بے روزگاری اورحکومتی کشمکش

0
0

آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی اور ریاست کے بٹوارے کے بعد سے جموں کشمیر میں سروس سلیکشن بورڈ اور جموں وکشمیر پبلک سروس کمیشن جیسی بھرتی ایجنسیوں کی طرف سے مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل معطل ہے تاہم مختلف سرکاری محکموں بالخصوص اعلیٰ تعلیمی اداروں کی طرف سے عارضی بنیادوں پر نوکریوں کے لئے نوٹیفکیشنز مشتہر کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ادھر جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گونر گریش چندرا مرمو کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں عنقریب بھرتی عمل شروع ہوگا اور ایک نئی ‘جاب پالیسی’ مرتب کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق جموں کشمیر کے تمام محکمہ جات کے سربراہوں کو زبانی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ فی الوقت مستقل نوکریوں کے لئے بھرتی نوٹیفکیشنز جاری کرنے کا عمل بند کریں کیونکہ مرکزی حکومت جموں کشمیر اور لداخ میں مقامی لوگوں کی نوکریوں اور زمین کے تحفظ کے لئے اقدام کرنے پر سوچ بچار کررہی ہے۔جموں کشمیر ہائی کورٹ نے سال گزشتہ کے ماہ دسمبر کی 26 تاریخ کو 33 اسامیوں کے لئے ایک بھرتی نوٹیفکیشن جاری کی تھی جس میں غیر مقامی امیدواروں سے بھی درخواستیں طلب کی گئی تھیں لیکن جموں کشمیر کے علاوہ یونین ٹریٹری آف لداخ میں بھی اس معاملے پر لوگوں نے غم وغصے کو ظاہر کیا تھا جس کے پیش نظر ہائی کورٹ نے متذکرہ نوٹس کو ماہ دسمبر کی ہی 31 تاریخ کو واپس لینا پڑا تھا۔علاوہ ازیں لداخ یونین ٹریٹری میں بھی انجینئرنگ محکمہ میں 66 پوسٹوں کے لئے نوٹیفکیشن جاری کی گئی، جس میں غیر مقامی امیدواروں سے بھی درخواستیں طلب کی گئیں، اگرچہ وہاں ابھی تک متذکرہ نوٹیفکیشن کو واپس نہیں لیا گیا تاہم لداخ کے لوگوں میں بھی اس حوالے سے غم وغصہ پایا جارہا ہے نیز کانگریس نے وہاں ایک پریس کانفرنس کرکے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر اور لداخ میں بے روزگار نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جب ملک کی دوسری ریاستوں کے نوجوان یہاں نوکریاں کریں گے تو یہاں کے نوجوانوں کا کیا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک کی دوسری ریاستوں میں نوجوانوں کو نوکریوں کے کافی مواقع ہیں جبکہ یہاں وسائل محدود ہیں جو بے روزگاری کا ایک اہم سبب بھی ہے۔بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے اور یوٹی جموں وکشمیرمیں انتظامیہ ابھی کشمکش میں ہے، کہ درخواستیں صرف یوٹی اُمیدواروں سے طلب کریں یا ملک بھرسے ؟اس کشمکش کے بیچ جموں وکشمیرکے نوجوانوں کا مستقبل تاریک ہوتاجارہاہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا