گائو کدل ہلاکتوں کی برسی کے موقع پر سری نگر کے سیول لائنز میں ہڑتال

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍سری نگر کے سیول لائنز کے کئی علاقوں میں سانحہ گائو کدل کی 30 ویں برسی کے موقع پر منگل کے روز ہڑتال رہی۔ تاہم ماضی کے برخلاف سیول لائنز میں اس بار انتظامیہ کی طرف سے کوئی پابندیاں عائد نہیں رہیں۔ سیکورٹی فورسز نے مبینہ طور پر 21 جنوری 1990ء کو سیول لائنز کے گائو کدل میں 52 مظاہرین کو ہلاک کیا تھا جن کی یاد میں سیول لائنز علاقوں میں ہر سال اس دن مکمل ہڑتال کی جاتی ہے۔ اگرچہ ہڑتال کی کال علحیدگی پسند تنظیمیں دیتی تھیں تاہم ان تنظیموں کے لیڈران پانچ اگست 2019 سے مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے سیول لائنز کے گائوکدل، مائسمہ، مدینہ چوک، ریڈ کراس روڑ، ایکسچینج روڑ، بڈشاہ چوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، ککر بازار، حضوری باغ اور تاریخی لال چوک میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ تاہم سیول لائنز میں بیشتر روٹوں پر ٹریفک کی نقل وحمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہی۔تاریخی لال چوک میں کسی بھی احتجاجی مظاہرے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز کی بھاری جمعیت تعینات رکھی گئی تھی۔ سیول لائنز کے دوسرے علاقوں میں بھی امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی فورسز اور ریاستی پولیس کی اضافی نفری تعینات رکھی گئی تھی۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے منگل کی صبح سیول لائنز کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، کے مطابق ان علاقوں میں جہاں سبھی دکانیں اور تجاری مراکز بند رہے وہیں علاقہ میں بھاری تعداد میں تعینات فورسز کو گاڑیوں کی تلاشی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ تلاشیوں کا یہ سلسلہ یوم جمہوریہ کی تقریبات کے پیش نظر شروع کیا گیا ہے۔ماضی کے برخلاف سیول لائنز میں اس بار سانحہ گائو کدل کی برسی کے موقع پر کوئی پابندیاں عائد نہیں رہیں۔ کشمیر انتظامیہ نے گزشتہ سال جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے گڑھ مانے جانے والے ‘مائسمہ’ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بڈشاہ چوک، مدینہ چوک، گائو کدل اور ریڈکراس روڑ کی مقامات پر خاردار تار سے سیل کیا تھا۔ مسٹر ملک گزشتہ قریب ایک سال سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا