’سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس‘کیساتھ ملک آگے بڑھ رہاہے:نرملاسیتارمن
جموں و کشمیر کے لئے 30757کروڑ،لداخ کے لئے 5958کروڑ روپے مختص
سگریٹ، تمباکو، درآمد شدہ خوردنی تیل،پنکھا اور جوتے مہنگے ، نیوزپرنٹ اور کھیل کی اشیاء سستی
لازوال ڈیسک
نئی دہلی؍؍ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے مودی حکومت کی دوسری مدت کارکا دوسرا عام بجٹ ہفتہ کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ وہ مالی سال 2020-21 کا بجٹ ’بہی کھا تہ‘ کو لال جھولے میں لے کر آئیں۔ انہوں نے اپنے بجٹ خطاب کے دوران کئی بڑے اعلان کئے۔ جہاںانہوں نے متوسط طبقہ کو راحت دیتے ہوئے ذاتی ٹیکس دہندگان کے لئے مشروط 5 نئے انکم ٹیکس سلیب کا اعلان کیا وہیں زرعی شعبہ میں زراعت کو فروغ دینے کے لئے بھی کئی اعلانات کئے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ہندوستان کو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بتاتے ہوئے آج کہا کہ ہماری معیشت کی بنیاد مضبوط ہے اور 2020-21 کا بجٹ پرعزم ہندوستان ، اقتصادی ترقی اور حساس سماج کی روح پر مرکوز ہے ۔مسز سیتا رمن نے مودی حکومت کے دوسرے دور میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کرتے ہوئے آنجہانی ارون جیٹلی کو گڈز اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کا فنکاراور معمار بتاتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی سے ملک کی معیشت مربوط ہوئی ہے اور اس سے انسپکٹر راج ختم ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سادہ جی ایس ٹی رٹرن عمل آئندہ اپریل سے لاگو کی جائے گی۔ جی ایس ٹی کے تحت صارفین کو ایک لاکھ کروڑ روپے کے فائدے دیئے گئے ہیں۔ مختلف مصنوعات پر جی ایس ٹی میں کمی کئے جانے سے ہر خاندان کو ماہانہ اخراجات میں چار فیصد کی بچت ہوئی ہے ۔ جی ایس ٹی کے نفاذ سے 16 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان جڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو باضابطہ بنانے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں اور جی ایس ٹی بھی انہی میں سے ایک ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس دہندگان کو کسی بھی طرح کی پریشانی سے آزاد کرنے کے لئے اقدامات کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔ انہوں نے بینکوں میں جمع رقم پر انشورنس بڑھانے کا بھی اعلان کیا۔ وزیر خزانہ نے کسانوں کے لیے بجٹ میں تین نئی اسکیموں کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ ہوم لون لینے والوں، اسٹارٹ اپ کو بھی امداد فراہم کی۔ ڈیویڈنڈس پر ٹیکس ہٹانے کا اعلان بھی ہوا اورایل آئی سی کا آئی پی او لانے کی بھی بات کہی گئی۔ بجٹ پیش کرتے ہوئے نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ایک اپریل، 2020 سے اشیاء اورخدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی نیا آسان ریٹررن نظام نافذ ہوگا۔ وزیر خزانہ نے انکم ٹیکس میں بڑی راحت دینے کی بھی بجٹ میں اعلان کیا، جس کے تحت اب 5 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر اب کوئی ٹیکس نہیں دینا ہو گا۔ ٹیکس نظام کو آسان بنانے اور ٹیکس ریٹ میں کمی لانے کے لئے انکم ٹیکس پر ملنے والے 100 میں سے تقریباً 70 ڈڈکشن کو ختم کر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جو انکم ٹیکس پیئرایکزمپشن اور ڈڈکشن کا فائدہ نہیں اٹھاتے ہیں، ان کے انفرادی انکم ٹیکس میں بھاری کمی آئے گی۔ نئے بجٹ میں ٹیکس مراعات کے ذریعے بچت کی حوصلہ افزائی کرنے کی پالیسی ختم کر دی گئی ہے۔ اگرچہ، سستے مکان کی خریداری کے لئے 1.5 ملین روپے کی اضافی تخفیف ایک سال کے لئے میںبڑھانے کی تجویز بجٹ میں رکھی گئی ہے۔ سیتا رمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مالی سال 2020-21 کے لئے 15 لاکھ کروڑ روپے کے زرعی قرضوں کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے تحت پی ایم کسان کے تمام اہل فائدہ اٹھانے والوں کوکے سی سی اسکیم میں شامل کیا جائے گا۔ ملک میں اور ملک سے باہر زراعت کی مصنوعات کو پہنچانے کے لئے زرعی پرواز کے منصوبے کی شروعات کی جائے گی۔ وزیر خزانہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت’سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس‘ کی پالیسی پر آگے بڑھ رہی ہے جبکہ بھارت آج دنیا میں بڑھتی ہوئی معیشتوں کی قیادت کر رہا ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی بجٹ تقریر سب سے طویل رہی۔ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ بجٹ ملک کی توقعات کو پورا کرنے والا ہوگا۔ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ 15 ویں مالیاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ دے دی ہے، جسے حکومت نے قبول کر لیا ہے۔ مالی سال 2020-21 کے لئے جی ڈی پی جی ڈی پی کا اندازہ 10 فیصد کا ہے جبکہ اس مالی سال میں خرچ کا اندازہ 26 لاکھ کروڑ روپے کا ہے۔ وزیر خزانہ نے بجٹ میں ’ویواد سے وشواس یوجنا‘کا اعلان کیا۔ اس منصوبہ کے تحت 31 مارچ، 2020 تک ٹیکس دہندگان کو صرف متنازعہ ٹیکس کی رقم ادا کرنی پڑے گی۔ اسے سوداور جرمانے پر مکمل چھوٹ ملے گی۔اس کے علاوہ سیتا رمن نے کہا کہ حکومت پین کے الاٹمنٹ کے عمل کو آسان بنانے کے ساتھ آدھار بیسڈ پین الاٹمنٹ سسٹم شروع کرے گی۔ بجٹ پیش کرتے ہوئے وت وزیر نے عام لوگوں کے ساتھ کمپنیوں کو بھی راحت دی۔ انہوں نے ڈیوڈنڈ ڈسٹریبیوشن ٹیکس (ڈی ڈی ٹی ) کو ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔ بجٹ میں مالی سال 2019-20 میں مالی خسارہ جی ڈی پی کے 3.8 فیصد اور مالی سال 2020-21 میں 3.5 فیصد پر رہنے کا اندازہ ظاہر کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے اپنے بجٹ خطاب میں کہا کہ حکومت دو نئے مرکز کے زیر انتظام ریاستوں جموں و کشمیر اور لداخ کو سپورٹ کرنے کے لئے پوری طرح پر پرعزم ہے۔ جموں و کشمیر کے لئے 30757 کروڑ روپے اور لداخ کے لئے 5958 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں ہوا کے معیار (آلودگی) تشویش کا موضوع بن چکی ہے۔ شہروں میں صاف ہوا کے لئے 4400 کروڑ روپے مختص کی تجویز بجٹ میں رکھی گئی ہے۔ سیتا رمن نے صحت، خوشحالی، پیداوار، خوشی، سلامتی کا کریڈٹ وزیر اعظم نریندر مودی کو دیا۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت ملک کے عام لوگوں پر انحصار کرتی ہے۔ سیتا رمن نے عام بجٹ 2020-21 میں غذائیت سے منسلک منصوبوں کے لئے 35600 کروڑ روپے مختص کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاو پروگرام کے نتائج بہت شاندار ہے۔ انہوں نے بجٹ میں کہا کہ کسی بھی سطح کی تعلیم میں اب لڑکیوں کی نامزدگی کا تناسب مردوں سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں خواتین سے متعلق منصوبوں کے لئے 28600 کروڑ روپے مختص کیا جاتا ہے۔ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ 550 ریلوے اسٹیشنوں پر وائی فائی کی شروعات ہوئی ہے۔ ریلوے پٹری کے کنارے زیادہ صلاحیت کے سولر پینل لگانے کی تجویز پر غور ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات کو جوڑنے کے لئے زیادہ تیجس ٹرینوں کو چلایا جائے گا۔ مرکزی حکومت نے موبائل فون،سیمی کنڈکٹر اور دیگر الیکٹرانک آلات کی مینوفیکچرنگ کے لئے منصوبہ لانے کی تجویز دی۔ وزیر خزانہ نے پارلیمنٹ میں اس کا اعلان کیا۔ وزیر خزانہ نے بجٹ 2020-21 کے اپنے خطاب میں سرمایہ کاری کلیئرنس سیل کی تشکیل کی بھی تجویز دی۔ اس کے علاوہ بجٹ میں سیتا رمن نے کوالیفائیڈ طبی ڈاکٹرس کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں پی پی پی موڈ میں ہر ضلع اسپتال کے ساتھ میڈیکل کالج اٹیچ کرنے کی تجویز ہے۔ ملک میں تعلیم کے میدان میں بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اسٹڈی ان انڈیا پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا۔ بجٹ تقریر میں سوچھ بھارت مشن کے لئے 12300 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت ملک کو کھلے میں رفع حاجت پاک کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بھارت اب دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے۔ مرکزی حکومت کا قرض گھٹ کر جی ڈی پی کا 48.7 فیصد رہ گیا ہے، جو 2014 میں 52.2 فیصد پر رہا تھا۔ سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں کہا، "ہمارا وطن کھلتے ہوئے شالیمار جیسا، ہمارا وطن ڈل لیک میں کھلتے ہوئے کمل جیسا.” اسی کے ساتھ انہوں نے کہا ہے کہ یہ بجٹ لوگوں کی آمدنی اور قوت خرید بڑھانے والا ہے۔ جموں و کشمیر کی تقسیم کے بعد سے حکومت مرکز کے زیر انتظام دونوں ریاستوں کی ترقی پر خاص زور دے رہی ہے اوربجٹ21-2020میں جموں و کشمیر کے لئے 30757کروڑ اور لداخ کے لئے 5958کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے ہفتے کو لوک سبھا میں اگلے سال عام بجٹ پیش کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لئے 30757کروڑ روپے اور لداخ کے لئے 5958کروڑ روپے کا التزام کیاجارہا ہے ۔اس رقم کو دونوں مرکزکے زیرانتظام ریاستوں کی ترقی پر خرچ کیاجائے گا۔واضح رہے کہ گزشتہ پانچ اگست کو حکومت جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370ختم کرکے اسے مرکز کے زیر انتظام دو ریاستوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سال 2006-16 کے دوران 27 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھایا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے قرض میں قابل ذکر کمی آئی ہے اور یہ مارچ 2014 کے 52.5 فیصد سے مارچ 2019 میں گھٹ کر 48.7 فیصد پر آ گیا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی اہم پالیسیوں کو لاگو کرنے والی ریاستوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ تمام ہم وطنوں کی زندگی کو آسان بنانے کی منشا ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو پرعزم معیشت بنانے کے لئے 16 نکات نشانزد کئے گئے ہیں۔ انہوں نے سال 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے حکومت کے وعدے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔‘پردھان منتری اورجا سرکشا ایوم اتھان مہا ابھیان’سے 20 لاکھ کسانوں کو شمسی توانائی سے پمپ لگانے میں مدد دی جائے گی۔ جلد خراب ہونے والی زرعی مصنوعات کی نقل و حمل کے لئے ‘کسان ریل’شرو ع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت کے لئے نابارڈ 2020-21 میں 15 لاکھ کروڑ کا قرض دے گا۔وزیر خزانہ نے زراعت اور دیہی ترقی کے لئے 2.83 لاکھ کروڑ مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے لئے 69 ہزار کروڑ روپے ، سوچھ بھارت مشن کے لئے 12 ہزار 300 کروڑ روپے ، تعلیم کے لئے 99 ہزار 300 کروڑروپے ، مہارت کی ترقی کے لئے 3000 کروڑ روپے ، قومی کپڑا مشن کیلئے 1080 کروڑ روپے اور صنعتوں کی ترقی اور فروغ کے لئے 27 ہزار 300 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے موبائل، الیکٹرانک آلات بنانے اور سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ کے لئے نئے منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سال 2014 سے 2019 کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سے 248 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے ۔