ہسپتال اتھارٹی، ضلع انتظامیہ اور محکمہ قبائلی امور خاموش
عمرارشدملک
راجوری: ضلع ہسپتال راجوری میں مریضوں کے رشتہ داروں یا تیمارداروں کے لئے حکومت نے2017 میں ایک اہم فیصلہ لیا تھا اور اس میں اس وقت کے کابینہ وزیر چودھری ذولفقار علی نے محکمہ قبائلی امور کے تحت ہسپتال میں ہی مریضوں کے رشتہ داروں یا تیمارداروں کے لئے سرائے کی تعمیر کو منظور دی تھی جس کی لاگت تقریباً ایک کروڑ روپے تک کی تھی۔ اس سرائے کا مقصد تھا کہ ہسپتال میں داخل مریضوں کے رشتہ دار یا پھر تیمارداروں کو رات گزارنے میں مشکل نہ ہوسکے لیکن جب تک سیاسی حکومت رہی تب تک سرائے کا کام چلتا رہا اور آخری مرحلے پر پہنچنے کے بعد کام بند ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ دیہی ترقی کی انجینئر وینگ کی نگرانی میں ہسپتال سرائے کی تعمیر کا کام چل رہا تھا اور تقریباً 40 لاکھ روپے ٹھیکیدار کو ادا کئے گے جبکہ کام آخری مرحلے پر ہے لیکن فنڈز کی قلت کی وجہ سے کام بند پڑا ہے۔ وہیں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 2017 میں پی ڈی پی بھاجپا حکومت میں وزیر برائے قبائلی امور چودھری ذولفقار علی نے اس پروجیکٹ کو شروع کروایا تھا لیکن بعد میں جب گورنر راج نافذ ہو تو ہسپتال سرائے کو کسی بھی اسکیم میں نہیں رکھا گیا اور ابھی تک اس پروجیکٹ کو منظوری نہیں ملی اور اس کْل 40 لاکھ روپے کی ادائیگی ٹھیکیدار کو کی گئی ہے جبکہ 98 لاکھ کی لاگت کا پروجیکٹ ہے۔ ایک طرف حکومت عوام کی سہولیات کا دعویٰ کرتی ہے تو دوسری طرف راجوری ہسپتال میں تیمارداروں کے رات گزارنے کے لئے تعمیر کی جانے والی سرائے کا کام فنڈز دستیاب نہ ہونے سے آخری مرحلے میں بند کر دیا گیا ہے۔