سیلم پور، جامعہ، شاہین باغ میں مظاہرے محض اتفاق نہیں بلکہ ملک توڑنے کا تجربہ: وزیر اعظم مودی
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کو لے کر راجدھانی دہلی اور کچھ دیگر مقامات پر ہو رہے احتجاج محض اتفاق نہیں ہے بلکہ یہ ایک منصوبہ بند سازش ہے۔ اس سازش کا مقصد ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو کمزور کرنا اور ملک کو توڑنا ہے۔ مودی نے پیر کے روز دارالحکومت کے شاہدرہ علاقے میں دہلی اسمبلی کی انتخابی مہم میں اپنی پہلی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے کو لے کر چل رہے احتجاج کے تئیں دہلی اور ملک کے عوام میں غصہ ہے۔ لوگوں کو اس غصے کا جواب دہلی میں بی جے پی کو مینڈیٹ دے کر دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی کو دیا گیا مینڈیٹ ان کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ کے احتجاجی مظاہروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب خود کار طریقے سیچلنے والا اور محض اتفاق نہیں ہے۔ اس کے پیچھے ملک کو کمزور کرنے کا منصوبہ ہے۔ وزیر اعظم مودی نے الزام عائدکیا کہ اپوزیشن پارٹیاں اس تحریک کو ہوا دے رہی ہیں اور احتجاج کرنے والے لوگ آئین اور قومی پرچم کا مصنوعی طور پر مظاہرہ کرتے ہوئے حقیقی منصوبے کو چھپا رہے ہیں ۔ مودی نے کہا کہ یہ صرف ایک قانون کی مخالفت ہوتی، تو حکومت کی تمام یقین دہانیوں کے بعد ختم ہو جاتی لیکن عام آدمی پارٹی (عآپ) اور کانگریس شہریوں کو بھڑکا رہے ہیں۔ آئین اور ترنگے کو سامنے رکھتے ہوئے گیان بانٹا جا رہا ہے اور اصل سازش سے توجہ ہٹا ئی جا رہی ہے۔بی جے پی امیدواروں کے لئے ووٹ کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہلی کے لوگوں کے ووٹ نے ملک کو تبدیل کرنے میں مدد کی ہے اور اب وہ اپنی دہلی کو جدید اور محفوظ بنانے میں بھی تعاون کریں گے۔ یہ انتخابات ایک ایسی دہائی کا پہلا الیکشن ہے، جو 21 ویں صدی کے بھارت اور اس کے دارالحکومت کا مستقبل طے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کا بھارت، نفرت کی سیاست سے نہیں، ترقی کی قومی پالیسی سے چلے گا۔ ترقی کی یہی قومی پالیسی ملک کو رفتار بھی دیتی ہے اور ملک کو نئی اونچائی پر بھی لے جاتی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی میں غیر قانونی کالونیوںکا ایک بہت بڑا مسئلہ تھا۔ آزادی کے بعد سے ہی، کسی نہ کسی طور پر یہ معاملہ لٹکا ہوا تھا۔ پچھلی حکومتوں پر ووٹ کے لئے انہیں لٹکانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وعدے کئے جاتے تھے، تاریخ دی جاتی تھی، لیکن مسئلہ کا حل کوئی نہیں نکالتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں، جس میں بڑی تعداد میں یہاں مشرقی اور شمال مشرقی دہلی کے لوگ ہیں، انہیں ان کی زندگی کی سب سے بڑی تشویش سے ہماری حکومت نے آزاد کیا ہے۔مودی نے کہا کہ جن لوگوں نے سوچا نہیں تھا کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی اپنے گھر کی رجسٹری کرا سکیں گے، اب وہ اپنے گھر کا خواب سچ ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ دہلی بی جے پی نے عزم لیا ہے، اپنے منشور میں کہا ہے کہ، ان کالونیوں کی تیز ترقی کے لئے کالونیز ڈیولپمنٹ بورڈ بنایا جائے گا۔ یہی نہیں، "جہاں جھگی وہاں پکا مکان” بھی بنے گا۔ جھگی میں رہنے والے خاندانوں کو پکا گھر دینے کے لئے تیزی سے کام کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے لوک پال کو لے کر دہلی حکومت پر طنز کستے ہوئے کہا کہ پہلی بار، ملک کو لوک پال بھی ملا۔ ویسے ملک کے لوگوں کو تو لوک پال مل گیا لیکن دہلی کے لوگ آج بھی انتظار کر رہے ہیں۔ اتنا بڑی تحریک، اتنی بڑی بڑی باتیں، ان سب کا کیا ہوا۔ دہلی میں مرکزی حکومت کی آیوشمان بھارت اور پی ایم رہائش گاہ سمیت دیگر منصوبوں کو لاگو نہیں کرنے کو لے کر کیجریوال حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دہلی کے لوگوں کے ساتھ صحت جیسے سنجیدہ موضوع میں بھی سیاست کی گئی ہے۔ یہاں دہلی میں آیوشمان بھارت منصوبہ کو لاگو ہی نہیں ہونے دیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے مرکزی حکومت کے اسپتالوں میں غریبوں کا پانچ لاکھ روپے تک کا مفت علاج ہو سکتا ہے، لیکن ریاستی حکومت کے اسپتالوں میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں سرکاری بس سروس خستہ حال، دہلی میں نئی میٹرو لائنوں پر سیاست، ایسی دہلی تو دہلی کے لوگوں نے نہیں چاہی تھی۔ دہلی کے اسپتالوں میں دیگر ریاستوں سے آنے والے مریضوں کو علاج میں ترجیح نہیں دیئے جانے کو لے کر کیجریوال حکومت پر پوروانچل سماج کی جانب توجہ نہ دینے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ لوگ ہیں، جو کہتے ہیں کہ پوروانچل سے 500 روپے کا ٹکٹ لے کر بہاری آتا ہے اور لاکھوں کا علاج کراکر جاتا ہے۔ پوروانچل کے لوگوں کے تئیں، بہار کے لوگوں کے تئیں یہی ان کی سوچ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل وہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش بابو کو سن رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ پٹنہ سے آنے والی بسوں کو دہلی میں آنے کی اجازت دینے سے ہی انکار کر دیا گیا ہے۔ بہار کے لوگوں کے لئے، پوروانچل کے لوگوں کے لئے یہ کیسا تعصب ہے، جو اس طرح کے فیصلے کرواتا ہے۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ ملک کے مفاد میں ایک کے بعد سخت فیصلے لینے کے طریقہ کار پر سوال کھڑا کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل -370، رام جنم بھومی پر فیصلہ، کرتارپور صاحب کوریڈور، بھارت بنگلہ دیش سرحدی تنازعہ، سی اے اے سے ہندوؤں سکھوں-عیسائیوں کو شہریت کا حق، شہید جوانوں کے لئے ملک میں نیشنل وار میموریل، شہید پولیس اہلکاروں کے لئے قومی پولیس میموریل، اینمی پراپرٹی قانون، بوڈو تحریک کو حل کرنے والا معاہدہ، سابق فوجیوں کو ون رینک ون پنشن کا فائدہ، 84 کے سکھ قتل عام میں قصورواروں کو سزا، فضائیہ کو نیکسٹ جنریشن جنگی طیارہ ، بینامی پراپرٹی قانون، تریپورہ میں برو پناہ گزینوں کے معاہدے، چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا قیام اور ملک میں جی ایس ٹی جیسے مدعے دہائیوں سے زیر التوا تھے۔ مودی نے کہا کہ یہ فیصلے پہلے بھی لئے جا سکتے تھے، یہ مسائل پہلے بھی سلجھائے جا سکتے تھے لیکن جب خود غرضی کی پالیسی ہی سیاست کی بنیاد ہو تو فیصلے ٹلتے بھی ہیں اورلٹکتے بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ کے روز جو بجٹ آیا ہے، وہ اس سال کے لئے ہی نہیں بلکہ اس پوری دہائی کو سمت دینے والا ہے۔ اس بجٹ کا فائدہ دہلی کے نوجوانوں، دہلی کے تاجروں، یہاں کے متوسط طبقے، غریب اور یہاں کی خواتین، سب کوملے گا۔ بجٹ میں، نوجوانوں کے لئے روزگار سے منسلک بڑی اصلاحات کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ ریفارم ہے- نان گزیٹیڈ سرکاری نوکریوں میںالگ الگ امتحانات کی پریشانی سے نوجوانوں کو نجات دلانا۔دہلی کے تاجر طبقے کے لئے مودی نے کہا کہ تاجروں اور کاروباریوں کے ساتھ بی جے پی کا بہت قریبی رشتہ رہا ہے۔ یہاں کے تاجروں کو آسانی سے قرض ملے، کیش فلو میں دقت نہ ہو، اس کے لئے گزشتہ سالوں میں ہم نے کئی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایک کروڑ روپے تک کے ٹرن اوور والی چھوٹیصنعتوں کو، تاجروں کو آڈٹ کرانا پڑتا تھا۔ اب اس حد کو پانچ کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ حکومت کا ملک کے تاجروں پر، دہلی، لاکھوں تاجروں-کاروباریوں پراعتماد کیہی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی سمیت ملک کے تاجروں کی ایک پرانی شکایت رہی ہے کہ انہیں ٹیکس اتھارٹیز کے بہت دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے گزشتہ سال بالواسطہ ٹیکس ضائع کرنے کی منصوبہ بندی شروع کی تھی۔ اس اسکیم نے متعدد تاجروں کو قانونیمعاملات سے بچایا تھا۔ اس کے بعد سے یہ مطالبہ ہو رہاتھاکہ ایسے ہی کوئی اسکیم ڈائریکٹ ٹیکس کے لئے شروع کی جائے۔ اس بجٹ میں ہم نے تاجروں کی، کاروباریوں کی یہ مانگ بھی پوری کر دی ہے۔ دہلی میں آلودگی کے مسئلے کو لے کر مودی نے کہا کہ دہلی اور ملک کے دیگر شہروں میں آلودگی کے حالات سے نمٹنے کے لئے بھی حکومت سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے۔ اس سال کے بجٹ میں 4400 کروڑ روپے شہروں میں آلودگی کو کم کرنے کے لئے رکھے گئے ہیں۔