انہوں نے نئی تعلیمی پالیسی جلد لاگو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنرل زمرہ کے اسٹوڈنٹس کے لئے 150 اعلی اداروں میں انٹرن پروگرام شروع ہو جائے گا۔ نئے انجینئروں کو شہری مقامی بلدیات میں ایک سال کی انٹر ن شپ کرنا ہوگا۔ انہوں نے تعلیم کے لئے 99300 کروڑ روپے ، صحت کے لئے 69 ہزار کروڑ روپے ، کوشل وکاس کے لئے تین ہزار کروڑ روپے ، نقل و حمل کے لئے 1.7 لاکھ کروڑ روپے ، توانائی و تجدید توانائی کے 22 ہزار کروڑ روپے ، پائپ سے پانی کی سپلائی کے لئے 3.6 لاکھ کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے قومی لاجسٹک پالیسی لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 100 نئے ہوائی اڈے بنائے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی گیس پائپ لائن کو 16 ہزار کلومیٹر سے بڑھا 27 ہزار کلومیٹر کیا جائے گا۔ ملک کی ایک لاکھ گرام پنچایتوں کو بھارت نیٹ سے جوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے نیشنل پولیس یونیورسٹی اور نیشنل جوڈیشل سائنس یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔انہوں نے کہا کہ پی پی پی ماڈل پر 150 ٹرینیں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے ٹریک کے کنارے ریلوے کی زمین پر بڑے شمسی توانائی کے پلانٹ لگائے جائیں گے ۔ گرام پنچایت سطح پر پولیس اور پوسٹ آفس کی طرح تمام سرکاری اداروں کو ڈجیٹلائز کرنے کی تجویز ہے ۔ خواتین کی ترقی کے لئے 28600 کروڑ روپے کامنصوبہ بنایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چھ لاکھ آنگن باڑي کارکنوں تک اسمارٹ فون پہنچ چکا ہے اور رواں مالی سال میں اس کو بڑھا کر 10 لاکھ کرنے کامنصوبہ ہے ۔ سال 2025 تک ملک سے تپ دق کے خاتمے کے لئے ‘ٹی بی ہارے گا ملک جیتے گا’ مہم شروع کی جائے گی۔ انہوں نے سال 2024 تک ملک کے تمام اضلاع میں پبلک میڈیسن سینٹر شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ غذائیت سے منسلک پروگرام کے لئے اگلے مالی سال میں 35600 کروڑ روپے مختص کیا جائے گا۔وزیر خزانہ نے بھارتیہ جیون نگم (ایل آئی سی) میں آئی پي او کے ذریعہ حکومت کا کچھ حصہ فروخت کرنے کا اعلان کیا ۔ فی الحال کارپوریشن میں حکومت کی 85. 78 فیصد حصہ داری ہے ۔مسز سیتا رمن نے بجٹ میں گرام پنچایتوں کو بھارت نیٹ سے جوڑنے کے لئے 6000 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے ۔ انہوں نے ڈسکام کے لئے روایتی پرانے بجلی میٹر کی بجائے اسمارٹ میٹر لگانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ انڈین ہیرٹیج اینڈ کنژرویشن انسٹی ٹیوٹ قائم کیاجائے گا۔ انہوں نے ملک میں املاک تعمیر کرنے والوں کا احترام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینئر شہریوں اور معذوروں کے لئے 9500 کروڑ روپے مختص کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کے لئے 85 ہزار کروڑ روپے اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے 53700 ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں ڈیٹا سینٹر پارک بنانے کا کام پرائیویٹ سیکٹر کو دینے کے لئے پالیسی بنائی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ بینک میں جمع کے لئے پانچ لاکھ روپے کا انشورنس ہوگا۔ ابھی یہ حد ایک لاکھ روپے ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں کشمیر کے لئے 30،757 کروڑ روپے اور لداخ کے لئے 5،958 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کی پانچ سائٹس کو فروغ دیا جائے گا اور وہاں میوزیم بھی بنائے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کے ڈیبٹ ریسٹرکٹرنگ سے پانچ لاکھ سے زیادہ ایم ایس ایم ای کو فائدہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سال 2022 میں ہندوستان جی-20 کی صدارت کرے گا اور اس کے اجلاس کے انعقاد کے لئے 100 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کو اعلی انشورنس فراہم کرنے کے لئے نروک اسکیم شروع کی جائے گی۔وزیر خزانہ نے نیا انکم ٹیکس نظام شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مالی سال میں مجموعی آمدنی 22.46 لاکھ کروڑ روپے رہنے اور اخراجات 30.42 لاکھ کروڑ روپے رہنے کا اندازہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیا ٹیکس نظام اختیاری ہے اور جو ٹیکس دہندگان پرانے قوانین پر عمل کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے پرانی ٹیکس شرح لاگو رہے گی۔انہوں نے کہا کہ نئے نظام میں پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہے ۔پانچ لاکھ سے 7.5 لاکھ روپے تک 10 فیصد، 7.5 لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے تک 15 فیصد، 10 لاکھ روپے سے 12.5 لاکھ روپے تک 20 فیصد اور 12.5 لاکھ روپے سے 15 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 25 فیصد ٹیکس لگے گا۔ پندرہ لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔انہوں نے کہا کہ نئے ٹیکس نظام میں 100 سے زیادہ رعایت میں سے 70 کو ختم کیا جا رہا ہے ۔ نیا ٹیکس نظام نافذ ہونے سے حکومت کو سالانہ 40 ہزار کروڑ روپے کے انکم ٹیکس کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جن کی آمدنی بھی 15 لاکھ روپے ہے ان کا نئے ٹیکس نظام میں فائدہ ہو گا کیونکہ انہیں 2.73 لاکھ روپے کے ٹیکس کی جگہ پر اب 1.95 لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ منافع تقسیم ٹیکس (ڈی ڈی ٹی) کو ختم کیا جا رہا ہے اور اب کمپنیوں کو ڈی ڈی ٹی ادا نہیں کرنا ہوگا۔ اب ڈیویڈنٹ حاصل کرنے والوں کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا. چھوٹ والی کمپنی ٹیکس نظام میں گھریلو بجلی پروڈکشن کمپنیوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے ۔حکومت کے سال21 ۔2020 کے بجٹ میں ٹیکس میں اضافہ کئے جانے سے سگریٹ،تمباکو، درآمد شدہ خوردنی تیل، پنکھا جوتے ، الیکٹرونک گاڑی، کھلونے اور کچن کا سازسامان مہنگا ہو جائے گا ۔ وہیں دوسری طرف ٹیکس کم کئے جانے سے نیوز پرنٹ، کھیل کی اشیاء اور مائیکروفون وغیرہ سستے بھی ہوں گے ۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے آج اپنا دوسرا عام بجٹ پیش کرتے ہوئے کئی قسم کے سامان پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ اور کچھ اشیاء پر ٹیکس میں کمی کئے جانے کا اعلان کیا۔محصولات میں اضافہ سے درآمد مکھن۔ گھی، بٹر کا تیل ، خوردنی تیل، پینٹ بٹر، چوئم گم ، ڈایٹري سویا فائبر، اخروٹ، فٹ ویئر، شیورس، ہیئر کلیپر، بال ہٹانے کے آلے ، ٹیبل ویئر، کچن ویئر ، واٹر فلٹر، گلاس ویئر، پیڈلاکس، کنگھا، ھیئرپنس، کرلنگ پنس، ٹیبل، چھت اور پیڈسٹل پنکھے ، واٹر ہیٹر، ہیئر ڈرایرس، اووینس، کافی اور ٹی میکرس، ٹوسٹرس، کھلونے ، اسٹیشنری، مصنوعی پھول وغیرہ مہنگے ہو جائیں گے ۔اس کے علاوہ ایکسائز ڈیوٹی میں اضافہ ہونے سے سگریٹ، حقہ، چبانے والا تمباکو، ، خوشبودار تمباکو، زردہ اور ایسنس کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگا۔ محصولات میں کمی کئے جانے سے کھیل کے سامان، مائیکروفون، نیوزپرنٹ ، الیکٹرونک گاڑی وغیرہ کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