھ، سب کا وشواس اور سماج کے سبھی زمروں کو بااختیار بنانا ہے ۔انہوں نے سی اے اے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے شاہین باغ کے مظاہرے میں خواتین اور بچوں کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ اپوزیشن اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے خواتین اوربچوں کو استعمال کررہی ہے ۔ کوئی ہے جو خواتین اور بچوں کے درمیان بندوق لہراتا ہے ۔ یہ تشدد بھڑکانے کی گہری سازش ہے ۔انہوں نے کہا کہ‘سی اے اے سے کسی ہندوستانی کی شہریت نہیں جائے گی اور اگر ایسا ہوگا تو سب سے پہلے مختار عباس نقوی اور غلام نبی آزاد کی شہریت ختم ہوگی۔’’انہوںنے کہا کہ کروڑوں لوگوں کو کوئی نہیں ہٹاسکتا۔ اپوزیشن سماج کے ایک بڑے حصے میں خوف پیدا کرکے غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کررہے ہیں۔ کئی ریاستوں کے ذریعہ سی اے اے کے خلاف تجویز پاس کرنے پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن غلط روایت کی ابتدا کررہی ہے جس کے برے نتائج برآمد ہوں گے ۔ اپوزیشن کے ارادے اور منصوبے ٹھیک نہیں لگتے ہیں۔مسٹر نقوی نے کہا کہ کانگریس عوامی مینڈیٹ کا خیال نہیں رکھ رہی ہے ۔ کانگریس کی نیت پر شک پیدا ہوتا ہے ۔ ملک کی ہم آہنگی سے سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔مودی حکومت کو مضبوط قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 10 سال پہلے دہلی میں مضبوط حکومت تھی جس کے لئے احکامات کئی مقامات سے آتے تھے ۔ موجودہ حکومت نے دہلی میں دلالی بند کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے ایک بری روایت تھی جسے اکھاڑ پھینکا گیا ہے ۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مرزا۔پنت سمجھوتے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کی تعداد 9 فیصد سے بڑھکر 20 فیصد ہوگئی ہے جبکہ پاکستان میں اقلیتوں کی تعداد 24 فیصد سے کم ہوکر تین فیصد ہوگئی۔ ہندوستان کی اکثریت برادری رویہ سے جمہوریت پسند، روادار اور لبرل ہیں۔تبھی ہندوستانی دنیا کا سب سے مضبوط اور بڑا جمہوری ملک ہے ۔انہوںنے کہا کہ ‘‘ہندوستان مسلمانوں کے لئے جنت ہے جبکہ پاکستان جہنم ہے ۔’’انہوںنے کہا کہ اقلیتی وزارت کی تشکیل 2006 میں منموہن حکومت نے کیا تھا اور پڑوسی ممالک کے اقلیتوں کی فلاح وبہبود بھی اس کے مقاصد میں شامل ہے ۔ لیکن کانگریس حکومتیں اس مقاصد کو مکمل نہیں کرپائی۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا