’شکارا‘تنازعات کی شکار!

0
0

فلم ریلیز روکنے کی عرضی سنوائی کے لئے منظور، جمعرات کو سماعت
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے تین کشمیر نشین سماجی کارکنوں کی طرف سے معروف فلمساز ودھو ونود چوپڑا کی فلم ‘شکارا’ کی ریلیز روکنے کے لئے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی کو سماعت کے لئے منظور کرلیا ہے اور اس معاملے کی پہلی سنوائی جمعرات کو مقرر کی گئی ہے۔ رواں ماہ کی 7 فروری کو ریلیز ہونے والی فلم ‘شکارا’ کشمیری پنڈتوں کی سن 1990 میں وادی کشمیر سے ہجرت پر مبنی ہے۔ فلم کی ریلیز کے خلاف مفاد عامہ کی عرضی دائر کرنے والے کشمیری جہدکاروں افتخار حسین مسگر (سابق نیشنل کانفرنس لیڈر)، ماجد حیدری (صحافی) اور عرفان حفیظ لون (وکیل) کا مفاد عامہ کی عرضی میں کہنا ہے کہ ودھو ونود چوپڑا کی فلم شکارا میں فرقہ وارانہ مواد شامل ہے اور اس میں کشمیری مسلمانوں کو انتہائی منفی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔افتخار مسگر نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلم ‘شکارا’ کی ریلیز کے خلاف دائر مفاد عامہ کی عرضی سماعت کے لئے منظور کی گئی ہے اور معاملے کی سماعت جمعرات کو ہوگی۔ انہوں نے کہا: ‘ہماری عرضی کو ہائی کورٹ نے سماعت کے لئے منظور کیا ہے۔ جمعرات کی صبح سماعت ہوگی۔ چونکہ فلم کی ریلیز میں اب بہت ہی کم وقت بچا ہے ہمیں عدالت سے فوری فیصلے کی امید ہے’۔کشمیری جہدکاروں کا مفاد عامہ کی عرضی میں کہنا ہے کہ فلم میں ایسا بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ پنڈتوں کی ہجرت کے لئے کشمیری مسلمان ذمہ دار ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیری مسلمانوں اور سکھوں نے کشمیری پنڈتوں کو ہجرت کرنے سے روکنے کی حتی الامکان کوششیں کیں۔ مفاد عامہ کی عرضی میں فلم کے ٹریلر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے: ‘فلم کے ٹریلر سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ فلم میں تعصب پر مبنی اور فرقہ وارانہ مواد شامل ہے’۔فلم کا 2 منٹ اور 34 سیکنڈ پر محیط ٹریلر، جو 7 جنوری 2020 کو ریلیز کیا گیا، میں کہا گیا ہے کہ یہ فلم حقیقی واقعات پر مبنی ہے۔ عرضی میں فلم پر فوری طور پر روک لگانے اور سنسر بورڈ کی طرف سے فلم سے کچھ ڈائیلاگ نکالے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا