بسنت پنچمی کے تہوار پر ادبی کُنج کی خصوُصی ادبی نِشست

0
0

چھ ادبی تنظیموں کی دوسری  مشترکہ تقریب میں مختلف زبانوں کے35شعراء نے شرکت کی

طالب

جموّں ؍؍ اپنی گونا گوں ادبی سرگرمیوں میں مصروُف جموں و کشمیر کی کثیر اللسانی معروُف ادبی تنظیم ’ادبی کُنج جے اینڈ کے‘ نے اپنی ادبی روایت کے مطابق گذشتہ روز ’بسنت پنچمی ‘ کے موضوع پر ایک خصوُصی ادبی نِشست کا اہتمام کِیا۔ جِس کی صدارت کے فرائض ادبی کُنج کے چئیر مین ، سینئر صحافی، ادیٖب و اُردوُ ہِندی ڈوگری پنجابی اور گوجری کے شاعر آرشؔ دلموترہ نے سر انجام دِئے۔ جِس میں آج کے مہمانِ خصوُصی امریکہ سے تشریف لائے انگریزی کے ناول نِگارایس ایم شری دھر تشریف فرما تھے۔ جبکہ اِس نِشست کی نظامت کے فرائض اُردوُو ڈوگری کے معروُف شاعر رمیش آنند ساگر نے انجام دِئے۔ اپنے صدارتی خُطبہ میں آرشؔ دلموترہ نے بسنت پنچمی کے موسمی تہوار کی عوامی زندگی میں خاص اہمیّت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ سردیوں کے موسم میں تبدیلی کا آغاز 22دسمبرکے روز ہوُا تھا۔ جِس کے ٹھیک 22روز بعدہی شُمالی بھارت میںلوہڑی کا تہوار منایا گیا ۔لیکن اِس کے ایک ماہ اور آٹھ دِن بعد بسنت پنچمی کا تہوار منانے کا مطلب یہ کہ اب موسم بہار کا آغاز ہوچُکا ہے ۔ کیونکہ کھیتوں میں لگائی ہوئی سرسوں کو اب پیِلے پھوُل نِکل آئے ہیں اور گندم کی فصل بھی پھلنے کے قریب آگئی ہے ، پھلدار بوُٹے پھوُلنے لگے ہیں اِس خوشی میںنا صِرف کِسان لوگ بلکہ اِس سرزمین کے اناج سے زندگی چلانے والا ہر شخص اِس تہوار کو منانے کا پوُرا حق رکھتا ہے۔ چونکہ موسم کا تعلق زندگی سے ہے کِسی مذہب ،فِرقہ، ذات یا علاقہ کے ساتھ قطعی نہیں۔ لہذا اِس موسمی تہوار کو منانے میں ہر کِسی کو شامل ہونے میں اپنی فِطرتی شان سمجھنی چاہئیے۔ اِس نِشست کے بعدا دبی کُنج  نے ڈوگری سنستھا کے آڈیٹوریم کرن نگر میں بسنت کے موضوع پر منعقدہ چھ ادبی تنظیموں ’جموں کلچرل فورم‘، ’ڈوگری سنستھاجموں‘، ’پنجابی لیکھک سبھا آر ایس پورہ‘،  ’چندر بھاگا سنسکرتی منچ اکھنوُر ‘ اور ’جموں رائیٹرس فورم‘ کی ایک مشترکہ شاعرانہ تقریٖب میں شرکت کی۔ جِس کی صدارت کے فرائض پروفیسر ویٖنا گُپتا نے سر انجام دِئے ۔ اِس موقعہ پر پرتپال سنگھ بیتاب مہمانِ خصوُصی تھے۔ جبکہ نظامت کے فرائض ڈوگری سنستھا کے آفس سیکرٹری سُشیٖل بیگاناؔ نے انجام دِئے۔ جہاں جموں کا سب سے بڑا مشاعرہ منعقد ہوا۔ جِس میں 35 شعراء حضرات نے مختلف زبانوں میںاپنی بہترین تخلیقات پیش کیٖں۔ جموں و کشمیرمیں بولی جانے والی مختلف زبانوں کے شعراء حضرات نے بسنت پنچمی پر اپنا کلام پیش کرکے حاضرین کو محظوظ فرماِیا۔ اِس مشترکہ مشاعرے کا منظر قابلِ دیٖد و سماعت تھا۔  چھ ادبی تنظیموں کی طرف سے منعقدہ یہ مشاعرہ دِن کے دو بجے سے شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ بسنت کے موقعہ پرمُشاعرہ کی اِن دو الگ الگ نِشستوں میں شامل مختلف اُدباء و شعراء کے اِسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں:۔ پرو فیسر ویٖنا گُپتا۔ پرتِپال سنگھ بیتابؔ، شام ساجنؔ، آرشؔ دلموترہ ،شام طالبؔ ، سردار ہرجیٖت سنگھ اُپلؔ، ڈاکٹر بلجیٖتؔ سنگھ رینہ، امیٖنؔ بانہالی، او پی شاکرؔ، سُہیل صدیقیؔ، خورشیدؔ کاظمی، اوپی شرما ودیارتھی،کے آر ساتھیؔ سلگوترہ، سروَر چوہان حبیٖب، ڈاکٹر نرمل ونود ، گیانیشور شرما، سُشیٖل بیگاناؔ، سوُرجؔ، رتن دوشی ؔ، ڈاکٹر بنسی لعل، ایس ایم شری دھر، ایم ایس کامراؔ، سردار سٹار سنگھ، چرنجیٖت سنگھ چنؔ، بلوندر سنگھ دیٖپؔ، سردار کِرن بھوپِندر بھارگوَ، اُتّم سنگھ رازؔ، سنگھ سراجیؔ، راہُل ارمانؔ، سنگھ سراجی، پی ایل پریہارؔ،عبدا لقادر کُنڈریا،ڈاکٹر اشوک کھجوریہ، سُمن پال، سُمیّت رینہ اورراجیو کُماربھی شامل تھے۔ اِس تقریب کااِختتام جموں کلچرل فورم کے چئیرمین شام ساجنؔ کی طرف سے پیش کردہ شُکریہ کی تحریک سے ہوُا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا