راجیہ سبھا کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی

0
0

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍ راجیہ سبھا کی کارروائی اپوزیشن کی طرف سے زبردست ہنگامے کے باعث شہریت (ترمیمی) قانون کے معاملے میں تین بار ملتوی ہونے کے بعد دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر باضابطہ کام نمٹانے کے بعد چیرمین نے ایوان کو بتایا کہ انہیں ضابط 267 کے تحت تحریک التواء کے حوالے سے نوٹس موصول ہوئے ہیں لیکن ان کی منظوری نہیں دی جاسکتی ہے ۔اس پر اپوزیشن ممبران مشتعل ہوگئے اور انہوں نے نہ تووقفہ صفر ہونے دیا اور نہ ہی وقفہ سوال اور ایوان کی کارروائی وقفہ طعام تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد جب ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے ایک بار پھر ہنگامہ کھڑا کردیا اور ایوان تین بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔ جب ایوان کی کارروائی تین بجے شروع ہوئی تو کانگریس ، ترنمول ، سی پی آئی-ایم ، سی پی آئی وغیرہ کے ممبران چیرمین کی نشستگاہ کے قریب پہنچ گئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ ڈپٹی چیرمین ہری ونش نے شور شرابہ کے دوران بی جے پی کے بھوپندر یادو سے شکریہ کی تحریک شروع کرنے کو کہا۔ انہوں نے ہنگامہ کرنے والوں سے درخواست کی کہ وہ صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر مباحثے کے دوران شہریت (ترمیمی) قانون کا مسئلہ کو اٹھاسکتے ہیں لیکن حزب اختلاف کے ممبران ہنگامہ کرتے رہے ۔ مسٹر یادو مسٹر ہری ونش سے کہتے رہے کہ اس معاملے پر ایوان کے قائد ایوان اور حزب اختلاف کے قائد کی رائے سن لی جائے لیکن اپوزیشن ارکان کا ہنگامہ بدستور جاری رہا۔ آخر کار شور شرابہ کے پیش نظر 10 منٹ کے اندر مسٹر ہری ونش نے ایوان کی کارروائی دن کے لئے گھر ملتوی کردی۔ راجیہ سبھا میں پیر کے روز شہریت (ترمیمی)قانون (سی اے اے ) اور قومی شہری رجسٹر (این آر سی) کے معاملے پر حزب اختلاف کی ہنگامہ آرائی کے سبب وقفہ صفر اور وقفہ سوال نہیں ہوسکا اور اور وقفہ طعام کے بعد بھی ہنگامہ آرائی کی صورت حال قائم رہی جس کی وجہ سے ، ایوان کی کارروائی تیسری بار ملتوی کرنی پڑی۔دو بار کے ملتوی ہونے اور وقفہ طعام کے بعد کارروائی شروع ہونے کے بعد ، ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھوپندر یادو سے صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پیش کرنے کو کہا۔ اسی دوران ، ترنمول کانگریس کے کچھ ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے چیئرمین کی نشست گاہ پر پہنچ گئے اور کچھ ممبران اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی شروع کردی۔ کانگریس کے ممبران بھی اپنی سیٹوں سے اٹھ کر نعرے بازی کرنے لگے ۔ کانگریس کے کچھ ممبران اپنی نشستوں سے اٹھے اور نشست گاہ کی طرف بڑھنے لگے ۔ڈپٹی چیئرمین نے ہنگامہ کرنے والے ارکان سے پرسکون رہنے اور اپنی نشستوں پر جانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صبح سے ممبران جس موضوع پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ہنگامہ برپا کررہے ہیں ان میں سی اے اے بھی شامل ہے اور صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کے دوران اس موضوع کہ بھی اٹھایا جاسکتا ہے ۔ چیئرمین نے صبح بھی یہی بات کہی تھی۔دریں اثنا ، مسٹر یادو نے کہا کہ ایوان کو نظم کے ساتھ چلنے دیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کئی بار کہا کہ ایوان میں کوئی نظم موجود نہیں ہے ۔ اس پر ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردی۔ ازیں صبح صفر گھنٹہ شروع ہوتے ہی ان معاملات پر ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔ ملتوی ہونے کے بعد جیسے ہی دوپہر 12 بجے سوال کا وقفہ شروع ہوا ، اپوزیشن ممبران نے ایک بار پھر ان معاملات پر ہنگامہ شروع کردیا جس کی وجہ سے کارروائی وقفہ طعال تک ملتوی کردی گئی۔ جیسے ہی صبح کارروائی شروع ہوئی ، چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے اس معاملے پر حزب اختلاف کی التوا کی تحریک مسترد کردی۔ اس سے اپوزیشن ممبران مشتعل ہوکر ہنگامہ کرنے لگے ۔قانونی سازی کے دستاویزات ٹیبل پررکھے جانے کے بعد مسٹر نائیڈو نے کہا کہ انہیں قانون سازی کے کام کو روکنے اور ضابطہ 267 کے تحت سی اے اے اور این آر سی کے امور پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ یہ نوٹس مسٹر غلام نبی آزاد ، آنند شرما ، ستیش چندر مشرا ، ڈریک او برائن اور کے کے راگیش جیسے رہنماؤں نے دئے ہیں۔ اس کے علاوہ مسٹر سبرامنیم سوامی اور آر کے سنہا نے بھی ان امور پر توجہ دینے کا نوٹس دیا ہے ۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ تمام نوٹسوں کا جائزہ لینے کے بعد ، انہوں نے ان کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ان امور پر علیحدہ علیحدہ گفتگو کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اراکین صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کے دوران ان کی پارٹی کے نظریہ اور ان امور پر ان کے خیالات پر تبادلہ خیال کرسکتے ہیں۔ خطاب میں ان امور کا تذکرہ کیا گیا ہے اور ممبران بھی اس وقت اپنی تشویش کا اظہار کرسکتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا