مثبت فیڈ بیک کے پیش نظر بسوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا: منیجنگ ڈائریکٹر
یواین آئی
سرینگر؍؍ جموں وکشمیر سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی سری نگر اور مضافاتی علاقوں کی سڑکوں پر چل رہی ایکو فرینڈلی بسوں سے جہاں ماحولیات پر منفی اثرات قطعی مرتب نہیں ہورہے ہیں وہیں مسافر بھی ان گاڑیوں کے چلنے پر مسرت اور اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایکو فرینڈلی بسوں میں سفر کرنا میٹرو میں سفر کرنے جیسا ہے۔ مسافروں کا کہنا ہے کہ ایکو فرینڈلی بسوں میں سفر کرنا نہ صرف آرام دہ اور نسبتاً سستا ہے بلکہ ماحولیات پر بھی کسی قسم کے منفی اثارات مرتب نہیں ہورہے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان بسوں کو اوور لوڈنگ اور جگہ جگہ اسٹاپ کرنے کی روایت کو ترک کرنا چاہئے۔جے کے ایس آر ٹی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر اویس احمد نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ایکو فرینڈلی بسوں کے بارے میں مثبت فیڈ بیک حاصل ہونے کے پیش نظر محکمہ ان کی تعداد میں مزید اضافہ کرے گا۔ان کا کہنا تھا: ‘ایکوفرینڈلی بسوں کے بارے میں لوگوں کی طرف سے مثبت فیڈ بیک موصول ہورہا ہے جس کے پیش نظر ان گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جانا زیر غور ہے’۔ بتادیں کہ جے کے ایس آر ٹی سی کی وادی کشمیر میں 20 ایکو فرینڈلی بسیں سری نگر کے مختلف مضافاتی علاقوں کی سڑکوں پر چل رہی ہیں جبکہ جموں میں بھی 20 ایسی گاڑیاں سڑکوں پر رواں دواں ہیں۔یہ الیکٹرک گاڑیاں مرکزی حکومت کی ایف اے ایم ای اسکیم کے تحت حاصل کی گئی ہیں۔ ہر بس سے 50 مسافر سفر کرسکتے ہیں جن میں سے 30 مسافروں کے لئے سیٹیں ہیں جبکہ 20 مسافر آرام کیساتھ کھڑا رہ کر سفر کرسکتے ہیں۔یہ بسیں فاسٹ چارجر سے 90 منٹوں سے 2 گھنٹوں تک طور پر چارج ہوسکتی ہیں اور ایک فل چارج پر ڈیڑھ سو کلو میٹروں کی مسافت طے کرسکتی ہیں۔سری نگر اور قصبہ بڈگام کے درمیان چلنے والی ایک ایکو فرینڈلی گاڑی میں روزانہ بنیادوں پر سفر کرنے والے گلزار احمد نامی ایک مسافر نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ اس گاڑی میں سفر کرنا میٹرو میں سفر کرنا جیسا ہے۔انہوں نے کہا: ‘اس گاڑی میں سفر کرنا میٹرو میں سفر کرنا جیسا ہے، شور وغل بالکل نہیں ہے اور نہ ہی دھواں وغیرہ کہیں نظر آتا ہے، گاڑی کے اندر بھی کافی جگہ ہے جس کے باعث آرام کے ساتھ سفر کیا جاسکتا ہے’۔موصوف مسافر نے کہا کہ اس گاڑی میں سفر کرنا آرام دہ بھی ہے اور قدرے سستا بھی ہے۔ ایک اور مسافر نے کہا کہ ان گاڑیوں سے ماحولیاتی آلودگی بالکل بھی نہیں ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت زیادہ سے زیادہ ایسی گاڑیوں کو سڑکوں پر چلائیں تاکہ ماحولیات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مسافروں کے آرام و آسائش کو بھی یقینی بنایا جاسکے۔مسافروں کا مطالبہ ہے کہ نجی گاڑیوں کے برعکس ان گاڑیوں کو اوور لوڈنگ اور جگہ جگہ پر اسٹاپ کرنے کی روایت کو ترک کرنا چاہئے۔دریں اثنا حکومت نے جموں وکشمیر میں 15 سال پرانی بسوں کی جگہ پر اب ماحول کے مطابق (ایکو فرینڈلی) بسیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے اس سلسلے میں ‘جموں و کشمیر ٹرانسپورٹ سبسیڈی منصوبہ’ کو پہلے ہی منظوری دے رکھی ہے۔اس منصوبے کے تحت ٹرانسپوٹروں یا بس مالکان کو پانچ لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائے گی تاکہ وہ اپنی پرانی بسوں کی جگہ پر نئی ایکو فرینڈلی بسیں خرید سکیں۔