’36وزرأ کے دورے فلاپ شو،خزانہ عامرہ کی لوٹ‘

0
0

ملازمتوں اورزمینوں کے تحفظ کیلئے تنظیمِ نوقانون میں ترمیم لائیں:غلام احمد میر
کہازعفرانی برگیڈکیلئے جموں وکشمیرایک ’دودھ دینے والی گائے‘،سیاسی مفادات کیلئے ہرفیصلہ جموں وکشمیرسے جوڑاجاتاہے
جان محمد

جموں ؍؍’’جموں میں مرکزی وزرا کے ذریعہ آؤٹ ریچ پروگرام ایک تشہیر کے اسٹنٹ کے سوا کچھ نہیں تھا،خزانہ عامرہ کی لوٹ کھسوٹ کیساتھ یہاں سیرسپاٹے ہوئے،ایک ایک منتری پرقریب پچاس پچاس لاکھ روپے خرچ ہوئے،کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود کوئی پروجیکٹ نہیں لایا،مرکز نو تخلیق کردہ یونین علاقہ کے لوگوں کے زمینی حقوق اور ملازمتوں کے تحفظ کے لئے تنظیم نوبل میں ترمیم لائے‘‘۔جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر غلام احمد میر نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں جموںوکشمیر میں گذشتہ سات دن میں 36 مرکزی وزرأ کے دورے پرشدیدتنقیدکرتے ہوئے اِسے خزانہ عامرہ کی لوٹ اورفضول مشق قرار دیاہے۔مرکزی دورے کوجموں وکشمیر پردیش کانگریس نے ایک ‘فلاپ شو’ قراردیتے ہوئے بھاجپاپرالزام عائدکیاہے کہ انہوں نے جموں وکشمیرکواپنے لئے ’دودھ دینے والی گائے‘بنادیاہے۔جے کے پی پی سی سی صدر نے غلام احمد میر کہا ، ’’بی جے پی ملک میں جموں و کشمیر پر سوار ہے اور وہ ان کے لئے ’دودھ دینے والی گائے‘بن گئی ہے۔صدر غلام احمد میر نے یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا۔’’ملک بھر میں زعفرانی بریگیڈ کے کسی بھی فیصلے کو سیاسی فائدہ حاصل کرنے کیلئے بالواسطہ یا بلاواسطہ ، جموں و کشمیر سے جوڑ دیاجاتاہے۔ لوگوں کی اس دیوانوں سے کئی امیدیں ہیں ، لیکن اس کا کوئی اعلان نہیں ہوتا ہے اس کی دوڑ سے دور دراز کے لوگ رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دورے سے پہلے وزرأ نے کوئی ہوم ورک نہیں کیا تھا۔ علاقہ کے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جوان کے اجتماعات میں شامل ہورہے ہیں۔غلام احمد میر نے کہا کہ جب تک جموں کشمیر تنظیم نو قانون 2019 میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں ترمیم نہیں کی جاتی تب تک جموں کشمیر میں زمین اور نوکریوں کے تحفظ کے بارے میں بی جے پی کے لیڈروں کے بیانات بے معنی اور بے سود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران قراقلیاں پہن کر جموں کشمیر کے لوگوں کو کم فہم سمجھ کر ان کے سامنے کچھ بھی بولتے ہیں۔میر نے کہا کہ جموں کشمیر تنظیم نو قانون پارلیمان سے منظور شدہ قانون ہے اور اس کے مطابق ہماری زمین ملکی سطح پر لوگوں کے لئے کھلی ہے اور ہماری نوکریاں بھی ملکی سطح کے نوجوانوں کے لئے کھلی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب آنے والے پارلیمانی اجلاس کے دوران اس قانون میں ترمیم کی جائے گی تو پھر اس بارے میں کوئی بھی سوال نہیں اٹھائے گا۔ میر نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈران قراقلیاں لگاکر جموں کشمیر کے لوگوں کے سامنے کچھ بھی بولتے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘یہ لوگ (بی جے پی کے لیڈران) جموں کشمیر کے لوگوں کو کم فہم سمجھتے ہیں، شاید یہ سمجھنے والے نہیں ہیں، فی الحال ہم قراقلیاں لگا کے ان کو طوطی بتائیں گے، اور وہ ہماری بات سن لیں گے، یہ ویسی ہی بات ہے جس کو سابق گورنر ستیہ پال ملک چار اگست سے پہلے کہتا تھا کہ کچھ نہیں ہونا ہے یہ تو سیکورٹی سے متعلق سرگرمیاں ہیں’۔جی اے میر نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگ بی جے پی کی باتوں میں نہیں آنے والے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘جموں کشمیر کے لوگ ان کی فالتو باتوں کے پیچھے نہیں بھاگنے والے ہیں، جس دن وہ سٹیٹ کو واپس لائیں گے، دنیا دیکھے گی اور جس دن وہ ہماری زمین اور نوکریوں کو بچائیں گے اس دن میں پہلا آدمی ہوں گا جو ان کا شکریہ ادا کرے گا’۔مرکزی حکومت کی طرف سے جموں کشمیر میں جاری 36 مرکزی وزرا کے باری باری دورہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے غلام احمد میر نے کہا:’36 وزرا 36 جگہوں پر ایک ہی جھوٹ بولیں گے جو شام تک سچ لگنے لگے گا، یہ آر ایس ایس کا بنیادی طریقہ ہے، جو ہندوستان کے پچاس شہروں میں پچاس لوگ ڈالتے ہیں اور ایک ہی ٹائم پر ایک ہی بات کہتے ہیں اور شام تک جھوٹ بھی سچ لگنے لگتا ہے’۔شہریت ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاجی لہر کے حوالے سے میر نے کہا کہ بی جے پی شہریت ترمیمی بل کو لے کر ملک کو گمراہ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آج لگ رہا ہے کہ ہم نے غلط کیا ہے لیکن وہ ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا