فاشزم کی موت اور  جمہور پسند ہندوستانیوں کے بڑھتے قدم 

0
0
— مشرّف عالم ذوقی
ضحاک نے  سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ملک  ہندوستان انقلاب کے اس نیے تیور  سے  دوچار ہوگا جو تیور غلام  ہندوستان نے بھی نہیں دیکھا ہوگا  . کیرل کی  مسجد کے دروازے ہندو خاندان کی شادی کے لئے کھولے  دیے گئے . سکھوں نے گردوارہ مسلمانوں کے لئے کھولا . ہریانہ میں جب ایک مسجد میں نماز ادا کرنے سے منع  کیا گیا تو مندر کے پٹ  کھل گئے نمازیوں کے لئے . پریاگ کے روشن باغ میں بھرشٹ بدھی  رکھنے والے فاشسٹوں کے لئے سادھوؤں  نے یگیہ کیا .شاہین باغ میں احتجاج کرنے والوں نے پولیس کی فوج کو پیار سے کھانا کھلایا . ایسے ہزاروں رنگ ہیں ..ہزاروں کہانیاں ہیں .. تم کس کس نعمت  کو جھٹلاؤ گے اور ان حقیقتوں سے کیسے انکار کروگے ؟ شاہین باغ ، سبزی باغ ، روشن باغ اور ہزاروں باغوں میں ، آنے والوں کی شناخت کیسے کرو گے ؟ سب پر ہندوستانی رنگ ہے . اس وقت نہ کوئی مسلم ہے ، نہ ہندو ، نہ سکھ ، نہ عیسائی ..جنگ ایک ، کہ ملک اور آئین  کو بچایا جائے . فاشزم کا خاتمہ کیا جائے . شر پسند فاشسٹ طاقتیں دلوں میں نفرت کے تخم بونے چلی تھیں ، مگر ملک انقلاب کے راستے چل پڑا . مسجد میں شادی .گرجا گھر، مندر اور گردوارے میں نماز .. سادھو سنت اور مولوی گلے میں بانہیں ڈالے ہوئے … اور  کویی حکومت آزادی کے بہتر برسوں میں اس طرح بے نقاب نہیں  ہوئی  تھی ، جیسے فاشسٹ حکومت ہو گیی . پہلے یہ ملک کو خوفزدہ کر رہے تھے اب خود خوفزدہ ہیں اور دھمکیوں کا استعمال کر رہے ہیں
.وارانسی میں ہندو سماج کی طرف سے اعلان ہوا کہ گھر واپسی کرو ، قانون سے چھٹکارہ پاؤ . یہ نان نہاد ہندو سماج بھول گیا کہ کروڑوں ہندو بھائیوں کو یہ منظور نہیں ہوگا  . کیوں کہ اس ملک کا ہندو جان گیا ہے کہ وفاداری ، بھائی چارگی ، قربانی کے جذبے کی بات کی جائے تو مسلمان سب سے آگے ملیں گے . بابری مسجد شہادت سے تین طلاق اور ہجومی تشدد سے ہلاکت کی نیی نیی کہانیوں تک مسلمان خاموش رہا لیکن جب آیین ، جمہوریت اور ملک کے تحفظ کا خیال آیا تو گھروں میں رہنے والی عورتوں نے بھی ہزاروں لاکھوں بلکہ کروڑوں کی تعداد میں مورچہ سنبھال لیا .  ٹھٹھرتی  سردی میں ماؤں کے ساتھ ننھے  بچے بھی ، بزرگ عورتیں بھی ساری ساری رات احتجاج میں مصروف رہی . نہ انہیں گولیوں کا ڈر  ستا رہا  تھا نہ ، نہ انہیں ہلاکت کی پرواہ تھی ، ماییں ، بہنیں بیٹیاں اور ہمارے نوجوان  سب نے سر سے کفن باندھ لیا تھا اور کس کے لئے ؟ ضحاک کے لئے .
کہتے ہیں ، ابلیس نے ضحاک کے شانے پر بوسہ دیا اور ضحاک کے شانوں پر دو بڑے بڑے ازدھے نمودار ہوئے. دو بڑے ازدھے ، یہ ہماری آپکی دنیا میں آ گئے .فرمان جاری ہوا ، باپ داداؤں کے برتھ سرٹیفکیٹ دکھاؤ . سارا ہندوستان کام پر لگ گیا . قبریں کھودو ، باپ دادا کی نشانیوں میں شاید پرمان پتر مل جائے .یہاں تک مذاق درست . شمسان کی راکھ میں پرما ن پترکہاں سے ملے گا ؟  راکھ جس ندی نالے میں بہایی گیی ، کیا پرمان پتر وہاں تلاش کیے  جاہیں گے ؟ .  چھ برسوں میں روزگار بند .ترقی ہوا  ہوئی . تعلیم کی ویسے بھی ضرورت نہیں  تھی .لوٹ کا سارا مال لے کر حکومت کے دوست  ودیش بھاگ گئے . ضحاک کے دو منہ والے سانپ نے ہندوستان کو قبرستان اور شمسان کھودیہ بنا دیا . مگر کیا یہ ملک کو قبول ہوتا ؟ مسخروں  کے مذاق جب خطرے کے نشان سے آگے بڑھ  گئے تو انقلاب کو آنا ہی تھا .
اس وقت جب سارا ملک شاھین باغ ، روشن باغ اور طرح طرح کے احتجاجی باغات کے ساتھ زندگی کو آواز دے رہا ہے ، ضحاک کو اس کے دونوں سانپ بری طرح ڈسنے لگے ہیں .سانپ ، سانپ کو بھی نہیں چھوڑتا . دو سانپوں کی لڑایی بھی شروع  ہوگی .وقت کا انتظار کیجئے .
ایک اہم بات اور ، احتجاج کرنے والوں میں سے  ہر کویی واقف تھا اور میڈیا کو بتا سکتا تھا کہ احتجاج کیوں اور کس لئے ہے .جبکہ اتر پردیش کے کیی  بی جے پی لیڈر یہ بتانے میں ناکام رہے کہ شہری ترمیمی قانون ہے کیا ؟یہ لیڈر جان بھی نہیں سکتے اور بتا بھی نہیں سکتے  کیونکہ قانون بنانے والوں کے پاس انتقام کے سوا کویی دلیل نہیں ہے . انکے پاس ایک ہی کام ہے ،مسلمانوں کو ملک سے نکالو اور یہ ہندوستان کے عوام کو منظور نہیں …
گھر واپسی کا نعرہ  دینے والے کس کس کی گھر واپسی کراہیں  گے ؟ پارسی ، عیسائی ، جین  ، سکھ ، بودھ ، دلت؟ بھیم آرمی نے صاف کیا ہے کہ دلت ،ہندو نہیں ہیں . دلتوں کا ایک ہی  چہرہ ہے ،استحصال . صدیوں سے برہمن سماج نے اس طبقے کا استحصال کیا ہے . گھر واپسی کا خواں اب آر ایس ایس کو منہگا پڑنے والا ہے کیونکہ اب ہندوستان جاگ گیا ہے .  انقلاب کی آوازوں نے ملک ہندوستان کو ایک ایسے دھاگے میں باندھ دیا ہے جہاں سب ہندوستانی ہیں .سب ایک دوسرے کے بھایی بہن ہیں . یہاں محبتوں کے چراغ روشن ہیں اور امت شاہ اس قدر خوف زدہ  کہ ان کے پاس دھمکیوں کے سوا کچھ نہیں .حکومت  کے پاس پہلے بھی پانچ برس تک دھمکیاں تھیں .اب بھی دھمکیاں ہیں مگر ہندوستان نے ڈرنا چھوڑ دیا ہے . انڈیا ٹوڈے کا تازہ شمارہ بہت حد تک مودی مخالف ہے . آج تک چینل کے خلاف امت شاہ کو تقریر کرنا پڑی  یہ چینل کیجریوال کو دلی میں دوبارہ لانا چاہتا ہے .اسلئے آج تک پر بھروسہ نہ کیا جائے . کیا چینلوں کے ضمیر جاگنے لگے ہیں ؟ اگر آجتک جاگ گیا تو اسکا اثر دوسرے چینلوں پر بھی پڑے گا . دو تین چینل بھی بیدار ہو گئے تو فاشسٹ طاقتیں اور انکے بھکت زمین دوز ہو جاہیں گے .
مودی اور شاہ کی آپسی پھوٹ اب سامنے ہے . شاہ قومی صدر نہیں رہے . قومی صدر اور وزیر داخلہ کے منصب نے انکے قد کو مودی سے زیادہ عالیشان کر دیا تھا . یہ بھی شاہین باغ کی فتح ہے کہ ملک میں ہزاروں شاہین باغ آباد ہو گئے . شاہ کے آگے بے بس مودی کے لئے عالمی سیاست کے اشارے کو سمجھنا مشکل نہیں تھا . بنگلہ دیش نے سوال کیا .ملیشیا نے سوال کیا . امریکہ اور برطانیہ نے سوال اٹھاے اور شاہین باغ دنیا کے نقشے میں اس وقت سب سے اہم ، احتجاج کا تحریری چوک بن کر سامنے آیا . ہزار سے پانچ لاکھ تک کی شمولیت نے حکومت کو اس موڑ پر تو پہچایا کہ حکومت شہری ترمیمی قانون پر بات چیت کو تیار ہو گیی . شاہین باغ نے ایک اور سبق دیا کہ تم بے شرم اور بے حس ہو تو عوام اس سے کہیں زیادہ بے حس اور بے شرم ہونے والے ہیں اور ایک دن اس طوفان میں ضحاک کے دو ازدھے ہی رہ جاہیں گے . باغی تیور آھستہ آھستہ ضحاک سے دور ہو جاہیں گے . عوامی احتجاج کو کچلنے کے لئے حکومت ہر انتقامی کاروائی سے گزر چکی . مگر سردی ، بارش ، موسم کا قہر ، ہجوم بڑھتا گیا اور اس ہجوم میں سکھ بھی شامل .ہندو بھی .دلت بھی .عیسائی بھی . اب سوال ہے حکومت کیا بات کرنا چاہتی ہے ؟ کیا ضحاک کے پاس باپ داداؤں کے دستاویز ہیں ؟ عوام پہلی مانگ تو یہی کریگی .اپنے دستاویز دکھاؤ پھر ہم سے دستاویز مانگو . ایک پریس کونفرنس میں امیت شاہ نے مودی کے بی اے ، ایم اے کی ڈگریاں جاری کیں . امت شاہ ، مودی کے یو ٹیوب کے انٹرویو کو یو ٹیوب سے نکلنے میں ناکام رہے جس میں مودی خود بتا رہے ہیں کہ وہ پڑھے لکھے نہیں . مشکل سے دسویں پاس ہیں . اس لئے ضحاک کے دستاویز مودی کی ڈگریوں کی طرح فرضی اور جعلی نہ ہوں . کیا ضحاک نے نہیں سوچا ہوگا کہ ١٩٩٠ سے پہلے تک ایسا کویی نظام اس ملک میں نہیں تھا کہ ملک کی بڑی آبادی برتھ سرٹیفکیٹ اور مکانات کے دستاویز کے بارے میں غور کر سکے . ؟ اور یہ یقین کرنے کی بات ہے ہی نہیں کہ ضحاک کے پاس ایسے دستاویز ہوں گے . شاہین باغ نے یہ بھی کیا کہ اب آر ٹی آی کے ذریعہ ضحاک کے دستاویزوں کی مانگ نے بھی زور پکڑا ہے . یہ جنگ ہندوستان کی ہے . جو شاہین باغ کے راستے سے گزرنا چاہتے ہیں ، ایسے مسافر دوسرا راستہ اختیار کر سکتے ہیں . لیکن ملک نیلام ہو گیا . ، ڈیٹینشن سینٹر کھل گئے ، حکومت جنگ جیت گیی تو تمام کھلے راستے بند ہو جاہیں گے . یہ ان مسافروں کو بھی سمجھنا چاہیے کہ بڑی جنگ میں کچھ پریشانیاں سامنے آتی ہیں .
جو جمہوریت اور زندگی کے راستے بند کر رہے ہوں ، اس حکومت کے لئے راستوں کا بند ہونا بھی احتجاج کی علامت ہے. انقلاب نے ثابت کر دیا کہ ملک میں فاشزم کی موت ہو چکی ہے . لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے … وہ سحر  کہ جس میں ملت ہو .

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا