راجوری یونیورسٹی کے شعبۂ اُردو میں پروفیسر صاحب علی اور پروفیسر عقیل رضوی کے انتقال پر ایک تعزیتی نشست

0
0

لازوال ڈیسک
راجوری ؍؍بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری کے شعبۂ اردو میں ڈاکٹر شمس کمال انجم صدر شعبۂ عربی،اُردو اور اسلامک اسٹیڈیز کی صدارت میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیاگیا جس میں اُردو کے دو نامی گرامی پروفیسران جناب صاحب علی اور جناب عقیل احمد رضوی کی اچانک وفات پر شعبۂ اُردو کے اساتذہ نے اپنے گہرے رنج وغم کا اظہار کیا ۔پروفیسر صاحب علی کا تعلق بمبئی یونیورسٹی کے شعبۂ اردو سے تھا وہ ایک طویل مدت سے وہاں صدرِ شعبہ کی حیثیت سے کام کررہے تھے ۔تقریباً ایک درجن کے قریب اُن کی اُردوتصانیف اُن کی یادگار ہیں ۔ حالیہ ہفتے میں حرکت قلب بند ہوجانے سے وہ اس جہان فانی سے کوچ کرگے ۔اسی طرح پروفیسر سید عقیل رضوی کا بھی حال ہی میں انتقا ل ہوچکا ہے ۔اُنھوں نے الہ آباد یونیوورسٹی میں ایک طویل زمانہ گزارا ۔ اُردو تحقیق وتنقید پر اُنھیں خاصی مہارت حاصل تھی ۔اس تعزیتی نشست میں ڈاکٹر شمس کمال انجم نے فرمایا کہ مجھے ذاتی طور پر ان دونوں اُرود کے پروفیسروں کی رحلت پر دکھ ہورہا ہے ۔اُن کی موت سے اُردو میں جو خلا پیدا ہوا ہے اُس کا احساس ہر اُردو والے کو ہے۔ڈاکٹر مشتاق احمد وانی نے کہا کہ میرے مطالعے میں پروفیسر صاحب علی اور پروفیسر عقیل رضوی کی کتابیں رہی ہیں ۔دونوں کا قد ادبی اعتبار سے کافی اُونچا تھا ۔ڈاکٹر لیاقت نیر نے بھی اس موقعے پر کہا کہ اُردو کے قابل اور باذوق لوگوں سے چمنستان ِ اُردو خالی ہورہا ہے ،اللہ مرحومین کوغریق رحمت کرے! ڈاکٹرمحمد آصف ملک نے پروفیسر صاحب علی کے حوالے سے فرمایا کہ میرے اُن کے ساتھ دوستانہ اور ادیبانہ مراسم رہے ہیں ۔وہ ایک نیک اور مخلص انسان تھے اور پروفیسر عقیل رضوی کی تحروں کو میں نے بغور پڑھا ہے۔ڈاکٹر رضوانہ شمسی نے فرمایا کہ جب میں الہ آبادیونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں اسسٹنٹ پروفیسر تھی تو میں نے پروفیسر عقیل رضوی صاحب کو بہت قریب سے دیکھا ہے اُن کی پُر وقار ادبی شخصیت سے میں کافی متاثر ہوں ۔اللہ دونوں پروفیسروں کو جنت الفردوس میں جگہ نصیب فرماے!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا