کہاسب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس کرنے والی قیادت درکار
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز دہلی کے دوارکا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کو الزام دینے والی نہیں بلکہ سمت دینے والی حکومت چاہئے۔ مودی نے کہا کہ دہلی کوالجھانے والی نہیں، سلجھانے والی سیاست چاہئے۔ دہلی کو ترقی کے منصوبے روکنے والا نہیں، سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا وشواس کرنے والی قیادت چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ سے چار دن پہلے بی جے پی کے حق میں بنے ماحول نے اپوزیشن کی نیند اڑا دی ہے۔ کل مشرقی دہلی میں اور آج یہاں دوارکا میں یہ واضح ہو گیا ہے کہ 11 فروری کو کیا نتائج آنے والے ہیں۔ وزیر اعظم نے قومی مفاد کے اعتبار کو بلند رکھنے کے لئے دہلی کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کا الیکشن اس دہائی کا پہلا الیکشن ہے۔ یہ دہائی بھارت کی دہائی ہونے والا ہے اور بھارت کی ترقی اس کے آج لئے گئے فیصلوں پر منحصر کرے گی۔ جہاں ایک طرف ان فیصلوں کو لینا والافریق ہے وہیں دوسری طرف ان کی مخالفت میں اپوزیشن ہے۔ قومی صدر جے پی نڈا نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں انتخابی مہم کے دوران صرف جھوٹ بول رہی ہیں۔ انہوں نے پینے کے پانی، تعلیم، پبلک ٹرانسپورٹ کے اسباب سمیت تمام مسائل پر دہلی حکومت کو گھیرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ مدن لال کھرانہ اور صاحب سنگھ ورما کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت میں دہلی میں تعلیم سمیت تمام شعبوں میں ترقیاتی کام ہوئے۔ اپوزیشن کے روڈ شو پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عوام کے سوالوں سے بچنے کے لئے عام آدمی پارٹی اب کوئی جلسہ نہیں کر رہی ہے۔ اس موقع پر بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا، جنوبی دہلی کے ایم پی رمیش بدھوڑی اور مغربی دہلی کے ایم پی داخل ورما بھی اسٹیج پر موجود تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دہلی میں ایسی قیادت چاہئے جو شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے )، آرٹیکل -370 جیسے قومی سلامتی کے تمام فیصلوں پر ملک کا ساتھ دے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر اپنی سیاسی صف بندی کے لئے لوگوں کو مشتعل کرنے والے دہلی کا مفاد کس طرح کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بٹلہ ہاؤس کے دہشت گردوں کے لئے رو سکتے ہیں، ان کا ساتھ دینے کے لئے سیکورٹی فورسز کو کٹہرے میں کھڑا کر سکتے ہیں لیکن دہلی کی ترقی نہیں کر سکتے۔ دہلی کو ایسی حکومت بھی چاہیے، جو وقت آنے پر ملک کے موقف کو مضبوط کرے۔ ہمارے بہادر فوجیوں کے ساتھ کھڑی ہو۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کو ایسی سیاست نہیں چاہئے جو دہشت گردانہ حملوں کے وقت میں بھارت کے موقف کو کمزور کرے، جو اپنے بیانات سے دشمن کو بھارت پر حملہ کرنے کا موقع دے۔ وزیر اعظم نے مرکزی حکومت کے عوامی مفاد والے منصوبوں کو دہلی حکومت کے ذریعہ لاگو نہیں کئے جانے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے اسے کیجریوال حکومت کی منفی سوچ کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے غریبوں کا کیا گناہ ہے، جو انہیں پانچ لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت دینے والی آیوشمان بھارت منصوبہ کا فائدہ نہیں ملتا۔انہوں نے کہا کہ آج آیوشمان بھارت منصوبہ ، جتنے لوگوں کو مفت علاج کی سہولت دیتا ہے، وہ امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کی آبادی کے برابر ہے۔ جن دھن یوجنا کے تحت ہم نے جتنے غریبوں کے بینک اکاؤنٹ کھولے ہیں، اس کی تعداد امریکہ کی کل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ مودی نے کہا کہ مدرا منصوبہ کے تحت ہماری حکومت نے کم سود پر جتنے قرض دیئے ہیں، وہ برازیل کی کل آبادی سے زیادہ ہیں۔اپنے انشورنس منصوبوں سے ہم جتنے غریبوں کو تحفظ دے رہے ہیں، اس کی تعداد روس کی آبادی سے زیادہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سوچھ بھارت مشن کے تحت حکومت نے جتنے ٹوائلٹ بنوائے ہیں، اس کی تعداد مصر کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔ اجولا منصوبہ کے تحت ہم نے غریب ماں بہنوں کو جتنے مفت کنکشن دیئے ہیں، وہ جرمنی کی آبادی کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی راجدھانی دہلی کی ترقی، 21 ویں صدی کی توقعات-خواہشات کے مطابق ہونا پورے ملک کے لئے اوردہلی کے لئے ضروری ہے۔ یہ تبھی ممکن ہو سکتا ہے، جب منفی سیاست بند ہو۔ جب سیاست کے مرکز میں ہم وطنوں کا مفاد ہو، قومی مفاد ہو۔ دہلی کے کسانوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی کے کسانوں کا کیا قصور ہے، جو انہیں وزیر پی ایم کسان سمانفنڈ کا فائدہ نہیں ملتا۔ ان کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست پیسے ٹرانسفر نہیں ہوتے۔ دہلی کے روزانہ صفر کرنے والے مسافروں کا کیا قصور ہے جو میٹرو کے چوتھے مرحلے کی توسیع کو دو سال تک منظوری نہیں دی گئی۔ دہلی کے بے گھر لوگوں کا کیا جرم ہے، جو انہیں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت اپنا گھر نہیں ملتا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دہلی سمیت ملک کی تمام عوام کی زندگی کو آسان بنانا ہماری ترجیح رہی ہے۔ اب ہم ایک ملک، ایک سہولت کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک ملک ایک راشن کارڈ ایک ایسا بندوبست ہے جس کا دہلی کے غریبوں کو بھی بہت فائدہ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ملک، ایک کارڈ کے بندوبست کی طرف بھی بڑھ رہے ہیں، جس میں میٹرو سے لے کر شاپنگ تک ایک ہی کارڈہوگا۔دہلی کے سابق وزیر سندیپ کمار پر راشن کارڈ بنانے کے نام پرخاتون کے استحصال معاملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی میں راشن کارڈ بنوانے کو لے کر کیسی کیسی پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑا تھا۔ حالانکہ میں ان کا یہاں ذکر نہیں کرنا چاہتا۔ گزشتہ پانچ سال وہ کافی سرخیوں میں رہا۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی میٹرو سے اٹل جی کا نام منسلک ہے۔ اٹل جی کی کافی کوششوں کے بعد ہی دہلی میں میٹرو شروع ہو پائی تھی۔ اب ہماری حکومت کوشش کرکے دہلی میں میٹرو کی مزیدتوسیع کرنے کی ہے۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ اگر بہانوں اور تنقید سے ہی کام چلتا، تو کیا ہماری حکومت سخت اور بڑے فیصلے لے پاتی۔ پانچ سال میں ہم نے جو ایک کے بعد ایک، مضبوط اقدامات ہیں، وہ کرپاتے کیا؟ بی جے پی نے قوت ارادی دکھائی اور آج 40 لاکھ دہلی والوں کو اپنے مکان اور آپ کی دکان کا حق مل گیا۔ کئی دہائیوں سے دہلی کے ہر انتخابات میں غیر قانونی کالونیوں کا مسئلہ اہم ہوتا تھا۔ لوگ اعتما د کرکے حکومت بناتے تھے لیکن ان کا مسئلہ حل نہیں ہوتا تھا۔ مودی نے کہا کہ اس کو آپ کے ایک ووٹ نے حل کیا، جس نے دہلی میں ساتوں ممبر پارلیمنٹ کو جیت دلائی۔ اس کی وجہ سے مکمل اکثریت کی حکومت بنی اور آج 40 لاکھ لوگوں کو اپنے گھر کا حق مل گیا۔ اس الیکشن میں بھی کمل کا بٹن دباکر دیکھو، آپ کے خواب پورے ہونے لگیں گے۔انہوں نے کہا کہ دہلی میں ایسٹرن اور ویسٹرن پیریفرل ایکسپریس وے کا کام کتنے برسوں سے چل رہا تھا۔ لوگ انتظار کرتے کرتے تھک گئے تھے کہ نہ جانے کب پیریفرل ایکسپریس وے کا کام مکمل ہوگا۔ برسوں سے اٹکا ہوا یہ کام ہماری حکومت بننے کے بعد پورا ہوا۔