مخالفت کے نام پر تشدد ، ملک کو کمزور بناتا ہے :کووند

0
0

کشمیر کی ترقی حکومت کی ترجیح،دفعہ 370 ہٹانے سے ڈاکٹر شیامہ پرساد مکھرجی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍صدر رام ناتھ کووند نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) کے سلسلے میں ہورہی مخالفت کے درمیان آج کہا کہ جمہوری طریقہ سے کئے گئے فیصلوں کو ماننا ضروری ہے اور مخالفت کے نام پر تشدد سے سماج اور ملک کمزور ہوتا ہے ۔ مسٹر کووند نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن جمعہ کو سنٹرل ہال میں دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سی اے اے کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خواہش کا اظہار بتایا اور کہا کہ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کے فیصلے سے ڈاکٹر شیامہ پرساد مکھرجی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہے ۔ انہوں نے پاکستان میں اقلیتوں پر ہورہے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس کا از خود نوٹس لینے اور اس سمت میں ضروری قدم اٹھانے کی درخواست بھی کی۔ قومی مفاد پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہمیشہ یاد رکھا جانا چاہیے کہ کسی بھی نظریہ کے رہنما یا حامی ہونے سے پہلے ہم ملک کے شہری ہیں۔ ہمارے ملک کا وقار ہماری جماعتی وفاداریوں سے کئی بڑھ کر ہے ۔ انہوں نے 2020 کی دہائی کو ‘ فرائض کی دہائی ’ بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مفاد کے لئے ملک کا ہر شہری اپنے فرائض کے تئیں بیدار اور پوری طرح وقف ہو اور فرائض کا یہ احساس ہماری شہری زندگی کی ترجیح بنیں۔ اس سمت میں ہم سبھی کو کام کرنا چاہئے ۔ صدر نے دہشت گردی کے صفائے کے حکومت کے پختہ عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے لڑنے کے لئے سیکورٹی دستوں کو پوری چھوٹ دی گئی ہے ۔ انہوں نے عوامی فیصلے (مینڈیٹ ) کو جمہوریت میں سب سے مقدس بتایا اور کہا کہ لوگوں نے حکومت کو یہ مینڈیٹ نئے ہندوستان کی تعمیر کے لئے دیا ہے ۔ جس سے غریبوں ،دلتوں ، خواتین، نوجوانوں ،آدیواسیوں اور اقلیتوں کو کافی سہولتیں اور آگے بڑھنے کے نئے مواقع مل سکے ۔ مسٹر کووند نے کہا کہ آئین ملک کے ہر شہری کے حقوق کے تحفظ کے ساتھ ہی ملک کے شہریوں کو ان کے فرائض کا احساس بھی کراتا ہے ۔ ہمارآئین جمہوری طریقہ سے کئے گئے فیصلوں کو ملک کے عوام کے ذریعہ قبول کئے جانے کی توقع بھی رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ باہمی بحث مباحثہ ، جمہوریت کو اور مضبوط بناتا ہے ۔صدر نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون سے بابائے قوم اورملک کے معماروں کی مرادیں پوری ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقسیم کے بعد کے ماحول میں بابائے قوم نے کہا تھا کہ پاکستان کے ہندو اور سکھ جو وہاں نہیں رہنا چاہتے وہ ہندوستان آسکتے ہیں اور انہیں عام زندگی کی سہولتیں مہیا کرانا حکومت ہند کا فرض ہے ۔پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والے مظالم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سبھی کا یہ فرض ہے کہ پاکستان میں ہورہے ان مظالم کے بار ے میں پوری دنیا کو معلوم ہو۔ انہوں نے عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے اور ان سمت میں ضروری قدم اٹھانے کی درخواست کی ۔جموں وکشمیر سے دفعہ 370 اور 35 اے کو ہٹانے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے صدر کووند نے کہا کہ ریاست کی معاشی ، سماجی اور ثقافتی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ سرکار جموں و کشمیر اور لداخ کی تیزی سے ترقی وہاں کی روایت اور ثقافت کے تحفظ ،شفاف اور ایماندار انتظامیہ اور جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے عہد بند ہے ۔ اس سے ڈاکٹر شیامہ پرساد مکھرجی سمیت بے شمار مجاہدین آزادی کا خواب حقیقت میں تبدیل ہوا ہے ۔خلا میں ملک کی پیش رفت کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چاند پر ہندوستان کے دوسرے مشن چندریان 2 نے نوجوانوں میں نئی توانائی پیدا کی ہے اور اے سیٹ کے کامیاب تجربے سے ہندوستان خلا میں مار کرنے کی خصوصی اہلیت حاصل کرنے والا دنیا کا چوتھا ملک بن گیا ہے ۔صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370اور35اے کو ہٹانے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی اقتصادی ،سماجی اور ثقافتی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے )کو لے کر مل بھر میں ہورہے احتجاجی مظاہروں کے درمیان صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے آج زور دے کر کہا کہ اس سے بابائے قوم مہاتما گاندھی اور قوم کی تشکیل کرنے والوں کی خواہش پوری ہوئی ہے ۔مسٹر کووند نے کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ کی تیز ترقی ،وہاں کی ثقافت اور روایات کی حفاظت،شفافیت اور ایماندارانتظامیہ اور جمہوریت کی بااختیاری،حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے دو تہائی اکثریت سے آئین کے آرٹیکل 370اور آرٹیکل 35اے کو ہٹایا ہے ۔یہ تاریخی عمل ہے ۔اس سے جموں و کشمیر اور لداخ کے لئے بھی ترقی کے شعبہ میں یکساں راستہ ہموار ہے ۔صدرنے کہا کہ ہمارا آئین،اس پارلیمنٹ اجلاس سے اور اس ایوان میں موجود ہر رکن سے ملک کے مفاد کو سب سے اوپر رکھتے ہوئے ملک کے عوام کی امیدوں -تمناؤں کوپورا کرنے کے لئے ضروری قانون کی توقع بھی رکھتا ہے ۔یہ دہائی ہندوستان کے لئے بہت اہم ہے ۔شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے )کو لے کر مل بھر میں ہورہے احتجاجی مظاہروں کے درمیان صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے آج زور دے کر کہا کہ اس سے بابائے قوم مہاتما گاندھی اور قوم کی تشکیل کرنے والوں کی خواہش پوری ہوئی ہے ۔پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن جمعہ کو مسٹر کووند نے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں اپنے خطا ب میں کہا کہ تقسیم کے بعد بنے ماحول میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے کہاتھا‘‘پاکستان کے ہندو اور سکھ ،جو وہاں نہیں رہنا چاہتے ،وہ ہندوستان آسکتے ہیں۔انہیں عام زندگی مہیا کرانا ہندوستانی حکومت کا فرض ہے ۔’’انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون بناکر ،بابائے قوم مہاتماگاندھی کی خواہش کو پورا کیاگیا ہے ۔’’صدرنے کہا کہ باپو کے اس نظریے کی حمایت کرتے ہوئے ،وقت بروقت متعدد قومی رہنماؤں اور سیاسی پارٹیوں نے بھی اسے آگے بڑھایا۔انہوں نے کہا،‘‘ہماری قوم کوتشکیل دینے والوں کی اس خواہش کا احترام کرنا،ہمارا فرض ہے ۔’’شہریت ترمیمی قانون کے بعد اس بارے میں مختلف رپورٹوں کے پیش نظر حالات واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ صاف الفاظ میں واضح کر رہے ہیں کہ ہندوستان میں عقدیت رکھنے والے اور ہندوستان کی شہریت لینے کے خواہش مند دنیا کے سبھی فرقوں کے لوگوں کے لئے جو طریقے کار پہلے تھے وہ آج بھی ویسے ہی ہیں۔’’مسٹر کووند نے کہا کہ سبھی اس بات کے گواہ رہے ہیں کہ وقت کے ساتھ پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والا ظلم بڑھاہے ۔حال ہی میں ننکانا صاحب میں جو ہوا اسے سبھی نے دیکھا ہے ۔انہوں نے کہا،‘‘ہم سبھی کا یہ فرض ہے کہ پاکستان مین ہونے والے ظلم سے پوری دنیا واقف ہے ۔’’پاکستان میں اقلیتوں پر ہونے والے ظلم کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے دنیا کی برادریوں سے اس کا نوٹس لینے اور اس سمت میں ضروری قدم اٹھانے کی اپیل کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا